سوتی راج بالا کو اس حالت میں پہنچانے کا ذمہ دار کون؟

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
11 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں پر سنیچر کی آدھی رات کے بعد بربریت پر مبنی پولیس کارروائی کا آرڈر کس نے دیا تھا؟ دیش یہ جاننا چاہتاہے کہ وہ کونسا شخص تھا جس نے نہتے، بھوکے سوتے ہوئے بزرگوں، عورتوں اور بچوں پر دہلی پولیس کو ڈنڈے برستانے، بھگانے کا حکم دیا تھا؟ وزیر اعظم منموہن سنگھ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی اور متبادل نہیں تھا۔وزیر اعظم نے اس مہم کوانجام دینے کو افسوسناک تو قرار دیا تھا لیکن ایمانداری کی بات یہ ہے کہ کوئی اور اس کے علاوہ متبادل نہیں تھا۔ انہوں نے رام لیلا میدان میں رام دیو کے بدعنوانی مخالف مظاہرے کے خلاف درمیانی رات کے وقت کئی گئی پولیس کارروائی کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں یہ بات کہی۔ وہیں ہمارے وزیر داخلہ پی چدمبرم صاف کہتے ہیں کہ 25 مئی کو سوابھیمان ٹرسٹ سے تحریری طور پر تصدیق کی گئی تھی کہ رام لیلا میدان میں محض یوگ کیمپ لگانے کے سوائے کوئی اور پروگرام نہ ہوگا، لیکن اس کے باوجود رام دیو نے یکم جون کو رام لیلا میدان میں اعلان کیا کہ وہ 4 جون سے انشن کریں گے۔ جب اجازت کی شرطوں کی خلاف ورزی ہوتی دیکھی گئی تو اس اجازت نامے کو منسوخ کرکے یہ کارروائی کی گئی۔ چدمبرم کے مطابق پولیس نے کم سے کم نقصان کو ذہن میں رکھ کر یہ کارروائی کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بابا رام دیو کے پیچھے آر ایس ایس اور بی جے پی کا ہاتھ ہے اور یہ ایک سیاسی تحریک تھی۔ ہم شری چدمبرم کی دلیلوں سے متفق نہیں ہیں۔ مان بھی لیں کہ بابا رام دیو کے پیچھے آر ایس ایس تھی اور یہ ایک سیاسی تحریک تھی تو کیا ؟ کیا سنگھ دیش دشمن ہے؟ کیا بدعنوانی کا اشو اشو نہیں رہ جاتا۔ اگر سنگھ یا بھاجپا کہے؟ معاملہ اہم نہ کہ کون اس کے پیچھے ہے۔ رہی بات پولیس کا کم سے کم نقصان پر توجہ دینے کی تو شریمان آپ ہسپتال جاکر پتہ کیجئے کہ اس بدقسمت راج بالا کا حال کیا ہے جو زندگی اور موت کے درمیان جھول رہی ہے۔ گوڑ گاؤں کی باشندہ راج بالا 50 سال سنیچر کو پولیس کے قہر کا شکار ہوئی تھی۔ اس کو فالج مارچکا ہے اور اسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے وینٹی لیٹر ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن پھر لگانا پڑا کیونکہ راج بالا کا سانس پھولنے لگا تھا۔ آج بھی پتہ نہیں کتنے لوگ ہیں جن کے رشتہ دار در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ انہیں ڈھونڈنے کے لئے محترم چدمبرم صاحب براہ کرم آپ کچھ سوالوں کا جواب دیں۔ اگر حکومت کو یہ معلوم تھا کہ بابا رام دیو کے پیچھے آر ایس ایس اور بی جے پی تھی تو انہوں نے 4 جون تک بابا سے بات چیت کیوں جاری رکھی؟ آپ نے بابا کو ہوائی اڈے پر ہی کیوں نہ روک دیا جبکہ آپ کو معلوم تھا کہ بابا کیا کرنے دہلی آرہے ہیں؟ اگلا سوال ہے کہ آپ کی سرکار کے چار وزیر بابا کو لینے ہوائی اڈے کیوں گئے تھے؟ ہماری بات تو چھوڑیئے آپ کے سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ نے بھی سوال کیا ہے کہ منموہن سرکار کے نمبر دو کے وزیر پرنب مکھرجی بابا کو لینے ہوائی اڈے کیوں گئے تھے؟چلئے اسے بھی چھوڑیئے آپ بتائیے کے کپل سبل ہوٹل کلریج میں اتنے گھنٹے بابا کو کیا سمجھانے کی کوشش کررہے تھے؟ 3 جون کو وہ گھنٹوں ہوٹل کے کمرے میں بابا سے بات چیت کرتے رہے۔کپل سبل بابا کو ڈرا رہے تھے کہ ہم یہ کردیں گے اگر تم نے ہماری بات نہیں مانیں۔ اور جب بابا نے آپ کی بات نہیں مانی تو آپ نے انہیں سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا اور نتیجہ ہوا لاٹھی چارج؟ آپ کی حکومت نے بابا کو20 دن کے یوگ کیمپ کی اجازت کیوں دی جبکہ بابا کے پوسٹروں ، بینروں اور سائن بورڈوں میں صاف لکھا تھا کہ وہ کالی کمائی ،بدعنوانی اور سرکار کے خلاف انشن کریں گے؟ ایک طرف پولیس کہتی ہے کہ رام لیلا میدان میں 25 ہزار لوگوں کے آنے کی امید تھی جب آپ کو یہ اندازہ تھا تو آپ نے شکروار یا سنیچروار کو کیمپ کی منظوری کیوں نہیں منسوخ کی؟ اب بات کرتے ہیں اس رات کی پولیس کارروائی کی۔ کیا یہ صحیح ہے کہ دہلی پولیس کمشنر نے آپ سے یہ کہا تھا کہ رات کو سوتے لوگوں پر لاٹھی چارج کرنا ، آنسو گیس چھوڑنا صحیح نہیں ہوگا۔ خاص کر جب وہاں عورتیں، بچے اور مرد سوئے ہوئے ہوں؟ انہوں نے آپ سے درخواست کی تھی کہ مجھے کچھ وقت دیجئے ، میں کل (ایتوار) کو دن میں بابا کو رنجیت ہوٹل میں کسی بہانے سے بلاکر حراست میں لے لوں گا اور پھر ہم انشن پر بیٹھے لوگوں کو پرامن طریقے سے ہٹنے کو کہیں گے۔ اور بغیر طاقت کے استعمال کے رام لیلا میدان خالی کروا لیں گے۔ لیکن آپ نے یا آپ کے ساتھی وزرا نے یہ نہیں مانا اور کہا کہ ہمیں دو گھنٹے کے اندر رام لیلا میدان خالی چاہئے۔ چاہے جو کچھ بھی کرنا پڑے؟
دہلی پولیس نے کیوں آنسو گیس کے گولے پنڈال پر برسائے جبکہ انہیں معلوم تھا کہ اس سے آگ لگ سکتی ہے اور آگ لگ بھی گئی تھی۔ اگر اس آگ میں عورتیں، بچے، بزرگ زد میں آجاتے تو کیا ہوتا؟ پھر آپ نے بتی بھی گل کروادی اور اندھیرا کردیا۔ کیا پولیس کو اتنا بھی خیال نہیں آیا کہ اندھیرے میں لوگ بھگدڑ میں دب کر مر سکتے ہیں؟ آپ نے مظاہرین کو بھگا دیا جبکہ آپ کو یہ معلوم تھا کہ دہلی کا ریڈ لائٹ ایریا بہت قریب ہے اور وہاں پر کئی جوان عورتیں بھی تھیں پولیس نے بھی وحشیانہ انداز میں برتاؤ کیا۔ اگر اسے پنڈال خالی کرانے کا حکم دے بھی دیا گیا تھا تو اسے تھوڑا انسانیت دکھانی چاہئے تھی۔ پچھلے دنوں مصر میں جب جنتا سڑکوں پر حسنی مبارک کے خلاف اتر آئی تھی تو مبارک نے فوج اور پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ مظاہرین پر فائر کرے اور انہیں چوک سے ہٹائے لیکن فوج اور پولیس نے ایسا کرنے سے صاف منع کردیا تھا کہ ہم اپنے لوگوں پر گولیاں نہیں چلائیں گے۔ پولیس بھی یہ کہہ سکتی تھی کہ ہم پرامن طریقے سے جنتا کو وہاں سے ہٹائیں گے۔ لیکن انہوں نے تو ایسا برتاؤ کیا جس سے سارا دیش چونک گیا۔اب اس دن کے ثبوت مٹانے کیلئے مختلف چینلوں سے فٹیج مانگ رہے ہیں۔کیونکہ سپریم کورٹ میں انہیں جواب دینا ہوگا آخر ایسی کونسی مجبوری تھی جس کے چلتے نہتے، بھوکے، سوتے لوگوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں، آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے۔ دہلی پولیس کے ایک افسر نے بھی مانا کہ سینئر پولیس افسروں کے حکم کے باوجود کئی موقعوں پر افسر اور جوانوں کو اپنے ضمیر کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ پولیس کو انسانی حقوق اور زمینی حرکات کو ذہن میں رکھ کرکارروائی کرنی پڑتی ہے۔ قومی انسانی حقوق تنظیم نے پولیس سے درخواست کی کہ انہیں کسی بھی کارروائی کے دوران تحمل برتنا چاہئے اور آنکھ کان بند کرکے احکامات کی تعمیل نہیں کرنی چاہئے۔
راج گھاٹ پر جب انا ہزارے ایک دن کے انشن پر بیٹھے تووہاں مظاہرین نے جم کر وزیراعظم منموہن سنگھ اور کپل سبل کے خلاف نعرے بازی کی۔ جب اروند کیجریوال تقریر کررہے تھے تو بیچ میں ہی عوام نے منموہن سنگھ مردہ باد کے نعرے لگانے شروع کردئے۔ کیجریوال رک گئے انہوں نے پھر تقریر شروع کی۔ اس بار کپل سبل کے خلاف نعرے لگنے شروع ہوگئے۔ کیجریوال پھر رک گئے۔ تیسری مرتبہ پھر تقریر شروع کی ۔ کچھ طلبا نے اپنے ہاتھ میں پوسٹر لے رکھے تھے جن میں منموہن سنگھ کو راون دکھایاگیا تھا۔ جس میں اے راجا، سریش کلماڑی، کنی موجھی، شرد پوار، پرنب مکھرجی کے سر بنے ہوئے تھے۔ ان سب سے اوپر سونیا گاندھی کا چہرہ بنا ہوا تھا ۔اس سے ہی پتہ چلتا ہے کہ جنتا میں اس حکومت کے تئیں کتنی ناراضگی ہے۔رام لیلا میدان میں لاٹھی چارج کا قصوروار آخر کون ہے؟ ہوسکتا ہے وزارت داخلہ دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر پولیس کی قربانی دے کر اپنا پلہ جھاڑ لیں۔ لیکن یہ انصاف نہیں ہوگا۔ اس کے لئے وزیر داخلہ خود ذمہ دار ہیں اور پی چدمبرم کو اس کی ذمہ داری لینی پڑے گی۔
Tags: Anil Narendra, Baba Ram Dev, Corruption, Daily Pratap, delhi Police, Manmohan Singh, Raj Bala, Ram Lila Maidan, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟