جارحانہ چناوی موڈ میں آئی بھارتیہ جنتا پارٹی!

بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیر کے روز اعلان کیا کے کانگریس وقت سے پہلے چناؤ کروا سکتی ہے اور ہم اس کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ پارٹی کی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں نریندرمودی، راجناتھ سنگھ کو چناؤ مہم ٹیم تشکیل کرنے کے لئے اختیار دیا گیا ہے۔ نریندر مودی کی سب کمیٹی میں ہوئی میٹنگ میں آنے والے لوک سبھا چناؤ میں اچھا انتظامیہ اور ترقی کو چناوی اشو بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اننت کمار نے میٹنگ کے بعد کہا کہ بھاجپا جارحانہ چناوی موڈ میں آچکی ہے۔چناوی تیاروں پر نظر رکھنے اور انہیں آگے بڑھانے کیلئے مختلف کمیٹیوں کی ہر ہفتے یا دس دن میں میٹنگ ہوا کرے گی۔ بی جے پی کی کمپین کمیٹی کی کمان سنبھالتے ہی نریندر مودی نے اپنا مشن 2014ء کی حکمت عملی بنا لی ہے۔ جمعرات کو پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ سے پہلے پارٹی کی ہائی لیول کمیٹی کی میٹنگ میں اس گیم کے لئے ٹارگیٹ کے اشو طے کئے گئے۔ یہ ہیں کرپشن، سی بی آئی کا بیجا استعمال اور اقتصادی بحران۔ طے ہوا کے ان چاروں اشو کو لیکر پارٹی ریاستوں میں مہم چلائے گی۔ ان کے علاوہ دہشت گردی، دیش کا لچر سلامتی نظام و لوکل اشوز کو زور شور سے اٹھایا جائے گا۔ اگلے مہینے کانگریس کے خلاف چارج شیٹ جاری کی جائے گی۔ بھاجپا حکمراں ریاستوں کی اچھی گورننس بھی لوگوں کے سامنے لائی جائے گی۔ چناؤ مہم کی تیاری کو لیکر میٹنگ میں اڈوانی اور مودی دونوں نے کہا کہ چناؤ میں اب وقت کم بچا ہے ہوسکتا ہے کانگریس لوک سبھا چناؤ اسی سال کروا لے ،ایسے میں پارٹی کو تیاررہنا چاہئے۔ نریندرمودی نے بھی لگتا ہے کہ اپنے کام کرنے کے انداز میں تھوڑی تبدیلی کی ہے۔ اب وہ سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے صاف اشارے دئے ہیں کہ فیصلے لینے میں وہ اپنی نہیں چلائیں گے بلکہ پارلیمانی بورڈ اور دوسرے فورم کی رضامندی سے کام کریں گے۔ اسی کے تحت چناوی مہم سے جڑی کچھ بڑی ذمہ داریاں اوروں کو بھی سونپی ہیں۔ اڈوانی کی اور مودی کی سوچ میں حالانکہ اب کافی فرق ہے جہاں مودی بھاجپا کی سیٹیں بڑھانے پرزور دے رہے ہیں وہیں اڈوانی بی جے پی کو نئے ساتھی لانے پر زور دے رہے ہیں۔ مودی چاہتے ہیں گجرات کے ترقی ماڈل کو آگے بڑھایا جائے جبکہ اڈوانی اٹل بہاری واجپئی کوماڈل بنانا بہتر سمجھتے ہیں۔
مودی کا کہنا ہے کہ پارٹی کوجیتنے والے امیدواروں پر داؤ لگانا چاہئے۔ اڈوانی کہہ رہے ہیں کہ امیدوار جیتنے والا تو ہونا چاہئے لیکن اس کی ساکھ بھی صاف ہونی ضروری ہے۔ میٹنگ سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ آر ایس ایس کی ہدایت پر پارٹی کے سبھی بڑے نیتاؤں نے اتحاد دکھانے کی کوشش کی ہے۔ اجتماعی فیصلوں کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پارلیمانی بورڈ کو آگے بھی پوری طرح سے چناوی حکمت عملی سے جوڑ کر رکھا جائے گا۔ نریندر مودی کا مشن2014ء میں اترپردیش اور بہار دو اہم ریاستیں ہیں۔ مودی کے آپریشن اترپردیش اور بہار کے لئے خاص طور پر حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ہر طبقے تک پہنچ بنائی جائے تاکہ انہیں ساتھ جوڑا جاسکے۔ 120 لوک سبھا سیٹوں والے یہ دو راجیہ مشن مودی کا پہیہ بنیں گے اور نشانہ یہ بھی ہوگا کہ سیٹوں کے معاملے میں بھی کوئی بھی ریاست اچھوتی نہ رہ جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟