وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی شاطرانہ چال


اپنے پرانے موقف سے یو ٹرن لیتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف منگل کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے معاملوں میں مقدمہ چلانے کے لئے سوئس حکام کو خط لکھنے کو رضامند ہوگئے ہیں۔ پرویز اشرف کے اس یو ٹرن پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا اس کے لئے وزارت قانون کو ہدایت دی جاچکی ہیں۔ پاکستان سرکار اس معاملے میں طویل عرصے سے سوئس حکام کو خط لکھنے سے بچتی رہی ہے۔ کچھ لوگ اشرف کے اس موقف کو ایک اسمارٹ قدم مان رہے ہیں۔ سرکار کے پاس اب کل چار مہینوں کا وقت بچا ہے اور اس مرحلے پر سپریم کورٹ کی شرط ماننے سے صدر زرداری کو کوئی نقصان ہونے والا نہیں۔ خط میں کئی دن نکل جائیں گے ۔ پھر سوئس حکام بھی کسی دیش کے سربراہ مملکت کے خلاف اتنی تیزی سے کام کرنے سے تو رہی۔ اس حکومت کی میعاد2013ء میں ختم ہونے والی ہے اور اگر یہ حکومت تب تک چلی جاتی ہے تو یہ بھی ایک معجزہ ہی ہوگا۔ ایک منتخبہ حکومت پاکستان میں اپنی میعاد پوری کرلے۔ وزیراعظم اشرف نے اپنی سرکار کو اتنا وقت دلا دیا ہے کہ بری طرح سے پیچھے پڑی سپریم کورٹ کے پاس اب اس سرکار کو گھیرنے کا کوئی بہانا نہیں بچتا۔ اس قدم سے پاکستانی عدلیہ اور چنی ہوئی سرکار کے درمیان کافی عرصے سے جاری لڑائی میں کچھ دنوں کے لئے ٹھہراؤ کی گنجائش بن گئی ہے۔ عدالت نے اشرف کو خط کا مسودہ تیار کرنے کے لئے 25 ستمبر اور عدالت کی رضامندی ملنے کے بعد اسے سوئس حکام پہنچانے کے لئے2 اکتوبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے اس موقف کے بعد اس کے خلاف توہین عدالت کے معاملے کولیکر چل رہے مقدمے کی سماعت کا خط مضمون جمع کرنے کی تاریخ تک کے لئے ٹال دیا گیا ہے۔ پچھلے تین برسوں سے پاکستان کی سپریم کورٹ زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں جانچ کروانے کے لئے ہاتھ دھوکر پیچھے پڑی ہوئی تھی۔ سرکار کا موقف یہ تھا کہ دیش کے سب سے بڑے عہدیدار کی شکل میں انہیں کسی بھی جانچ سے مستثنیٰ رکھنے کا آئینی مخصوص اختیار حاصل ہے۔ گذشتہ جون میں سپریم کورٹ نے اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا ذمہ دار مانتے ہوئے عہدے سے نا اہل قراردے دیا تھا۔ ان کی جگہ لینے والے راجہ پرویز مشرف بھی حال ہی تک گیلانی کے راستے پر بڑھتے نظر آرہے تھے لیکن اب شاید اپنی حکومت کی میعاد پوری ہوتے دیکھ کر حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے عدالت سے ایک اور ٹکراؤ مول نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں آج تک کسی بھی منتخبہ مرکزی حکومت کو پانچ سال کی مقررہ میعاد پوری کرنے کا موقعہ نہیں ملا ہے۔ اس لہٰذا سے زرداری سرکار اگر اپنی میعاد پوری کر لیتی ہے تو یہ نہ صرف ایک تاریخی کارنامہ ہوگا بلکہ آنے والے چناؤ میں بھی پی پی پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں کو اس کا فائدہ ملے گا۔ پاکستان میں انتظامیہ اور عدلیہ کا ٹکراؤ بھی ٹلے گا۔ کل ملا کر اشرف کا یہ قدم شاطرانہ چال ہی مانا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!