دوستی کی میٹھی میٹھی باتیں کرے اور سرحد پر جارحانہ چالیں؟

وہ کہاوت ’’چور چوری سے جائے پر ہیرا پھیری سے نہیں‘ ‘ ہمارے پڑوسی چین پر یہ کہاوت صادق آتی ہے۔ ہندوستان کے وزیر دفاع اے۔کے۔ انٹونی کے چین کے دورہ کے درمیان جمعہ کو چین اور پاکستان نے 8 معاہدے کئے۔ ان میں چونکانے والا ایک سمجھوتہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے قبضے والے ہندوستانی علاقے میں مقبوضہ کشمیر میں 18 ارب ڈالر کی لاگت سے چین 200کلو میٹر لمبی ایک سرنگ بنائے گا جو کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے ہوکر گزرے گی۔ پاک ۔ چین نے جمعہ کو جو سمجھوتے کئے ان سے دونوں ملک نہ صرف باہمی اقتصادی معاملات کو مضبوطی دینا چاہتے ہیں بلکہ توانائی کے لئے کافی کچھ درآمد پرمنحصر چین کے لئے تیل سپلائی راستہ بھی بنے گا۔ کہنے کو اس معاہدے کا مقصد چین کی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اسے تیل سپلائی کے لئے راستہ دینا ہے لیکن یہ بھارت کے لئے حکمت عملی کے نظریئے سے خطرناک ہوسکتا ہے۔ پاک۔ چین اقتصادی گلیارے سے چین کا مفاد جڑا ہوا ہے۔ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ 200 کلو میٹر لمبی سرنگ بحر عرب میں پاکستان کے گوادر بندرگاہ کے نارتھ ویسٹ چین میں شنگزیانگ میں جیل سے جڑے گی۔ حکمت عملی کے لحاظ سے اہم گوادر بندرگاہ کا کنٹرول اسی سال چین کے ہاتھ میں آیا ہے۔ اس سے اس کی بحر عرب اور مغربی ایشیا اسٹیٹ آف ہارمونز تک پہنچ آسان ہوجائے گی۔ جہاں سے دنیا کا قریب ایک تہائی تیل ٹرانسپورٹ ہوتا ہے۔ دوستی کی میٹھی میٹھی باتیں اور سرحد پر جارحانہ چالوں کے ساتھ چین کے اس نئے پینترے نے بھارت کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ مارچ میں چین کی قیادت بدلنے کے بعد صدر شی فن فنگ نے آتے ہی بھارت کے ساتھ اچھے رشتوں کی اہمیت جتائی ہے۔ کچھ ہی ہفتے بعدچین کی فوج نے حقیقی کنٹرول لائن پر ہندوستانی حد سے تمبو گاڑھ دئے۔سرحد پر کشیدگی بڑھانے کے لئے سات سال بعد ہندوستانی وزیر دفاع کے دورہ سے ٹھیک پہلے چینی فوج کے ایک جنرل نے زہر اگلتے ہوئے چین بھارت کی نیت پر سوال کھڑے کردئے۔ قابل ذکر ہے چینی فوج کے میجر جنرل لوایوان نے بھارت کی سرحد پر فوجی سرگرمیاں نہ کرنے اور اکسانے کی کسی کارروائی پر نئی پریشانی پیدا کرنے کو لیکر خبردار کیا تھا۔ ساتھ ہی بڑبولے جنرل نے بھارت پر چین کے 90 ہزار مربع کلو میٹر علاقے پر قبضے کا الزام جڑدیا۔ اس بیان کو پوری طرح سے نظر انداز نہیں کیا جاسکات۔ چین کی طرف سے جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ بتانا وہاں کے شہریوں کو اسٹامپ ویزا دینے سے لیکر تعلقات بہتر بنانے کی غرض سے دورہ پر جانے والے بھارتیہ فوج کے ایک جنرل کو ویزا سے انکار جیسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن اب ہندوستانی سیکٹر میں 200 کلومیٹر لمبی سرنگ بنانے کا پلان بھارت کی سالمیت اور سکیورٹی پر بھاری چوٹ ہے۔ ہماری سرکار اب بھی ہندی چینی بھائی بھائی کی رٹ لگا رہی ہے۔ دو دن پہلے چینی فوجوں نے نئی حرکت کی ہے۔ چینی فوج نے لیہہ۔ لداخ سیکٹر میں نہ صرف گھس پیٹھ کی بلکہ مقامی لوگوں کو ہندی زبان دھمکایا اور چینی فوج نے قدم بڑھاتے ہوئے اس بار وہاں لگے ہائی ریزولیوشن کیمروں کو بھی توڑ دیا جنہیں بھارتیہ فوج نے چینی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے قریب ایک مہینے پہلے وہاں لگائے تھے۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟