پٹھان کوٹ جموں قومی شاہراہ پر حملے سے ویشنو دیوی بھکت بھی خطرے میں

ادھرنیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف ہندوستان سے بہتر رشتوں کی بات کرتے ہیں تو ادھر جموں و کشمیر میں جہادی تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں۔ پاکستان نواز دہشت گردوں نے جمعرات کو بے قصوروں کونشانہ بنایا۔ فوج کی وردی پہنے تین دہشت گردوں نے تڑکے جموں علاقے میں ایک فوجی کیمپ پر اور ایک پولیس تھانے کو نشانہ بناتے ہوئے دوہرا حملہ کردیا۔ ان حملوں میں فوج کے لیفٹیننٹ کرنل سمیت 10 لوگ مارے گئے۔ یہ آتنکی جمعرات کو صبح سویرے سرحد پار سے ہندوستانی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ ہری نگر تھانے پر حملے کے بعد وہ آفیسرز میس میں داخل ہونے کے بعد کئی گھنٹوں تک فوج کے کیمپ میں چھپے رہے۔ 10 گھنٹے چلی مڈ بھیڑ میں تینوں آتنکی جن کی عمر16 سے19 سال کے درمیان تھی ، ہندوستانی فوج نے مار گرایا۔ فوج کی مدد کے لئے دہلی سے این آئی سی کمانڈو بلائے گئے تھے۔ شاید یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی آتنکی حملے سے نمٹنے کے لئے فوج نے ٹینک کا استعمال کیا۔ ہندوستانی بین الاقوامی سرحد سے لگے کٹھوہ ضلع کے ہری نگر پولیس تھانے پر آتنکی حملے میں چار پولیس والوں سمیت6 لوگوں کی موت ہوگئی۔ اس کے کچھ دیر بعد سانبا کے قریب فوجی کیمپ پر ہوئے ایسے ہی حملے میں لیفٹیننٹ کرنل وکرم جیت سنگھ سمیت فوج کے چار جوان شہید ہوگئے۔ کمانڈنگ افسر کرنل اے متھیا سمیت تین جوان زخمی ہوئے۔ سانبا میں جس کیمپ پر حملہ کیا گیا وہ اس کی مسلح یونٹ ہے جہاں بڑے جنگی ٹینک ٹی۔72 کی پوری ایک ریجمنٹ ہے۔ اس میں46 ٹینک ہوتے ہیں۔ فوج کو اندیشہ ہے کہ جس طرح تینوں آتنکیوں نے تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے اس انتہائی حساس ترین کیمپ میں گھس پیٹھ کی اس کے پیچھے کسی ٹینک پر قبضہ کر بھاری تباہی مچانے کا بھی ارادہ ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہوں نے ٹینک چلانے کی ٹریننگ بھی پاکستانی فوج سے حاصل کر لی ہو۔ ٹی ۔72 ٹینک ہندوستانی فوج کا بڑا جنگی ٹینک ہے جنہیں پاکستان سے لگی بین الاقوامی سرحد کی حساسیت کے پیش نظر وہاں ایک ریجمنٹ کے طور پر لگایا گیا ہے۔ ویسے یہ واقعہ جموں و کشمیر فوج کے چوکسی اور اس کی نگرانی مشینری پر سوالیہ نشان ضرور کھڑے کرتا ہے۔ ہری نگر پولیس اسٹیشن میں گھس کر دن دہاڑے چھ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد تین آتنکی25 کلو میٹر دور سانبا کے فوجی کیمپ میں فائرننگ کرتے ہوئے گھس جاتے ہیں اور افسر سمیت دو کو گولی مار جاتے ہیں؟ فوجی سکیورٹی مشینری کی اس سے بڑی کیا خامی ہوگی کے آدھے گھنٹے تک آتنک اپنا حملہ جاری رکھے رہے اور ہماری سکیورٹی مشینری ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔ نہ تو کہیں انہیں روکا جاسکا اور نہ پیچھا کیا جاسکا۔ خود فوج کی خفیہ یونٹ کافی پہلے سے کہتی آرہی ہے کہ وادی میں ابھی بھی 500 سے زیادہ آتنکی موجود ہیں۔ سب سے بڑی تشویش کی بات ہے کہ پٹھان کوٹ جموں نیشنل ہائی وے پر واقع سانبا قصبے میں آتنکی واقعہ نے ویشنو دیوی یاترا میں شامل ہونے والوں کی سلامتی پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ سکیورٹی کا مسئلہ آنے والے سیاحوں کے لئے اہم ہے۔ ویشنو دیوی یاتری جو کاراور بس سے جاتے ہیں وہ بھی اسی راستے سے جاتے ہیں۔کہنے کو سکیورٹی کے انتظام اتنے ہیں کے چڑیا بھی پر نہیں ماسکتی لیکن آتنکیوں کی گھس پیٹھ اور ان کے حملے نے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس شاہراہ کا زیادہ تر حصہ ریل پٹری کی طرح سرحد سے ہوکر گزرتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظام صرف امرناتھ یاترا کے دوران ہی دکھائی پڑتے ہیں جبکہ اس سچائی سے منہ نہیں موڑا جاسکتا کے قومی شاہراہ اور جموں آنے والی ریلوں کا استعمال90فیصد ویشنو دیوی کے یاتری اور ٹورسٹ کرتے ہیں اور امرناتھ یاترا صرف دو مہینے ہی چلتی ہے جب یاترا شروع ہوتی ہے یہ ایک پیچیدہ پیش رفت ہے۔ کشمیر وادی میں تو تابڑ توڑ حملے چلتے ہی رہتے ہیں اب جموں و کشمیر کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اگر کٹرہ اور ماتا کے دربار پر آتنکی حملہ کرنے میں ناکام رہے ہیں تو شاید راستے میں ماتا کے بھکتوں کو نشانہ بنانے کی پلاننگ بنا رہے ہوں۔ آخر میں ہم بھارت کے مہان سپوت لیفٹیننٹ کرنل وکرم جیت سنگھ کو اپنی شردھانجلی دینا چاہتے ہیں جنہوں نے کمانڈنگ افسر کو بچانے میں اپنی جان نچھاور کردی۔ سانبا کیمپ کے 16ویں لائٹ کویلری کے لیفٹیننٹ کرنل بکرم سنگھ کو پانچ گولیاں لگیں۔ جمعرات کی صبح قریب7:25 بجے تین آتنکی کیمپ میں سنتری کو گولی مار کر اندرداخل ہوئے تھے۔ گولیوں کی آواز سن کر کمانڈنگ افسر کرنل اشون متھیا کمرے سے باہر آئے۔ آتنکیوں نے ان پر دو گولیاں داغ دیں۔ گولی لگتے ہی وہ نیچے گر پڑے اتنے میں لیفٹیننٹ کرنل بکرم جیت باہر آئے اور سی او کو گرتے ہوئے دیکھا۔ جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہ متھیا کے پاس پہنچے اور گود میں اٹھا کر پیچھے آرہے جوانوں کو سونپ کر فوراً ہسپتال پہنچانے کے احکامات دئے۔ لیفٹیننٹ کرنل متھیا کو سونپ کر جیسے ہی پیچھے مڑے تو ایک دہشت گرد نے ان پر تین گولیاں داغ دیں۔ پھر بھی وہ آتنکیوں کی طرف بڑھے آتنکیوں نے اور دو گولیاں ماریں۔ سی او پٹھان کوٹ ہسپتال میں ہیں اور خطرے سے باہر ہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل بکرم جیت سنگھ کو ہم سلام کرتے ہیں۔ ایسے بہادر کبھی مرتے نہیں۔ مر کر بھی وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!