پاکستان میں جمہوریت کے مضبوط ہونے کے اشارے
ہم سب کو مل کر یہ دعا کرنی چاہئے کہ پاکستان میں وزیر اعظم نواز شریف مضبوط ہوں اور پاکستان میں جمہوریت اور محفوظ ہو۔ کیا آپ کبھی دشمن کو اس کی کامیابی کے لئے دعا کرتے دیکھیں گے؟ لیکن بھارت کے دوررس مفاد میں یہ ہی ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہو، جمہوریت کے پاؤں جمیں اور میاں نواز شریف جو بھارت کے ساتھ امن کا دور چاہتے ہیں، وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہوں۔ یہ تبھی ہوسکتا ہے جب ایک طرف پاکستانی فوج کی سرکاری کام کاج اور پالیسیوں پر پکڑ کمزور ہو۔ دوسری طرف ان جہادی تنظیموں، دہشت گردوں پر لگام لگے۔ بھارت کے نقطہ نظر سے پاکستان سے سب سے بڑی شکایت یا اختلاف اس بات کو لیکر ہے کہ وہ اپنی سرگرمی سے ان جہادی تنظیموں کی نہ صرف مدد کرتے ہیں بلکہ کچھ حد تک یہ سرکاری پالیسی میں بھی ہے۔ تازہ واقعات میں ایک قسم کی خانگی ہے جو جمہوری عمل کو بلند بناتی جارہی ہے۔ پچھلے ایتوار کو اس کی ایک اور تصدیق ہوئی جب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے ایک بیان جاری کر بتایا کے وہ29 نومبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے اور توسیع لینے کا ان کا کوئی ارادہ بھی نہیں ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا اپنی نوکری پورا کرکے چپ چاپ رخصت ہوجانا پاکستان کے لئے یہ کم بڑا واقعہ نہیں ہے۔ ایسا ہی کچھ جنرلوں کے ساتھ پہلے ہوا ہے۔ زیادہ تر جنرل ہنگامہ خیز طریقے سے کام کرتے رہے ہیں اور عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی سسٹم کو جھنجھوڑتے رہے ہیں۔ کچھ مارے گئے ،کچھ بے آبرو ہوکر نکلے لیکن پوری مشینری کو چنگل میں رکھنے کی ان کی منشا ہمیشہ نظر آتی رہی ہے۔ پاکستان میں فوج کے چی کے لئے بھارت مخالف بھی ایک بڑا یجنڈا رہا ہے۔ اس کو آگے بڑھانے سے پہلے کسی جنرل نے شہری حکومت کی اجازت لینا ضروری نہیں سمجھا۔ انہوں نے آزادانہ طور سے آگے بڑھایا اور اپنی حکومتی مشینری کی دنیا میں کرکری کروائی لیکن جنرل کیانی نے صبر و تحمل دکھا کر پورے وقار کے ساتھ اپنا عہد پورا کیا۔ وہ اپنا نمبر آتے آتے شاید اپنا ارادہ بدل دلیں یا کوئی ایسے حالات پیدا نہ ہوجائیں کے انہیں توسیع دینا پڑے؟ ویسے یہ ماننا پڑے گا جنرل کیانی لوکل پروفیشن میں بھی رہے ہیں اور کبھی بھی انہوں نے سرکار و انتظامیہ کو ڈکٹیٹ نہیں کیا نہ ہی انہوں نے بڑبولے پن کا مظاہرہ کیا اور نہ ہی ایسا کوئی قدم اٹھایا جس سے لگے فوج جمہوری حکومت پر حاوی ہونا چاہتی ہے لیکن پردے کے پیچھے اور بھارت مخالف عناصر کوہوا اور حمایت کرتے رہے ہیں۔ کیرن سیکٹر میں تازہ دراندازی اسی بات کا ثبوت ہے ۔ پاکستان میڈیا میں ایسی بحث عام ہے کہ کیانی اپنے حق میں ماحول بنا کر پاکستانی فوج کا سربراہ بنے رہنا چاہتے یا کسی اور ذمہ داری کے خواہش مند ہیں۔ قیاس آرائی تو یہ بھی ہے کہ انہیں بطور بڑی ذمہ داری جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی چیف بنایا جاسکتا ہے۔ فی الحال یہ عہدہ رسمی بھر ہے۔ امید یہ ہی کی جاتی ہے کہ پاکستان اس دوڑ سے کافی آگے نکل گیا ہے جس میں اپنے فائدے کے لئے مختلف طاقتیں جمہوریت کو نقصان پہنچاتی رہی ہیں۔ کل ملاکر پاکستان صحیح سمت میں بڑھ رہا ہے جس کا ہمیں خیرمقدم کرنا چاہئے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں