کنی موجھی ،اے راجا کے بعد دیا ندھی مارن کا نمبرآئے گا

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

4 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
برسوں تک شری رام کو گالی دینے والے ایم کروناندھی اور ان کے خاندان نے تاملناڈو اور مرکز میں مغلوں کی طرح اقتدار کا فائدہ اٹھایا ہے اور اتنا پیسہ بنالیا ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔سر پر جب شری رام کی مار پڑتی ہے تو اچھے اچھے دھرندرچت ہوجاتے ہیں۔ کروناندھی کے خاندان کے بھی برے دن شروع ہوگئے ہیں۔ سابق وزیر مواصلات اے ۔ راجہ کے بعد ان کی ممبر پارلیمنٹ بیٹی کنی موجھی کے بدعنوانی کے الزامات میں جیل جانے کے بعد ان کے خاندان کا ایک اور فرد مرکزی وزیر کپڑا دیاندھی مارن کا اب نمبر آنے والا ہے۔ ان کے خلاف ایک غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک لیٹی گیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ دیاندھی مارن کی جانب سے ملیشیا کے میکسز گروپ کی حمایت لئے جانے سے متعلق دستاویز اسے عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس گروپ نے مئی2004 سے مئی 2007 کے درمیان مارن کے ٹیلی کمیونی کیشن وزیر رہنے کے دوران چنئی کی ٹیلی کام کمپنی ایئر سیل کو خرید لیا تھا۔ الزام ہے کہ وزیر مواصلات رہتے ہوئے شیوا گروپ کی کمپنی ایئر سیل کو امریکی لائسنس دینے کا معاملہ اٹکا دیا تھا۔ ٹیلی کمیونی کیشن وزارت کے رویئے سے ناراض ہوکر اس کمپنی کے مالک سی شیو شنکر ایئر سیل کو میکسز گروپ کو بیچنے کے لئے مجبور ہوگئے تھے۔ میکسز گروپ کے مالک ملیشیا کے بزنس ٹائیکون ٹی آنند کرشن ہیں۔ الزام ہے کہ میکسز گروپ کے ایئر ٹیل کے بعد مارن خاندان کے زیر کنٹرول سن ٹی وی نے بھاری سرمایہ کاری کرتے ہوئے اس کی20 فیصد حصے داری خرید لی۔ مارن کے عہد میں ایئرسیل کو 14 لائسنس دئے گئے۔
ادھر ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کی جانچ کررہی سی بی آئی نے قومی ٹیلی کمیونی کیشن پالیسی میں 2001 ء سے ہوئی دھاندلیوں کی پڑتال کے لئے ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس سے اے۔ راجا سے پہلے رہے ٹیلی کمیونی کیشن وزیر دیا ندھی مارن بھی جانچ کے دائرے میں آگئے ہیں۔ قابل ذکر ہے تہلکہ میگزین نے اس معاملے کا خلاصہ کیا تھا۔ حالانکہ مارن نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے میگزین کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ سی بی آئی کے ترجمان دھارنی مشر نے کہا کے سی بی آئی نے 2001 سے2007 کے درمیان ٹیلی کمیونی کیشن پالیسی میں ہوئی جعلسازیوں کے تعین کے لئے نامعلوم لوگوں کے خلاف یہ جانچ رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔ اس کا مقصد اس وقت کی اٹل بہاری واجپئی سرکار کے ذریعے پاس کردہ ’پہلے آؤ پہلے پاؤ‘ اسکیم کی سہولت کا ٹیلی کمیونی کیشن پالیسی میں تعمیل ہوئی ہے یا نہیں یہ معلوم کرنا ہے۔
2006 ء میں جب دیا ندھی مارن ٹیلی کمیونی کیشن وزیر ہوا کرتے تھے تب انہوں نے اپنے خاندان کے سن ٹی وی نیٹورک کو فائدہ پہنچانے کیلئے اسپیکٹرم الاٹمنٹ میں عہدے کا بیجا فائدہ اٹھایا تھا۔ دیا ندھی مارن کے عہد میں ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر میں درپردہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 49 فیصدی سے بڑھا کر74 فیصدی کردی گئی تھی۔ ایئر سیل میں 74 فیصدی شیئر ہولڈر میکسز نے اپنی کمپنی ایسٹرو کے ذریعے مارن بھائیوں کے سن ٹی وی نیٹورک نے600 کروڑ روپے سے زیادہ رقم کی سرمایہ کاری کی تھی۔مارن نے ٹیلی کمیونی کیشن وزیر رہتے ایئر سیل کے لائسنس اور اسپیکٹرم سے متعلق درخواستوں کو منظوری نہیں دی تھی۔ اس کے چلتے ایئر سیل کے مالک شیو شنکر نے مارن خاندان کے قریبی میکسز کو اپنے 74 فیصدی شیئر بیچ دئے تھے۔ سی بی آئی افسران کا ماننا ہے کہ شیو شنکر پر اس سودے کو لیکر بھاری دباؤ تھا۔
Tags: 2G, A Raja, Aircel, Anil Narendra, CBI, Corruption, Daily Pratap, Dayanidhi Maran, DMK, kani Mozhi, Sun TV, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟