نریندر مودی امت شاہ پر سی بی آئی کا کستا شکنجہ!

چناوی ماحول میں جس طرح حکمراں کانگریس سی بی آئی کو اپنے سیاسی حریفوں کو سیاسی جنگ میں استعمال کررہی ہے اس سے اپوزیشن پارٹیوں خاص کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کی نیند حرام ہونا فطری ہی ہے۔ کل ہی سی بی آئی نے بسپا سپریموں مایاوتی کو بڑی راحت دیتے ہوئے آمدنی سے زیادہ اثاثہ کیس کوبند کرنے کی مانگ کی ہے۔ یوپی اے II- سرکار کی اکثریت مسلسل پانچ سال تک گارنٹر رہے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی پر کانگریس کی زیادہ مہربانی سے بھی بھاجپا کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔ پچھلے دنوں سی بی آئی نے ملائم سنگھ اور ان کے لئے درد سر بنے آمدنی سے زیادہ اثاثہ معاملے میں عدالت سے معاملہ بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ وہیں منگلوار کو بڑی حریف سپریموں مایاوتی کے خلاف چل رہے آمدنی سے زیادہ اثاثہ کیس کو بند کرنے کی اجازت عدالت سے مانگی لیکن سی بی آئی دوسری طرف بھاجپا اور خاص کر نریندر مودی اور امت شاہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے۔ سی بی آئی عشرت جہاں اور تلسی پرجاپتی مڈبھیڑ معاملے میں ضمنی چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے بھاجپا نیتاؤں سے پوچھ تاچھ کرنے میں جٹ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دیش میں جہاں چناوی ماحول گرم ہے وہیں سی بی آئی کے ذریعے عشرت جہاں اور تلسی پرجاپتی مڈ بھیڑ معاملے میں بھاجپا نیتاؤں کو پوچھ تاچھ کے لئے بھیجے جارہے سمن نے بھاجپاو پارٹی نیتاؤں کو چوکنا کردیا ہے۔ عشرت جہاں مڈ بھیڑ کیس میں ضمنی چارج شیٹ کی تیاری کررہی سی بی آئی مودی کے تین وزرا سے پوچھ تاچھ کرچکی ہے۔ اپنی نئی چارج شیٹ میں سی بی آئی مڈ بھیڑکی سازش اور جانچ کومتاثر کرنے والے بھاجپا کے بڑے لیڈروں کے ناموں کا خلاصہ کرسکتی ہے۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ نہ صرف نریندر مودی اپنی ہر تقریر میں سی بی آئی پر نشانہ لگا رہے ہیں بلکہ ارون جیٹلی نے بھی سی بی آئی کے کام کاج کو لیکر وزیر اعظم کو خط لکھا ہے۔ بھوپال ریلی میں نریندر مودی نے سی بی آئی کے معاملے کا ذکر یوں نہیں کیا ،وہ جانتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں فرضی مڈبھیڑ کیس میں سی بی آئی ان کے ارد گرد (امت شاہ) پر شکنجہ کسنا چاہتی ہے۔ عشرت جہاں مڈ بھیڑ کیس میں مودی کے تین وزرا سے پوچھ تاچھ کے بعد ضمنی چارج شیٹ تیاری زوروں سے چل رہی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ سی بی آئی نے اپنی کارروائی تیز کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاضل چارج شیٹ میں سی بی آئی یہ بتانے والی ہے کہ عشرت جہاں مڈ بھیڑ کو بھلے ہی پولیس والوں نے انجام دیا ہو مگر اسکے ثبوت مٹانے میں بڑے لوگ شامل تھے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ15 جون 2004ء کو عشرت جہاں ،جاوید شیخ اور علی اکبر رانا اور نشان جوہر کے مڈ بھیڑکے بعد موقعے پر پہنچے پولیس والوں نے سنگین لاپروائی برتی تھی۔ سی بی آئی کے پاس ایک ویڈیو کلپ بتایا جاتا ہے جس میں یہ نظارہ قید ہے کہ گولی کانڈ میں استعمال ہتھیاروں کو پانچ سال تک فورنسک جانچ کے لئے نہیں بھیجا گیا۔ یہ کہا جارہا ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔ سی بی آئی کا دعوی ہے کہ مڈ بھیڑ میں شامل افسروں کی ٹیلیفون بات چیت تفصیلات بھی سال بھر تک نہیں جانچی گئیں۔ سی بی آئی کے مطابق کوئی بھی موبائل سروس پرووائڈر ایک سال تک ہی پوری کال تفصیلات رکھتا ہے۔ مڈ بھیڑ سے جڑے اہم ثبوت بھی جان بوجھ کر ختم کردئے گئے۔ سپلمینٹری چارج شیٹ کی تیاری کررہی سی بی آئی کو احمد آباد کے سابق معطل آئی پی ایس افسر جی ایل سنگلا نے دو پین ڈرائیو دئے ہیں جس میں ایک بیحد میٹنگ کے ثبوت فیڈ ہیں۔ابھی حال ہی میں ایک آزاد صحافی کے ذریعے ایک اسٹنگ آپریشن میں بھاجپا نیتا رام لال کے ساتھ بھاجپا کے دو دیگر لیڈر پرکاش جاویڈکر اور بھوپندر یادو کو ملاقات کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس دوران گجرات کے تین لیڈر تلسی پرجاپتی مڈبھیڑ معاملے میں اس کی ماں کے ذریعے دئے گئے بیان کو متاثر کرنے کی حکمت عملی بنانے پر باتیں کرتے نظر آرہے ہیں۔ تلسی پرجاپتی کو گجرات پولیس کے ذریعے 28 دسمبر2006ء کو سانبرکاٹھا ضلع کے امباجی علاقے میں فرضی مڈ بھیڑ میں مار گرایا تھا۔ ذرائع کے مطابق اسٹنگ آپریشن حال ہی میں بھاجپا نیتا پرکاش جاویڈ کر اور بھوپندر یادو سے گہری پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔اس میں انہی نیتاؤں کی ہے جس میٹنگ میں وہ موجود تھے۔ سی بی آئی اب رام لال سے بھی پوچھ تاچھ کرنے والی ہے۔ سی بی آئی سوال جواب بھی کرے گی۔ جس صحافی نے یہ اسٹنگ آپریشن کیا تھا اس نے الزام لگایا تھا بھاجپا کے اعلی نیتا تلسی پرجاپتی کی ماں سے بغیر تاریخ کے وکالت نامے پر دستخط کروا لئے تھے تاکہ جانچ کو متاثر کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں سی بی آئی تلسی پرجاپتی کی ماں نرمدا دیوی سے بھی الزامات کی توسیع کرائے گی۔ ذرائع کے مطابق بھاجپا کے بڑے نیتا اور نریندر مودی کا بایاں ہاتھ امت شاہ کو بھی اس معاملے میں لپیٹا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف سی بی آئی نے اپوزیشن لیڈروں خاص کر نریندر مودی اور امت شاہ کو پھنسانے کے الزامات کو مسترد کردیا۔ ایجنسی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کا کہنا ہے سی بی آئی بغیر ثبوت کے کسی کے گریبان پر ہاتھ نہیں ڈالتی۔ یہ بات لوگوں کو سمجھنی چاہئے۔ سی بی آئی کو پتہ ہے کہ وہ کیا کررہی ہے۔ ایک پروفیشل ایجنسی ہے اور اسے ہائی پروفائل معاملوں کی جانچ کا پرانا تجربہ ہے۔
بھاجپا کے سینئر لیڈروں (نریندر مودی اور جیٹلی) کے ان الزامات کو رنجیت سنہا نے بے تکا اور بے دلیل قراردیا۔ ایک ہندی اخبار ’امر اجالا‘ سے بات چیت میں سنہا نے بتایا کہ ایجنسی کسی کے دباؤ یا مشورے نہیں بلکہ ثبوتوں کی بنیاد پر کام کرتی ہے ۔یوپی میں بھاجپا کے چناؤ انچارج امت شاہ ،تلسی پرجاپتی مڈ بھیڑ معاملے میں جیل بھی جاچکے ہیں۔ سی بی آئی کے ایک افسر نے معاملے کی پیچیدگی کے بارے میں بتایا کہ شاہ پہلے ہی ان معاملوں میں اتنا پھنسے ہوئے ہیں پھر بھی ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی یہ تعجب کی بات ہی ہوگی۔ جہاں تک نریندر مودی کاسوال ہے وہ اپنے چہیتے پولیس افسر ڈی جی بنجارا کے انکشاف سے ڈرے ہوئے ہیں۔ جیل میں بند بنجارا نے مودی کو خط میں امت شاہ پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ ایک وقت میں ساتھ دینے والے پولیس افسروں کا ساتھ چھوڑنے کی بات کرتے ہوئے بنجارا نے مودی پر بھی انگلی اٹھائی۔ بتایا جاتا ہے کہ بنجارا نے سی بی آئی کو بھاجپا نیتا ہریند پانڈیہ مرڈر کیس میں بھی کچھ ثبوت سی بی آئی کو دئے ہیں۔ آنے والے کچھ دن نریندر مودی ، امت شاہ معاملے پر بھاجپا کے لئے انتہائی اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!