منفی سیاست میں ماہرکیجریوال نے گجرات کو ہی کیوں چنا؟

عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال اپنے نشانے بیحد ہوشیاری سے لگاتے ہیں اور نشانہ انتخاب کے بعد انہیں سناتے ہیں اور پھر انہیں بھول جاتے ہیں۔ دہلی اسمبلی میں انہوں نے اس وقت کی وزیر اعلی محترمہ شیلا دیکشت اور انل امبانی کو اپنی چناؤ مہم میں نشانہ بنایا تھا۔ ویسے بجلی، پانی، کرپشن، مہلا تحفظ اور جن لوک پال بل سمیت کئی اور اشوز بھی لئے تھے لیکن خاص طور سے ان دونوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اب لوک سبھا چناؤ کمپین میں بھی انہوں نے دو لوگوں کو ہی نشانے پر لیا ہے ان میں بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی اور مکیش امبانی ہیں۔ ایسے میں کیجریوال کا چناؤ کا اعلان ہوتے ہیں کہیں نہ کہیں بلکہ گجرات اسٹڈی ٹور پر جانا کم سے کم ہمیں تو سمجھ میں آتا ہے۔ ان کا تنہا نشانہ نریندر مودی ہیں۔ بھاجپا کے نیتا اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے اروند کیجریوال کے گجرات دورے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور الزام لگاتے ہوئے کہا کیجریوال خود کرپٹ ہیں اور دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں۔ ان کا گجرات دورہ محض دکھاوا تھا۔ میڈیا کی توجہ پانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔ خودپرائیویٹ کمپنی کے چارٹرڈ پلین میں سفر کرتے ہیں اور دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ بیرونی ممالک سے ملے پیسوں کا استعمال انہوں نے چناؤ مہم میں کیا ہے اور الزام لگایا کے کیجریوال جو بھی کرتے ہیں اس میں کانگریس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کانگریس کی لکھی کہانی کے مطابق کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا وزارت داخلہ کی رپورٹ میں یہ ظاہر ہوچکا ہے کیجریوال نے اپنی سیاست میں غیر ملکی چندے کا استعمال کیا اس لئے انہیں فوراً گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ اس سے متعلق کاغذات بطور ثبوت ان کے پاس موجود ہیں۔ اروند کیجریوال کا گجرات دورہ پہلے ہی تنازعات میں تھا اور اب ان کا وہاں شو بری طرح فلاپ ہوگیا ہے۔ بیشک سوشل میڈیا میں ان کی حمایت اور ان کی ریلی میں لاکھوں لوگوں کے شامل ہونے کا دعوی کررہے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے باپو نگر میں ان کے پروگرام میں بمشکل50-60 لوگ آئے تھے اور وہاں بھی مودی کی مذمت کے بعد ان کے خلاف نعرے گونجے۔ اس روڈ شو اور اس کے بعد ریلی کو لیکر کیجریوال بہت زیادہ ہی امید لگائے ہوئے تھے لیکن احمد آباد کی مقامی عوام نے انہیں کوئی اہمیت نہیں دی۔ دراصل کیجریوال یہ چاہتے تھے کہ کسی بھی طرح احمد آباد کو لیکر بحث میں رہیں لیکن انہیں اس معاملے میں مات کھانے پڑی۔ اتنا ہی نہیں دہلی میں ’آپ‘ کے وکروں نے بھاجپا کے دفتروں پر جو حملہ کیا اسے لیکر بھی پولیس نے کئی بڑے لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ جنتا کے درمیان آپ کے بارے میں منفی پیغام جارہا ہے۔دراصل اروند کیجریوال کی سیاست صرف مخالفت پر مبنی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی مخالف جتنے بڑے اور طاقتور ہوں گے ان کی مہم اتنی ہی زیادہ سرخیوں میں چھائی رہے گی۔ آپ کی سیاست کے خاکے کے مطابق فی الحال پارٹی کے سامنے نریندر مودی یا مکیش امبانی سے بہتر کوئی حریف نہیں ہوسکتا۔ گجرات ایک ایسی ریاست ہے جہاں کیجریوال ان دونوں مخالفوں پر نشانہ لگا کر زیادہ قومی سطح پر لوگوں کو اکھٹا کرسکتے ہیں۔ میڈیا کی سرخیوں میں بنے رہ سکتے ہیں، عام آدمی پارٹی کا خیال ہے بی جے پی ابھی بھی براہمنوں ، بڑے بزنس مین، چھوٹے بزنس مین اور امیرو ں کی پارٹی ہے۔ پارٹی کے مطابق کیجریوال اور ’آپ‘ پارٹی ان دونوں کو ایک ہی متبادل دے رہے ہیں جو بی جے پی کو ووٹ دینا نہیں چاہتے مثلاً اقلیتیں، دلت و سرکاری ملازم۔ حالانکہ گجرات اسلامک ریلیف کمیٹی کے ہیڈ ڈاکٹر شکیل احمد کا کہنا ہے عام آدمی پارٹی ابھی بھی ہمارے لئے متبادل نہیں ہے۔ ووٹر اپنا ووٹ برباد کرنا نہیں چاہتا۔ کیجریوال بار بار یہ ہی بات کرتے آئے ہیں کہ میں نریندر مودی کے خلاف چناؤ لڑوں گا چاہے جہاں سے بھی وہ کھڑے ہوں۔ مودی کے قریبی ساتھی امت شاہ نے کیجریوال کو چنوتی دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوک سبھا چناؤ میں وکاس کے اشو پر گجرات کے وزیر اعلی کے خلاف چناؤ لڑ کر دکھائیں۔ آخر میں گجرات کے فلاپ اس دورے میں کیجریوال نے زندہ لوگوں کو ہی مردہ سمجھ کر شردھانجلی دے ڈالی۔ کیجریوال نے احمد آباد میں اپنی ریلی میں چار آر ٹی آئی ورکروں کو شردھانجلی دی جبکہ ان میں تین زندہ ہیں۔کیجریوال نے اپنی تقریر کے دوران سماج کے مفاد کے لئے گجرات سرکار کے خلاف لڑتے لڑتے شہید ہونے والوں میں امت جیٹھوا، بھانو دیوانی اور منیش گوسوامی وغیرہ وغیرہ شامل ہیں، کو شردھانجلی دیتے ہوئے کہا گزشتہ 10 برسوں میں گجرات کرپشن کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔20 جولائی 2010ء کا گجرات ہائی کورٹ کے سامنے مبینہ طور سے امت جیٹھوا کو مار دیا گیا تھا۔باقی تین ابھی زندہ ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!