جیل تو ٹھیک ہے لیکن پیسے کا نکلوانا بہت ضروری
29مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
دو تین دن پہلے مجھے ایک لیڈر ملا تھا۔ باتوں باتوں میں آج کل سرخیوں میں چھائے مختلف گھوٹالوں کا ذکر ہوا۔ اس نیتا کی باتوں نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا۔ اس نے کہا کہ آج کل جتنا بڑا گھوٹالہ کرنا چاہو کرلو، ہاں اگر آپ کچھ دن جیل جانے کو تیار ہیں تو پھر آپ کو کوئی اور ڈر نہیں۔ اس کے مطابق جس دن نیتا جیل گیا اس دن جنتا کا آدھا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ آدھا مقدمہ رہ جاتا ہے۔ وہ کچھ مہینے اندر رہنے کے بعد باہر آتا ہے تو اس کا اسی طرح سے خیر مقدم ہوتا ہے۔پھر چناؤ آجاتے ہیں اور وہ نیتا چناؤ جیت جاتا ہے اور یہ کہنے کی حالت میں ہوجاتا ہے کہ عوام نے اس کی بدعنوانی کو معاف کردیا ہے یا پھر یہ کہتا ہے کہ جمہوریت کی سپریم کورٹ یعنی جنتا کے دربار میں اسے معافی مل گئی ہے۔ ایک آدھ مقدمہ چلتا رہتا ہے اور معاملہ رفع دفع ہوجاتا ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ پیسہ کہاں گیا جس کا اس نے گھوٹالہ کیا تھا۔
آپ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کو ہی لے لیجئے۔ یہ گھوٹالہ تقریباً1 لاکھ 76 ہزار کروڑ کا تھا۔یہ ٹھیک ہے اس گھوٹالے میں اے راجہ، کنی موجھی سمیت آدھا درجن سے زیادہ دیگر جیلوں میں قید ہیں ،لیکن سوال یہ ہے کہ سی بی آئی نے کتنے پیسوں کی اب تک برآمدگی کی ہے؟ سی بی آئی کے بیان سے ابھی تک یہ صاف نہیں ہے کہ ا س نے اس مقدمے میں اب تک کوئی رقم ضبط کی ہے یا نہیں؟ 1 لاکھ76 ہزار کروڑ روپے کے اس گھوٹالے میں ابھی تک جو الزامات سی بی آئی کی جانب سے لگائے گئے ہیں وہ راجہ نے 200 کروڑ روپے کلیگنر ٹی وی کو شاہد بلوا کی کمپنی سے دلوائے تھے جو سنے یگ کی جانب سے کلیگنر ٹی وی تک پہنچے تھے۔ اس ٹی وی میں کنی موجھی اور شرد کمار کی 20 فیصد حصہ داری تھی جبکہ دیالو امل کی سانجھیداری 60فیصد ہے۔ کہا جارہا ہے جس راستے سے پیسہ کلیگنر ٹی وی میں آیا تھا اسی راستے سے واپس شاہد بلوا کے پاس چلا گیا۔ مگر سی بی آئی نے ابھی تک یہ بات عام نہیں کی ہے کہ اس نے کسی سے کوئی رقم بھی برآمد کی ہے یا نہیں؟ جب تک چوری کی رقم برآمد نہیں ہوجاتی کوئی بھی مقدمہ پوری طرح ٹھوس نہیں بنتا اور یہ رقم برآمد کرکے عدالت میں جمع کرنا ضروری ہوتی ہے۔ جو مقدمہ پراپرٹی بتاتا ہے اگر آپ کا موبائل بس میں چوری ہوجائے تو پولیس مجرم کو پکڑ کر جب تک عدالت میں تفصیل اور موبائل پیش نہیں کرتی تب تک مقدمہ شروع نہیں مانا جاتا۔
سی بی آئی نے ریلائنس کے منیجنگ ڈائرکٹر گوتم دوشی، سینئر وائس پریزیڈنٹ ہری نایر، سریندرپیارا، سوان ٹیلی کام کے ڈائریکٹر ونود گوئنکا اور یونی ٹیک وائرلیس کے ڈائریکٹر سنجے چندرا کو گرفتار تو کیا ہے مگر اس سے کوئی رقم برآمد ہوئی ہے یا نہیں اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ سی بی آئی یا سرکار گھوٹالے کی رقم کو ریکور کرنے کے لئے کیا قدم اٹھا رہی ہے؟ کیا حکومت ان الزامات کی املاک ضبط کرکے پیسے کی ریکوری کرے گی؟ یہ کرنا اس لئے ضروری ہے کہ پہلی بات تو یہ دیش کی پراپرٹی ہے اور دوسری بات یہ رقم دیش کو لوٹ کھسوٹ کر بنائی گئی ہے اور دیش کی پراپرٹی ہے۔ ٹوجی اسپیکٹرم تو ایک گھوٹالہ ہے ایسے نہ جانے کتنے اور گھوٹالے ہیں۔
Tags: 2G, Anil Narendra, Daily Pratap, Dayalu Ammal, Kalaignar TV, kani Mozhi, Reliance Telecom, Shahid Balwa, Swan Telecom, Unitech Wireless, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں