ماما بھانجے کی پھلتی پھولتی دوکان سی بی آئی نے بنیادی ملزم کو گواہ بنایا

ریل رشوت گھوٹالے میں نام آنے کے بعد سابقہ ریل وزیر پون کمار بنسل کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ جانچ ایجنسی کا کانگریس بیورو آف انویسٹی گیشن یعنی سی بی آئی نے نہ صرف بنسل کو کلین چٹ دے دی ہے بلکہ انہیں بچانے کے لئے سرکاری گواہ بھی بنا لیا ہے۔ پون بنسل کو سرکاری گواہ بنانے کی سی بی آئی چال کی جم کر مخالفت ہورہی ہے۔ جس طرح اشوانی کمار نے وزیر اعظم اور ان کے دفتر کو بچانے کے لئے سی بی آئی کے حلف نامے میں تبدیلی کی تھی ٹھیک اسی طرح مبینہ طور پر پیسے کے بدلے ریلوے بورڈ کی ممبر کی ترقی کے معاملے میں پی ایم او کے کردار کو چھپانے کے لئے بنسل بچانے کے لئے سی بی آئی نے پہلے کلین چٹ دے دی اور بعد میں سی بی آئی نے انہیں سرکاری گواہ بنا لیا۔ بنسل کے جس ملزم بھانجے وجے سنگلا نے ان کے ہی بنگلے اور فون و نام کا استعمال کرکے ریلوے بورڈمیں من چاہا عہدہ دلانے کے لئے 10 کروڑ کی سودے بازی کی ،وہی بنسل اب پاک صاف ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں سی بی آئی کی مختاری سے متعلق سوال ایسے ہی واقعات سے زیادہ جواز بن جاتے ہیں اس لئے سی بی آئی کے رویئے پر سوال اٹھنا فطری ہے۔ ملزمان نے بھی اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ ملزمان کی طرف سے پیش وکیلوں نے کہا کہ جسے ملزم بننا چاہئے تھا وہ گواہ بن کر آزاد گھوم رہا ہے۔ 10 کروڑروپے کے ریلوے رشوت کانڈ میں ملزم راہل یادو، سمیر، سدھیر اور سشیل ڈانگا کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران ان کے وکیل نے کہا سی بی آئی نے اس کیس میں جس دن گواہ بنایا عدالت کو اسی دن سارے ملزمان کو بری کردینا چاہئے تھا۔ سرکاری وکیل ایس کے شرما نے خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج سورن کانت شرما سے کہا کہ سی بی آئی نے بنسل کو گواہ بنایا ہے اور انہیں (یادو، سدھیر، ڈانگا) کو پھنسا رہی ہے۔ جس شخص کو ملزم بنایا جانا تھا اسے آزاد کردیا گیا۔ رشوت کانڈ کا معاملہ سامنے آتے ہیں منموہن سرکار کے کچھ وزرا نے پون بنسل کو بے قصور ثابت کردیا تھا۔ یہاں تک کہ تب پارلیمنٹ بھی ان کے معاملے پر چل نہیں پائی تھی اس لئے سی بی آئی کا قدم سمجھ میںآتا ہے کہ وہ وزیر دھنے ہیں جہاں اس کا گھر اور دفتر کرپشن کی دوکان بن جائے اور اسے پتہ تک نہ چلے ۔ اس حقیقت سے تو کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ منتری کا سگا بھانجہ اس کے گھر سے اس کے فون کا استعمال کرکے سودے بازی کو انجام دیتا تھا۔ سی بی آئی پہلی نظر میں اس حقیقت کو کیسے مسترد کر سکتی ہے کہ وزیر کی حمایت کے بغیر اتنے بڑے عہدے پر کسی کا پرموشن نہیں ہوسکتا۔ ویسے بھی بنسل کا رول طے کرنے کا کام عدالت کا ہے سی بی آئی کا نہیں۔ لیکن اگر بنسل کٹہرے میں کھڑے ہوتے ہیں تو سارا بھانڈا پھوٹ ائے گا اس لئے انہیں و ان کے آقاؤ کو بچانے کے لئے سی بی آئی نے بنیادی ملزم کو ہی سرکاری گواہ بنا لیا۔ لیکن عدالتیں اب کرپشن کے معاملوں میں سرگرم ہوچکی ہیں اور دیش کو اس سرکار اور اس کی تفتیشی ایجنسی سے بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ سپریم کورٹ اور دیگر عدالتیں ہی کرپشن سے نمٹنے کے لئے آخری ہتھیار بچی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟