جب قانون کا رکھشک ہی بھشک بن جائے تو جنتا کہاں جائے؟

جب قانون کا رکھشک ہی بھشک بن جائے تو جنتا کہاں جائے؟ لوگوں کی حفاظت کرنے والی دہلی پولیس کے دو دو سپاہیوں نے ایک ایسا شرمسار کارنامہ کیا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کہیں۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود لوگوں کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے۔جب وہ پولیس وردی پہنے ایک نابالغ لڑکی سے بدفعلی کی کوشش کریں تو اس سے دہلی پولیس تو شرمسار ہوتی ہی ہے سارے سماج کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ شرمسار کرنے والا یہ واقعہ سنیچروار دیر شام کا ہے۔ وکاس پوری پولیس لائن کے پاس متاثرہ 14 سالہ کشوری اپنی دو سہیلیوں کے ساتھ کوڑا بین رہی تھی۔ اس دوران وہاں سپاہی امت تومر پہنچا اور اس نے کشوری کو یہ کہتے ہوئے جھانسے میں لیا کے اس کے دوست کے کمرے میں کچھ کباڑ رکھا ہے وہ انہیں دلا دے گا۔ اس کے بعد امت کشوری اور اس کی دونوں سہیلیوں کو اپنے ساتھ لے کر کنزوے کیمپ علاقے میں گیا۔ وہاں کمرے میں اس کا ساتھی سپاہی گوروندر پہلے سے ہی موجود تھا۔ الزام ہے کہ دونوں نے اس نابالغ لڑکے سے بدفعلی کی کوشش کی۔ متاثرہ نے شور مچایا تو کمرے کے باہر اس کی دونوں سہیلیوں نے بھی شور مچادیا۔ بچیوں کے شور سے کسی پڑوسی نے پی سی آر کو فون کردیا۔ موقعہ پر پہنچی پولیس نے کشوری کا میڈیکل کرایا اور اعلی ادھیکاریوں کو حادثے کی جانکاری دی۔ ادھیکاری نے معاملے کی جانچ دکشن ضلع کے ایڈیشنل ڈی سی پی پرمود کسواہا سے کرائی جائے۔ ان دونوں آروپی سپاہیوں کو قصوروار پائے جانے کے بعد فوراً برخاست کردیاگیا اور دونوں کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا۔ حیرانی کی بات تو یہ بھی ہے کہ دوشی سپاہیوں کا ریکارڈ پہلے سے ہی خراب ہے ایک کے خلاف ہتیا کے معاملے میں شامل ہونے کا الزام ہے جبکہ دوسرے پر کام میں لاپروائی برتنے کا معاملہ ہے۔ دونوں کے خلاف وبھاگیہ استر پر جانچ چل رہی ہے۔ جانچ ادھیکاری نے بتایا کے گورویندر سنگھ پر ہتیا کی ایک واردات میں شامل ہونے کے الزام میں وبھاگی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ دہلی پولیس کی وردی داغدار کرنے پر دو دن میں تین پولیس والوں پر گاج گری ہے۔ ان میں ایک ایس ایچ او اور دو سپاہی شامل ہیں۔ اتم نگر ایس ایچ او کو ایک مہلا کے ذریعے کی گئی شکایت کے بعد لائن حاضر کیا گیا۔ الزام تھا کہ ایس ایچ او نے ریپ پیڑت مہلا سے غیر مہذب سوال پوچھے تھے۔ ستمبر میں دہلی پولیس کے ایک کانسٹیبل پر الزام لگاتھا کہ اس نے مہیپال پور علاقے میں ایک مہلا کے ساتھ بلاتکار کیا۔ اس سے پچھلے اگست ماہ میں دہلی ٹریفک پولیس کے ایک کانسٹیبل پر الزام لگا کے اس نے دو لوگوں کے ساتھ ایک لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا ہے۔ ملزم کانسٹیبل اشوک وہار سرکٹ پر تعینات تھا۔ 16 دسمبر کے وسنت وہار کانڈ کے بعد امید کی جارہی تھی کے دہلی پولیس اب پہلے سے زیادہ حساس ہوگی اور جنتا میں اپنا وشواس پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔بیشک اوپری سطح کے دہلی پولیس افسر اپنی فورس کی چھوی کو بدلنے کے لئے دن رات ایک کررہے ہیں پر نچلی سطح پر جب تک پولیس کرمی اپنی ڈیوٹی صحیح سے نہیں نبھاتے جب تک زمینی سطح پر پوزیشن کا سدھار نہیں ہوسکتا۔ اتنی بڑی فورس میں بیشک اکا دکا چھوٹے لیبل کا پولیس کرمچاری ایسا کانڈ کرے پر بدنامی تو پوری فورس کی ہوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!