۔26/11حملے کی سازش آئی ایس آئی نے رچی تھی: شہزاد
پاکستانی صحافی سید سلی شیخ شہزادکے بے رحمانہ قتل نے پاکستان میں بھی کھلبلی مچا دی ہے۔ پورے ملک میں اس کے قتل کی مذمت کی جارہی ہے۔ پاکستانی میڈیا کھل کر لکھ رہا ہے۔ پاکستان صحافیوں کیلئے کتنا خطرناک ملک بن چکا ہے ایک طرف جہاں پاکستانیت ڈاٹ کام کے بلاگر عدیل نظام نے شہزاد کی موت کو دیش کے لئے ایک وارننگ بتایا ہے ، وہیں ایک کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز کے مصنف محمد حنیف نے اپنے ٹوئیٹر پر لکھا ہے ، کیا یہاں کوئی ایسا صحافی ہے جو یہ مانتا ہو کہ اس کے پیچھے خفیہ کا ہاتھ نہیں ہے۔ نظام نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ پاکستانیوں کو غیر محفوظ اور خوفزدہ رہنے کی عادت سی بن گئی ہے۔ آج وہ اور زیادہ اپنے آپ کو غیر محفوظ اور خوفزدہ محسوس کررہے ہیں۔ ڈیلی ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا ہے، صحافی کا قتل صحافیوں کیلئے ایک وارننگ ہے ،اگر وہ ایمانداری سے صحافت کریں گے تو ان کا یہ ہی انجام ہوگا۔ انگریزی اخبار ڈان لکھتا ہے کہ اگر دنیا پاکستان کو صحافیوں کے لئے ایک جان لیوا ملک کہتی ہے تو اس تہمت سے چھٹکارا پانا ا س کے لئے واقعی مشکل ہے۔
شہزاد نے ایک کتاب ’ان سائڈ القاعدہ اینڈ طالبان بی اونڈ بن لادن اینڈ9/11‘ لکھی تھی۔ گذشتہ20 مئی کو شائع اس کتاب کو ڈان اخبار نے مفصل سے شائع کیا۔ کتاب میں 40 سالہ مصنف شہزاد نے ممبئی حملے کے پس منظر کی تفصیل بیان کی ہے۔ اس میں شہزاد نے بتایا کہ کس طرح 2008ء میں ممبئی حملے کو انجام دیا گیا۔ ہندوستان کے خلاف مہم میں الیاس کشمیری کو اولیت حاصل رہی ہے۔ اس نے یہ تجویز دے کر القاعدہ کے لیڈروں کو حیرت زدہ کردیا تھا کہ وہ موجودہ تعطل کو ختم کرانے کا ایک واحد راستہ جنگ ہے۔ اس نے بھارت میں ایسی بڑی کارروائی چلانے کی تجویز پیش کی تھی جس سے ہند اور پاکستان میں جنگ چھڑ جائے اور اس سے القاعدہ کے خلاف سبھی مجوزہ کارروائیاں رک جائیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ القاعدہ نے بھارت پر آتنکی حملے کی تجویز کو منظوری دے دی۔ شہزاد نے لکھا کہ الیاس کشمیری نے تب حملے کی پوری سازش کا خاکہ فوج کے سابق میجر ہارون عارف کو سونپا تھا۔ کتاب میں شہزاد نے لکھا ہے کہ فوج کے سابق میجر اے الیاس کشمیری کے گرگوں کی مدد سے آئی ایس آئی کی سازش کو ہڑپ کرکے اسے 26 نومبر2008 ء کو ممبئی کے تباہ کن حملے کی شکل میں بدل دیا۔
دراصل شہزاد آئی ایس آئی اور القاعدہ کے بارے میں ضرورت سے زیادہ جانکاری پا چکا تھا۔ یہ ہی تفتیشی صحافی شہزاد کی موت کا سبب بنی۔ شہزاد نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آئی ایس آئی دیش کے انتہائی اہم ترین نیوکلیائی ہتھیار پروگرام کے علاوہ ایک خفیہ پروگرام چلا رہی ہے۔ اس کے تحت کام چلاؤ نیوکلیائی بم تیار کئے جارہے ہیں۔اگر آئی ایس آئی کے کچھ افسر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کو آتنکی گروپوں تک پہنچا سکتے ہیں ۔ افغانستان اور پاکستان میں آتنک واد کے بارے میں شہزاد بہت کچھ جان چکے تھے۔ آئی ایس آئی کو یہ بات بہت کھٹک رہی تھی۔ سید سلیم شہزاد کو شاید القاعدہ کے پاس ایٹمی ہتھیار ہونے، بھارت یا اسرائیل کے خلاف ان کے استعمال کی سازش کی جانکاری تھی۔ اس سے پہلے کے وہ ایسی سرگرمیوں کا مزید خلاصہ کرتے ان کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا گیا۔ منہ تو بند کردیا گیا لیکن ان کی تحریریں امر ہوگئی ہیں۔
شہزاد نے ایک کتاب ’ان سائڈ القاعدہ اینڈ طالبان بی اونڈ بن لادن اینڈ9/11‘ لکھی تھی۔ گذشتہ20 مئی کو شائع اس کتاب کو ڈان اخبار نے مفصل سے شائع کیا۔ کتاب میں 40 سالہ مصنف شہزاد نے ممبئی حملے کے پس منظر کی تفصیل بیان کی ہے۔ اس میں شہزاد نے بتایا کہ کس طرح 2008ء میں ممبئی حملے کو انجام دیا گیا۔ ہندوستان کے خلاف مہم میں الیاس کشمیری کو اولیت حاصل رہی ہے۔ اس نے یہ تجویز دے کر القاعدہ کے لیڈروں کو حیرت زدہ کردیا تھا کہ وہ موجودہ تعطل کو ختم کرانے کا ایک واحد راستہ جنگ ہے۔ اس نے بھارت میں ایسی بڑی کارروائی چلانے کی تجویز پیش کی تھی جس سے ہند اور پاکستان میں جنگ چھڑ جائے اور اس سے القاعدہ کے خلاف سبھی مجوزہ کارروائیاں رک جائیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ القاعدہ نے بھارت پر آتنکی حملے کی تجویز کو منظوری دے دی۔ شہزاد نے لکھا کہ الیاس کشمیری نے تب حملے کی پوری سازش کا خاکہ فوج کے سابق میجر ہارون عارف کو سونپا تھا۔ کتاب میں شہزاد نے لکھا ہے کہ فوج کے سابق میجر اے الیاس کشمیری کے گرگوں کی مدد سے آئی ایس آئی کی سازش کو ہڑپ کرکے اسے 26 نومبر2008 ء کو ممبئی کے تباہ کن حملے کی شکل میں بدل دیا۔
دراصل شہزاد آئی ایس آئی اور القاعدہ کے بارے میں ضرورت سے زیادہ جانکاری پا چکا تھا۔ یہ ہی تفتیشی صحافی شہزاد کی موت کا سبب بنی۔ شہزاد نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آئی ایس آئی دیش کے انتہائی اہم ترین نیوکلیائی ہتھیار پروگرام کے علاوہ ایک خفیہ پروگرام چلا رہی ہے۔ اس کے تحت کام چلاؤ نیوکلیائی بم تیار کئے جارہے ہیں۔اگر آئی ایس آئی کے کچھ افسر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کو آتنکی گروپوں تک پہنچا سکتے ہیں ۔ افغانستان اور پاکستان میں آتنک واد کے بارے میں شہزاد بہت کچھ جان چکے تھے۔ آئی ایس آئی کو یہ بات بہت کھٹک رہی تھی۔ سید سلیم شہزاد کو شاید القاعدہ کے پاس ایٹمی ہتھیار ہونے، بھارت یا اسرائیل کے خلاف ان کے استعمال کی سازش کی جانکاری تھی۔ اس سے پہلے کے وہ ایسی سرگرمیوں کا مزید خلاصہ کرتے ان کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا گیا۔ منہ تو بند کردیا گیا لیکن ان کی تحریریں امر ہوگئی ہیں۔
Tags: 26/11, Anil Narendra, Daily Pratap, ISI, Journalist Killed in Pakistan, Pakistan, Terrorist, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں