آئی پی ایل کی وجہ سے چھڑی کلب بنام دیش بحث


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

1جون 2011 کو شائع
انل نریندر
آئی پی ایل نے کرکٹ کی شکل کو ہی بدل دیا۔ اس کا اتنا تفریحانا خاکہ بنا دیا ہے کہ ساری دنیا میں یہ کھیل جتنا مقبول ہوا ہے شاید ہی کوئی اور کھیل اتنی تیزی سے مقبول ہوا ہو۔ اس فارمیٹ میں سبھی کچھ ہے۔ کھیل بھی ہے، تفریح بھی ہے، گلیمر بھی ہے اور پیسہ بھی۔ اس نے تو کھلاڑیوں کی ذہنیت تک بدل دی ہے۔ اب ایک نیا تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔’ کلب بنام دیش‘۔ اب کئی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنا زیادہ پسند کرتے ہیں بہ نسبت دیش کے لئے۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ پچھلے دنوں ہم نے دیکھا کہ کس طرح 27 سال کی عمر میں سری لنکا کے تیز گیند باز ملنگا نے اعلان کردیا کہ وہ اب ٹیسٹ میچوں سے رخصتی لے رہے ہیں۔ وہ صرف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہی کھیلیں گے۔ ٹیسٹ سے ہٹنے کا سبب انہوں نے دائیں گھٹنے کی چوٹ بتایا ہے۔ لیکن خیال کیا جارہا ہے کہ آئی پی ایل کو اہمیت دیتے ہوئے انہوں نے اپنے دیش کے لئے کھیلنے سے منع کردیا۔ اس سے پہلے ویسٹ انڈیز کے ایک کھلاڑی کرس گیل نے بھی ویسٹ انڈیز کے لئے کھیلنے سے منع کردیا تھا اور رائل چیلنجرز بینگلورو کا رخ کیا اور اپنے دمدار مظاہرے سے آئی پی ایل کے گولڈن پلیر کا خطاب جیتا۔ گیل نے کہا کہ انہیں ملال ہے کہ انہیں اپنے دیش سے زیادہ پیار اور عزت نہیں ملی۔ گیل نے کہا انہیں ٹی ۔ٹوئنٹی مقابلے میں جو پیار اور عزت ملی وہ ان کے وطن میں نہیں ملی۔ اصل وجہ یہ ہے کہ پیسہ۔ آئی پی ایل میں اتنا پیسہ آگیا ہے کہ کھلاڑی اب اپنے دیش کی بجائے آئی پی ایل میں کھیلنا پسند کرنے لگے ہیں۔
آئی پی ایل کے دوران کلب۔ بنام دیش پر شروع ہوئی بحث میں سابق کپتان کپل دیو اور سنیل گواسکر آمنے سامنے آگئے ہیں۔ سابق آل راؤنڈر کپل کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں آخری فیصلہ کرنے کا حق کھلاڑی کو ہونا چاہئے کیونکہ وہ اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے آزاد ہے۔ وہیں سنیل گواسکر فرماتے ہیں کہ بھلے ہی کھلاڑیوں کا حق ہو لیکن اگر کوئی کھلاڑی دیش پر کلب کو زیادہ ترجیح دیتا ہے تو اسے مستقبل میں بھی قومی ٹیم میں نہ چنا جانا چاہئے۔ اگر کھلاڑی کو انتخاب کرنے کا حق ہے تو ہمیں بھی اختیار ہے کہ ٹیم سلیکشن میں اس کے نام پر غور نہ کریں۔ دوسری جانب 1983 کے ورلڈ کپ ونر ٹیم کے کپتان کپل دیو کا کہنا ہے کوئی بھی شخص دیش کے لئے کھیلنا چاہتا ہے تویہ طے کرنے کا اسے اختیار ہونا چاہئے۔ مجھے اپنے دیش کے لئے کھیلنا پسند تھا اور میں کھیلا بھی لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ آپ ان دنوں کی زندگی کو پابند نہیں کرسکتے۔ کوئی بھی شخص جو کرنا چاہتا ہے اسے کرنے کی آزادی ملنی چاہئے۔
کلب بنام دیش کی بحث سری لنکائی کھلاڑی لست ملنگا کے ٹیسٹ سے سنیاس لینے کے ساتھ شروع ہوئی لیکن اس نے زور اس وقت پکڑا گوتم گمبھیر کی چوٹ کے بعد۔دراصل گمبھیر ، سہواگ، سچن ، دھونی اور ظہیر نے آئی پی ایل میں تقریباً سبھی میچ کھیلے لیکن اگلے مہینے جب قومی ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورے پر جائے گی تب یہ آرام کریں گے۔ دھونی ، ظہیر ٹیسٹ کھیلنے جائیں گے۔ سابق کرکٹروں سے لیکر کرکٹ شائقین میں تب سے یہ بحث جاری ہے کہ آرام کا صحیح وقت کیا ہے؟
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Dhoni, Gail, IPL, Malinga, Sri Lanka, Vir Arjun, West Indies, Zahir

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!