لوک سبھاچناوی اکھاڑہ! بہار میں سہ رخی جنگ کے آثار

دیش کی سیاست میں اترپردیش اور بہار کی ہمیشہ سے اہمیت رہی ہے۔40 اور 80 لوک سبھا کی سیٹوں کی وجہ سے ان دونوں ریاستوں میں سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی پوری طاقت جھونک دیتی ہے اس بار اس چناؤ میں بھی ایسا ہورہا ہے۔اب بہار میں چناوی منظر صاف ہونے لگا ہے ریاست میں کم سے کم تین مورچہ ابھرے ہے جس وجہ سے مقابلہ سے سہ رخی ہونے کاامکان ہے رام ولاس پاسوان کی ایل جے پی نے بھاجپا سے خود کو جوڑ کر مقابلہ دلچسپ بنا دیا ہے اس سے پہلے ہم مختلف محاذوں ومورچہ کی بات کریں تو ہم پہلے بہار کے اہم کرداروں کی بات کرناچاہتے ہیں۔ اس میں تین اہم کردار ہے جن میں بڑے نیتا لالو پرساد یادو۔ نتیش کمار۔ رام ولاس پاسوان شامل ہے ۔لالوپرسادیادو آج بھی بہار میں ایک طاقت ہے اقلیتی ووٹ بینک آج بھی کافی حد تک ان کے ساتھ ہے کانگریس کے ساتھ آر جے ڈی سے اتحاد ہوگیا ہے لیکن ٹکٹوں کے بٹوارے کو لے کر لالو کی پارٹی سے کئی بڑے نیتا چلے گئے ہیں۔ تازہ مثال لالو پرساد کے قریبی اور پارٹی کے جنرل سکریٹری رام کرپال یادو ہے جو پالٹی پتر لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے سے پارٹی کے سبھی عہدے چھوڑ دیئے ہیں کانگریس میں کافی اختلافات کے باوجود لالو کی پارٹی آر جے ڈی سے تال میل کرنے کا آخر کار فیصلہ کرناپڑا۔ نتیش کمار اور ان کی جنتا دل یو کے اتحاد میں لیفٹ پارٹیاں ہیں مالے ، سپا اوربسپا الگ الگ چناؤ لڑیں گے۔ پچھلے دنوں نتیش کمار نے یہ اشارے دیئے کہ وہ وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہے ایک ٹی وی نیوز چینل سے بات چیت میں خود کو پی ایم عہدے کے لئے بہتر امیدوار مانتے ہیں مگر یہ صاف کردیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر این ڈی اے میں نہیں لوٹیں گے جب ان سے پوچھا گیاکیا این ڈی اے میں لوٹیں گے تو بولیں بہار کی مٹی میں دفن ہوجاؤں گا لیکن این ڈی اے میں نہیں لوٹوں گا۔ اس طرح بھاجپا جنتا دل متحدہ اور آر جے ڈی تین الگ الگ مورچے کی رہنمائی کریں گے تینوں طاقتور ہے ان تینوں میں کون کتنا کس سے آگے ہیں اس بارے میں ابھی کوئی قیاس آرائی کرنا جلد بازی ہوگی۔ ویسے کچھ سیاسی مبصرین کے مطابق بھاجپا اتحاد کو بہار میں بھی فی الحال تھوڑی بہت مقبولیت ملی ہے۔ یہ بات کہی جارہی ہے کہ جنتا دل متحدہ اور ریاست میں کسی پارٹی کو اقلیتوں کے ووٹ زیادہ ملے گے وہی بھاجپا کو سخت ٹکر دے پائے گا آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو نے اس چناو میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے اپنی بیوی رابڑی دیوی اور سب سے بڑی بیٹی میسا بھارتی کو سارن اور پالٹی پتر لوک سبھا سیٹوں سے اتارا گیا ہے۔ سارن سے لالو خود جیتیں تھے لیکن چارہ گھوٹالہ میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد انہیں یہ سیٹ چھوڑنی پڑی تھی۔بہرحال اس فہرست میں حیرت میں ڈالنے والا میسا بھارتی کا رہا ہے ان کی ا میدواری پر آر جے ڈی میں سبھی حیرت میں پڑے ہوئے تھے لالو کے سب سے بھروسے مند رام کرپال یادو نے اس فیصلے کے خلاف پارٹی کے سبھی عہدے سے استعفی دے دیا ہے لالو نے کہا انہوں نے یادو اور مسلم مسلمانوں میں اپنے روایتی ووٹ بینک کو لبھانے کے مقصد سے اپنی برادری کے آٹھ اوراقلیتی فرقے کے 6 لوگوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ سوان میں پہلی بار خطاب کرتے ہوئے لالو نے خود کو پسماندہ اوردلتوں کا ہمدرد بتاتے ہوئے فرقہ وارانہ طاقتوں کو ہر قیمت پر روکنا ضروری ہے یہ طاقتیں کبھی بھی اقلیتوں کے مفاد میں نہیں سوچتی بھاجپا کو مودی کی لہر کافائدہ مل رہا ہے۔ کہا تو یہ بھی جارہا ہے آر جے ڈی جنتا دل متحدہ میں سے جو بھی پارٹی اتحاد اس چناؤ میدان میں بھاجپا کے خلاف مضبوط دکھائی دے گا زیادہ تر اقلیتی ووٹ اس کو ملیں گے لوک سبھاچناؤ میں جنتا متحدہ کو قریب 24% بھاجپا کوقریب 14% ووٹ ملے تھے انہیں 40سے 32سیٹیں ملی تھی جب کہ جنتا دل کو 20 اور بھاجپا کو12سیٹیں ملی تھی۔ دو سیٹیں کانگریس کو ملی آزاد کو 4 لیکن آر جے ڈی کامیاب ہواتھا آر جے ڈی کوقریب 19% اور ایل جے پی7% فیصد ووٹ ملے تھے کانگریس نے اکیلے چناؤ لڑا تھا اس کو 10% فیصد ووٹ ملے تھے اقلیتی ووٹوں کے بارے میں ابھی غیریقینی پوزیشن بنی ہوئی ہے۔یہ آر جے ڈی کانگریس اتحاد اور جنتا دل متحدہ میں بٹنے کاامکان ہے جنتا دل متحدہ کے ساتھ انتہائی پسماندہ ، مہا دلت مہیلا کورمل اوردیگر ووٹ ہے لیکن انہیں ایک تو بھاجپااتحاد ٹوٹنے اور ناراض ووٹ سے مقابلہ کرنا پڑے گا بھاجپا کے پاس ضرور مودی کی ہوا کی پونجی ہے لیکن ذات پات ووٹ بینک اس کی اصل دولت چھوٹی ہے دیکھنا ہے آنیوالے دنوں میں چناؤ کمپین کے دوران تینوں محاذ کیا کھوٹے ہیں یا نیا پاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!