منموہن سنگھ جی راشٹرپتی سے تو تلقین لیں!

ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو صدر پرنب مکھرجی کی شیر دھاڑ سے تھوڑی تلقین اور ہمت لینی چاہئے۔ جو باتیں منموہن سنگھ آج تک نہیں کہہ سکے وہ صدر محترم کہہ رہے ہیں اور وہ بھی کھلے عام ۔ بیلجیم کے دورے پر گئے صدر پرنب مکھرجی نے پاکستان کو کھری کھری سنائیں۔ پرنب دا نے دو ٹوک کہا کہ جب تک اپنی سرگرمی سے پاکستان دہشت گردی کا ڈھانچہ ختم نہیں کرتا دونوں دیشوں کے درمیان بات چیت آگے بڑھنے کی گنجائش نہیں ہے۔ صدر موصوف نے کہا کہ بھارت پاکستان سے امن چاہتا ہے لیکن وہ اپنی جغرافیائی سلامتی کولیکر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔سرحد پار سے سرکار اسپانسر دہشت گردی کو قطعی منظور نہیں کیا جاسکتا۔ صدر نے پاکستان کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا کے بھارت میں دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں کے پیچھے سرکاری عناصر(نان اسٹیٹ ایکٹرس) کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا یہ عناصر جنت سے نہیں آتے بلکہ پڑوسی دیش کے کنٹرول والے جغرافیائی علاقے سے آتے ہیں۔ صدر موصوف نے کہا کہ پاکستان 9 سال پہلے اپنے وعدے سے مکر گیا جس میں اس نے اپنی سرگرمی کا استعمال بھارت کے خلاف نہ ہونے دینے کی بات کہی تھی۔ مکھرجی نے ترکی کے اخبار’زمان‘ کو دئے ایک انٹرویو میں کہا ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ کی سرزمین پر دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے بنائے گئے کیمپوں کو ختم کیا جائے۔ بھارت کے تئیں اپنے عزم کو پورا کیا جائے۔ دہشت گردوں کو بھارت کے خلاف ان کی کرتوتوں کے لئے اپنی سرزمین کا استعمال مت ہونے دیجئے۔ صدر نے کہا جب تک ماحول نہیں بنایا جاتا آپ دیگر سرگرمیوں کے بارے میں بات کیسے کرسکتے ہیں؟ اس لئے ہمیں امید ہے جیسا کہ نواز شریف نے کہا کہ وہ اس پر تعمیل کرنے کی کوشش کریں گے۔ صدر کا یہ سخت ردعمل کیا منموہن سنگھ سرکارکی آنکھیں کھول پائے گا ،جو جموں وکشمیر سرحد پر جاری خون خرابے کے باوجودپاکستان کی مدد سے امید لگائے بیٹھی ہے اور نواز شریف کی بات چیت کے جال میں پھنستی نظر آرہی ہے۔ کشمیر کے کیرن سیکٹر میں پچھلے 12-13 دنوں سے دہشت گردوں کے خلاف ہماری بہادر سینا جنگ لڑ رہی ہے۔ ان جہادیوں ، جس میں پاکستانی فوجی بھی شامل ہیں ،کی جرأت دیکھئے کے انہوں نے کنٹرول لائن پار کرکے ہمارے علاقے میں گھس پیٹھ کر ایک ویران گاؤں اور نگرانی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ حالانکہ ایسا کارگل جیسا واقعہ نہیں ہوا جیسا کہ سرکار خود انکارکررہی ہے لیکن وہ مان رہی ہے دہشت گردوں سے جنگ بھارت کی سرزمین پر ہورہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ہندوستانی فوج کی بھاری موجودگی اور ہیلی کاپٹروں سے فوجیوں کو اس جگہ پر اتارے جانے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں سے چل رہی یہ لڑائی اتنی لمبی ہوتی جارہی ہے؟ فوجی ذرائع نے بتایا دہشت گردوں کے پاس طویل عرصے تک لڑنے کے لئے سامان موجود ہے۔انہیں پاکستانی فوج کی اسپیشل فورسز سے مدد مل رہی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں پاکستانی فوج گولہ باری اس لئے کررہی ہے جس سے کے ہندوستانی فوج اس کا جواب دینے میں الجھی رہے اور در اندازی جاری رکھی جاسکے۔12 ہزار فٹ کی اونچائی پر 12-13 دنوں سے جاری کارگل کی طرح کی جنگ ہے۔ یہ مٹھی بھردہشت گردوں کو بھگانے کے لئے فوج کی دو برگیڈ جنگ لڑ رہی ہیں۔ دیش میں چناؤ کا موسم ہے افراتفری کا فائدہ اٹھا کر پاک ہم پر فیصلہ کن حملے کو انجام دے رہا ہے اور ہم انہیں پھولوں کا گلدستہ دیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟