مایاوتی کو سپریم کورٹ نے دی سیاسی سنجیونی!
اثاثے سے زیادہ پراپرٹی معاملے میں سپریم کورٹ سے اترپردیش کی سابق وزیر اعلی اور بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی کو اس وقت بڑی راحت ملی جب عدالت نے ان کے خلاف اثاثے سے زیادہ پراپرٹی بنانے کا معاملہ منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔چیف جسٹس پی سداشیوم اور جسٹس دیپک مشرا کی ڈویژن بنچ نے کہا پچھلے سال جولائی کے ان کے فیصلے کا تعلق صرف تاج کوریڈور معاملے سے تھا۔ جسٹس نے یہ بھی صاف کیا جاتا ہے کہ ہماری تاج وراثت گلیارہ پروجیکٹ کا جو تنازعہ ہمارے سامنے آیا تھا اس کے متعلق بڑی عدالت کی ہدایتوں کے علاوہ سی بی آئی کے دعوے اور مداخلت کنندہ یا مایاوتی کے موقف سے جڑے کسی بھی پہلوپر غور نہیں کیا۔ عدالت نے مایاوتی کے خلاف 9 سال پرانا اثاثے سے زیادہ پراپرٹی جمع کرنے کا معاملہ منسوخ کرتے ہوئے کہا کے سی بی آئی نے اس کے احکامات کو ٹھیک طریقے سے سمجھے بغیر ہی کارروائی کی تھی جبکہ اس کا حکم تاج کوریڈور معاملے میں بغیر منظوری کے اترپردیش سرکار کے ذریعے17 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے تک ہی محدود تھا۔ تاج فیصلے سے بہن جی کو ایک طرح سے سیاسی سنجیونی مل گئی ہے۔ وہیں سماجوادی پارٹی بیک فٹ پر آگئی ہے۔ راحت ملنے کے بعد مایاوتی نے مخالفین کو سخت جواب دیا ہے اور کہا کہ کورٹ کے فیصلے سے پارٹی ورکروں میں جوش پیداہوگا اور وہ زور شور سے چناوی تیاریوں میں لگ جائیں گے۔ جس وقت سپا چیف ملائم سنگھ یادو کی آمدنی سے زیادہ پراپرٹی معاملے میں مرکزی سرکار سے سمجھوتے کا الزام لگ رہے ہیں اس وقت مایاوتی کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ مایاوتی نے بھی کھل کر سانس لی ہے اور کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش چل رہی تھی۔ ٹی وی میڈیا میں ان کے خلاف غلط بیان بازی ہورہی تھی۔ انہوں نے این ڈی اے سرکار پر الزام لگایا کے اس نے2003ء میں انہیں غلط معاملے میں پھنسایا تھا۔ مایاوتی نے کہا کورٹ کے فیصلے سے وہ بہت خوش ہیں۔ ان کے خلاف یہ معاملہ کانشی رام کے زندہ رہتے دائر ہوا تھا۔ مایاوتی نے کہا کہ کانشی رام کے زندہ رہتے وہ بری ہوتی تو انہیں بہت خوشی ہوتی۔ یقینی طور سے بہن جی کے سر سے بھاری بوجھ اترگیا ہوگا اور اب وہ کھل کر بغیر کسی دباؤ کے کام کرسکیں گی۔ حالانکہ سپا، بھاجپا اور کانگریس کے لئے یہ فیصلہ تھوڑا دھکا پہنچانے والا مانا جاسکتا ہے۔ ان کے ہاتھوں سے دباؤ بنانے کا ایک اشو نکل گیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں