دیاندھی مارن سے وزیر اعظم اور کانگریس نے کنی کاٹی

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
9 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
ڈی ایم کے لیڈر دیاندھی مارن بری طرح سے پھنستے جارہے ہیں جیسے ڈی ایم کے کے دیگر وزرا و یوپی اے کے لیڈروں نے یوپی اے سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کروایا ٹھیک اسی طرح مارن نے اب وزیر اعظم منموہن سنگھ کے لئے ایک نیا در سر کھڑا کردیا ہے۔ منموہن سنگھ پہلے ہی اے راجا، کنی موجھی تنازعے کو لیکر کٹہرے میں کھڑے ہوئے ہیں۔ اب دیاندھی نے ان کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ 2004 سے2007 تک ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کو لیکر یوپی اے پہلے ہی انگلیاں جلا بیٹھی ہے۔ کیونکہ اے راجا اور سریش کلماڑی کو بچانے کا انجام وہ دیکھ چکی ہے۔ اب شاید ہی پردھان منتری دیاندھی مارن کو بچانے کی کوشش کریں۔ دیاندھی کے خلاف سنگین الزام ہے۔پرواسی بھارتی ایس ۔شیوشنکرن کو ان کی کمپنی ایئرسیل کو فروغ کرنے کیلئے مجبور کرنے کا ملزم مرکزی وزیر کپڑا دیاندھی مارن کا جانا اب طے لگتا ہے۔ مارن کے خلاف الزامات اور متعلقہ ثبوتوں کے بارے میں سی بی آئی نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو مفصل رپورٹ دے دی ہے۔ شیو شنکرن نے سوموار کو سی بی آئی کو بتایا تھا کہ کس طرح ٹیلی کمیونی کیشن وزیر رہتے ہوئے انہیں ایئر سیل بیچنے کے لئے دیاندھی مارن نے مجبور کیا تھا۔ ایئر سیل معاملے میں دیاندھی کے کردار پر وزیر اعظم کو مفصل رپورٹ دینے کی تصدیق کرتے ہوئے سی بی آئی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ کپڑا منتری کے خلاف لگائے گئے الزام کافی سنگین ہیں اور ان کی پوری جانچ کی ضرورت ہے۔ شیو شنکرن نے جانچ ایجنسی کو ان لوگوں کے نام پتے دئے ہیں جو مارن کی ذیاتیوں کے چشم دید گواہ ہیں۔ مارن انہی لوگوں کے ذریعے سے شیو شنکرن پر ایئر سیل کو بیچنے کے لئے دباؤ بنا رہے تھے۔ان میں ایئر سیل سے جڑے وکیل اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ بھی شامل ہیں۔ شیو شنکرن کا کہنا تھا کہ ٹیلی کمیونی کیشن وزیر رہتے ہوئے مارن نے ان کے کاروباری اسٹیٹ کو پوری طرح سے تباہ کردیا اور انہیں دیش سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔
آج کی تاریخ میں بدعنوانی کا اشو گھر گھر تک موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ تبھی تو بدعنوانی اور کالی کمائی کو لیکر آج کی صورتحال میں لوک آیکت کی تشکیل کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ کانگریس لیڈر شپ دیاندھی مارن سے دوریاں بڑھا رہی ہے اور سرکار یا کانگریس شاید ہی انہیں اب بچا پائے۔ دیاندھی مارن کووزیر مالیات پرنب مکھرجی سے ملاقات کے درمیان صاف اشارے دے دئے گئے ہیں کہ پردھان منتری پہلے ہی سے کہہ چکے ہیں کہ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ معاملے میں سبھی الزامات کی جانچ کی جائے گی جس میں مارن کے خلاف بھی الزام شامل ہے۔ ان الزامات پر سی بی آئی جانچ کی تازہ رپورٹ پردھان منتری کے دفتر کو پہنچ چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈی ایم کے چیف کروناندھی کا اب کیا موقف ہوتا ہے۔ دو دن پہلے کروناندھی نے پردھان منتری کو کنی موجھی کی گرفتاری کے لئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اب اگر دیاندھی مارن حراست میں لئے جاتے ہیں تو کروناندھی کیا کریں گے؟ کیا وہ یوپی اے سرکار سے اپنے وزرا کو ہٹنے کا حکم دیتے ہیں؟ یا حمایت واپسی کا تو وہ پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں یہ آگے دیکھنے والی بات ہوگی۔
Tags: 2G, A Raja, Anil Narendra, CBI, Daily Pratap, Dayanidhi Maran, DMK, kani Mozhi, Karunanidhi, Pranab Mukherjee, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟