کیا راہل کی جی توڑ محنت ان کانگریسیوں کو سدھار پائے گی؟

اس میں کوئی دورائے نہیں ہو سکتی کہ کانگریس کے قومی نائب صدر راہل گاندھی آج کل جی جان سے دن رات پارٹی کو منظم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ راہل نے اپنے نیتاؤں کو جو نصیحت دی ہے وہ بہت ضروری ہے۔ آئے دن پارٹی کے بڑے نیتا اپنی ہی سرکار اور پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف بیان بازی کرکے فالتو کے تنازعے کھڑے کرتے ہیں۔ اعلی کمان کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان یہ کہہ کراپنی جان چھڑا لیتا ہے کہ یہ بیان اس نیتا کا اپنا بیان ہے۔ راہل نے بدھوار کو پارٹی عہدیداران کو ٹیم جذبے سے کام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ گروپ بندی سے تنظیم کمزور ہوتی ہے اس لئے کانگریس عہدیدار اور ورکر ٹیم کے جذبے سے کام کریں۔ راہل نے کہا کہ ہمیں وقت کے ساتھ چلنا پڑے گا کیونکہ ہم اپنی تیاری میں دیری کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ راہل نے دو دن پہلے یوپی کے ورکروں اور لیڈروں کو خبردار کیا کہ یوپی میں ہم گروپ بندی کے سبب ہارے۔ لیکن دکھ کا باعث تویہ ہے کہ راہل کی اتنی سخت محنت کا جتنا فائدہ پارٹی کو ہونا چاہئے وہ شایدنہیں ہوپارہا ہے۔ مشن2014ء کی تیاری میں لگے راہل گاندھی کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ کانگریس کی ہی اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ یوپی کوٹے کے مرکزی وزیر دراصل ہیرو نہیں زیرو ہیں۔ اترپردیش کے انچارج جنرل سکریٹری مدھوسودن مستری نے پردیش کا وسیع دورہ کرنے کے بعد جو رپورٹ تیار کی ہے اس میں کئی انکشاف ہوئے ہیں۔ مستری نے پیر کو پارٹی ہائی کمان کو یہ رپورٹ سونپی ہے۔ جن وزرا کے کام کاج پر انگلیاں اٹھائی گئی ہیں وہ سبھی راہل کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ان وزراء کا عام آدمی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ بھلے ہی پارٹی کی اندرونی رپورٹ کی بنیاد پر وزراء کی کرسی خطرے میں نہیں ہے لیکن رپورٹ میں اٹھے سوال کے بعد راہل گاندھی کا ناراض ہونا فطری ہے۔ مستری نے تو اپنی رپورٹ میں منتریوں کے آنے والے چناؤ میں جیتنے پر بھی سوالیہ نشان لگا دئے ہیں۔ یوپی سے مرکزمیں تین کیبنٹ منتری کے طور پر سلمان خورشید، بینی پرسادورما، سری پرکاش جیسوال ہیں جبکہ راجیہ منتری کے طور پر آر پی این سنگھ، جتن پرساد اور پردیپ جین ہیں۔ مستری نے اپنی رپورٹ تیار کرنے سے پہلے دو بار ریاست کا دورہ کیا اور اس دوران وہ پردیش ضلع بلاک کمیٹی کے ممبروں اور ورکروں سے ملے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سورج کنڈ مباحثہ میٹنگ ہو یا جے پور کی چنتن میٹنگ ورکروں سے وزرا تک سیدھے پہنچ کا جو سسٹم بنانے کی بات تھی وہ اترپردیش میں ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔ ورکر ہی نہیں بلکہ پردیش کانگریس یونٹ کے عہدیداران تک بھی وزراء کی بے رخی سے پریشان ہیں۔ وزیر اپنی من مرضی سے علاقے کا دورہ کرتے ہیں۔ راہل نے حالانکہ سبھی وزراء کو دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ چناؤ کا ایک سال بھی نہیں بچا اس لئے انہیں دہلی چھوڑ کر اپنے حلقے میں کام کرنا ہوگا۔ راہل نے یہ بھی کہا کہ سبھی وزراء کو پردیش کانگریس یونٹ کو ساتھ لیکر چلنا پڑے گا لیکن کچھ کانگریسی ایسی ہیکڑی جماتے ہیں کہ وہ کسی کی بھی نہیں سنتے۔ راہل اکیلے تو چناؤ نہیں جتا سکتے۔ سرکار اور تنظیم دونوں کو مل کر لیڈر شپ کا ساتھ دینا ہی ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!