درگا شکتی اشو کے بعد اب کھیمکا۔واڈرا معاملہ!

اترپردیش کی آئی اے ایس افسر درگا شکتی ناگپال کی معطلی کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہواتھا کہ ہریانہ کے آئی اے ایس افسر اشوک کھیمکا نے سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپٹی لٹی اور ریئل اسٹیٹ کی کمپنی ڈی اے ایل ایف کے درمیان ہوئے سودے کا معاملہ پھر سے اٹھا کر نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں سیدھے سیدھے واڈرا کی کمپنی پر دھاندلی اور جعلسازی کے سنگین الزام لگائے ہیں۔ کھیمکا نے سودے کی جانچ کے لئے قائم تین سینئرافسروں کی با اختیار کمیٹی کے ذریعے واڈرا ڈی ایل ایف سودے کو کلین چٹ دینے پر بھی سنگین سوال کھڑے کئے ہیں۔ چیف سکریٹری کو بھیجی اپنی رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ اس زمین سودے میں کئی سطح پر زبردست دھاندلی ہوئی ہے۔ رابرٹ واڈرا کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپٹی لٹی نے گوڑ گاؤں کے شکو پور گاؤں میں 3.53 ایکڑ زمین خریدی تھی۔ ایک مہینے کے اندر اندر یہاں رہائشی کالونی کا لائسنس لے کر اس زمین کو ڈی ایل ایف کو 50 کروڑ روپے میں بیچ دیا گیا جبکہ یہ 7.5 کروڑ روپے میں خریدی گئی تھی۔محکمہ چکبندی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پررہتے ہوئے کھیمکا نے اس کا میوٹیشن منسوخ کردیا تھا۔ کھیمکا نے رپورٹ میں پہلا سوال یہ ہی کھڑا کیا ہے کہ آخر کار شکو پور گاؤں سے خریدی گئی زمین کا ایک مہینے کے اندر اتنا ریٹ کیسے بڑھ گیا؟ زمین کو فرضی کاغذات کی بنیاد پر خریدہ گیا تھا۔ اس کی میوٹیشن منسوخ کی گئی۔ کھیمکا کی رپورٹ کے مطابق شکوپور کی خریدی زمین اور ڈی ایل ایف کو بیچی زمین کے دونوں سیل ڈیڈ فرضی ہیں۔ کھیمکا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا اس معاملے میں ریاستی حکومت نے کسی کا غیر قانونی طور پربچاؤ یا حمایت نہیں کی ہے۔ چیف سکریٹری کو بھیجی رپورٹ کو دیکھیں گے۔ کانگریس کا رد عمل تھا ،کھیمکا معاملے کے پیچھے بھاجپا کا ہاتھ ہے اور آئی اے ایس افسر کھیمکا اپوزیشن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان م۔ افضل نے واڈرا کی زمین سودہ تنازعے پرکھیمکا کی رپورٹ پر بھی سوال اٹھایا ساتھ ہی ریپ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کے معاملے میں آئی اے ایس افسر درگا شکتی کے رول کی بھی حمایت کی اور کہا کہ ناگپال اورکھیمکا کے درمیان موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ ناگپال قاعدے کے تحت کام کررہی ہیں اور میڈیا کے پاس نہیں گئیں جبکہ اس کے برعکس یہ شخص (کھیمکا) ٹی وی چینلوں پر انٹرویو دے رہا ہے۔کھیمکا کے ذریعے اس اشو کو اٹھائے جانے کا جو وقت ہے وہ بھی شک و شبہات پیدا کرتا ہے کیونکہ ایسے وقت میں یہ معاملہ آیا ہے جب ناگپال کا اشو بحث میں ہے۔ چونکانے والی بات یہ ہے کہ کھیمکا جب چینلوں پر انٹرویودے رہے تھے اس کے فوراً بعد بھاجپا نے ان کے موقف کی تائید کی ہے۔ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ اس سب کے پیچھے بھاجپا ہے اور اس نے کہا کہ اس جعلسازی کے الزام کے بعد مناسب طریقے کی جانچ کی ضرورت ہے۔ بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاوریکڑ نے کہا جو بھی معاملے سامنے آئے ہیںیہ ایک سنگین اشو ہے جب جعلسازی کے الزام ہیں تو مناسب طریقے سے جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ 
سونیا گاندھی کے ذریعے اترپردیش کی معطل اور آئی اے ایس افسر درگا شکتی ناگپال کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جاوریکڑ نے کہا کہ الگ الگ لوگوں کے لئے دو قانون لاگو نہیں ہوسکتے۔اشوک کھیمکا کو بہرحال آپ پارٹی کی کھلی حمایت ملی ہے اور اس نے کھیمکا کو بھوپندر سنگھ ہڈا کے خلاف عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ سے چناؤ لڑنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ کھیمکا کے تازہ انکشاف سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ ہریانہ سرکار کئی غیر اخلاقی اور غیر قانونی کاموں کو بڑھاوا دے رہی ہے اور خود بھی درپردہ طور سے ان کاموں میں ملوث ہے۔ ادھر درگا شکتی کا معاملہ تو ادھر رابرٹ واڈرا کا۔ دونوں میں ہی آئی اے ایس افسرجڑے ہیں۔ درگا شکتی معاملے کے مرکزیت میں آجانے سے یقینی طور سے اشوک کھیمکا کے سامنے آنے کے وقت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔ لیکن اس سے الزام نہیں ختم ہوتے۔ کھیمکا کے الزامات میں کتنا دم ہے کون طے کرے گا؟ ہریانہ سرکار کو کم سے کم اتنا تو بتانا چاہئے کہ جو کھیمکا نے انکشافات کئے ہیں وہ صحیح ہیں یا نہیں؟ قاعدے قانون کی بات کرنے والی سرکار کو یہ بتانا چاہئے کہ دو سال پہلے کھیمکا کا تبادلہ غلط تھا یا نہیں؟ خط میں جو انکشافات کئے گئے ہیں وہ بے حد سنگین ہیں لہٰذا ہریانہ سرکار کو پورے حقائق کے ساتھ سامنے آنا چاہئے۔ درگا شکتی ناگپال کے معاملے میں سرگرم ہوئی مرکزی سرکار کو اس اشو پر سنجیدگی دکھانی چاہئے۔اب تو خود ہریانہ کے ایم پی نے بھی یہ مانگ اٹھا دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟