لاپتہ ملیشیائی جہاز آتنکی سازش کا شکار تو نہیں ہوا؟
پچھلے جمعہ کو کوالالمپور انٹر نیشنل ہوائی اڈے سے ملیشیائی ایئرلائنس کے ایک جہاز بوئنگ 777200 نے بیجنگ کے لئے اڑان بھری۔ طیارے میں پانچ ہندوستانی، کینیڈائی شہریوں سمیت 227 مسافر اور جہاز کے عملے کے 12 افراد سوار تھے۔ پرواز بھرنے کے ایک گھنٹے کے بعد طیارہ ایسے لاپتہ ہوا کے پانچ چھ دن گزرنے کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل سکا۔آخر یہ جہاز گیا کہاں؟ جہاز کی تلاش کے لئے چھ ملکوں کی خفیہ اور تفتیشی ایجنسیاں لگی ہوئی ہیں لیکن ابھی تک اس بدنصیب طیارے کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا۔ دو مسافرکا پتہ لگا ہے کہ یہ اٹلی اور آسٹریلیا کے شہری تھے۔ انٹر پول نے بھی اپنے ڈاٹا کی بنیاد پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کم سے کم دو پاسپورٹ گم تھے یا چوری ہوگئے تھے وہ مل گئے ہیں۔ ان لوگوں نے ان کا استعمال کیا تھا۔ اسی کے بعد جہاز کے پراسرار طریقے سے غائب ہونے کی وجہ اب اس کے پیچھے آتنکی پہلو مان رہے ہیں۔ طیارے حادثے کو لیکر ملیشیائی وزیر اعظم نجیب رزاق نے کہا کہ ہم آتنکی کارروائی سمیت سبھی پہلوؤں پر غور کررہے ہیں اور سازِ کے اندیشے کو اٹلی اور آسٹریلیا کے وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے۔ اس نے کہا کہ مسافروں میں جس اطالوی شہری لوئنگی میرالڈی کا پاسپورٹ میں نام ہے وہ دراصل تھائی لینڈ میں سفر کررہا تھا اور طیارے میں سوار نہیں تھا۔ اس شخص نے اگست میں اپنا پاسپورٹ چوری ہونے کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ وہیں آسٹریلیا کے وزارت خارجہ نے کہا کہ جس آسٹریلیائی پاسپورٹ کی بنیاد پر اس میں ان کے دیش کے شہری ہونے کی بات کہی گئی ہے دراصل وہ تو تھائی لینڈ میں دو سال پہلے ہی چوری ہوگیا تھا۔ ویتنامی ایئر فورس کے طیاروں نے دیش کے جنوبی ساحل کے قریب سمندر میں 15-20 کلو میٹر دائرے میں تیل پھیلا ہوا دیکھا ہے۔ اس سے مانا جارہا ہے کہ طیارہ سمندر میں ہی گر کر تباہ ہوا ہے۔ حالانکہ ابھی اس دلیل کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ یہ تیل طیارے کا ہی ہے یا کسی دوسری ایئرلائنس فلپائن ،سنگاپور کے مالبردار جہاز کا ہے لیکن ملیشیا کے لاپتہ طیارے کی تلاش میں ایجنسیاں لگی ہوئی ہیں۔ طیارے میں 14 دیشوں کے 239 مسافر سوار تھے۔ ان میں 153 چینی، 38 ملیشیائی، 7 انڈونیشیائی، 6 آسٹریلیائی، 5 ہندوستانی، 3 فرانسیسی وغیرہ شامل تھے۔ تلاشی آپریشن سے جڑے افسر نے بتایا کہ اس سے پہلو کی بھی جانچ کی جارہی ہے کہ کہیں یہ طیارہ 35 ہزار فٹ کی اونچائی پر حادثے کا شکار تو نہیں ہوا۔ اگر ایسا ہوا ہوگا تو اس کا ملبہ سمندر میں گرا ہوگا۔افسران اس پہلو پر کام کررہے ہیں۔طیارے کے غائب ہونے کے اتنے گھنٹے گزرنے کے بعد بھی تفتیشی ٹیم جہاز کے ملبے کے بارے میں کچھ بتانے کی پوزیشن میں نہیں۔ کیا طیارے کا اغوا ہوا تھا؟ لاپتہ طیارے سے اڑان بھرنے والے دوسرے جہاز کے معاون پائلٹ نے بتایا کے اس نے طیارے کے پائلٹوں سے رابطہ قائم کیا تھا۔ جیسے ہی طیارہ راڈار سے غائب ہوا تو ویتنام کے حکام نے ان سے رابطہ قائم کرنے کو کہا۔ کچھ منٹ بعد ہی طیارے سے رابطہ قائم ہوگا۔ معاون پائلٹ نے اس طیارے کے پائلٹوں سے پوچھا کیا وہ ویتنام کے آسمان سے گزر رہے ہیں۔ ادھرسے کئی آوازیں آرہی تھیں اور کچھ پھسپھساہٹ بھی سنائی دے رہی تھی۔ بہرحال بدنصیب ملیشیائی طیارے کی گمشدگی کا ابھی معمہ بنا ہوا ہے۔ تفتیشی ایجنسیاں جانچ میں لگی ہیں۔ آنے والے دنوں میں سچائی سامنے آنے کا امکان ہے کے طیارہ کہاں گیا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں