ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے 14 ویں ملزم کریم مورانی بھی تہاڑ پہنچے

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
2جون 2011 کو شائع
انل نریندر
بالی ووڈ فلموں کے پروڈیوسر اور کنگ خان عرف شاہ رخ خان کے دوست کریم مورانی بھی آخر کار شکنجے میں آہی گئے۔ سی بی آئی کی سپیشل عدالت کے جج او پی سونی نے مورانی کی ضمانت درخواست کو خارج کردیا ہے اور انہیں جیل بھیجنے کا فرمان سنا دیا۔ ضمانت کے لئے سماعت کے دوران ملزم کی جانب سے ایک مہینے سے بھی کم وقت میں 7 عرضیاں لگائے جانے پر عدالت نے سخت رویہ اپنایا ہے۔ جج موصوف نے کہا ایسا لگتا ہے جان بوجھ کر قانونی ٹال مٹول کا راستہ اپنایا گیا۔ مورانی 6 مئی سے لیکر23 مئی تک میڈیکل کے نام پر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے جبکہ11 مئی کو سونپی گئی رپورٹ میں ان کی طبیعت بہتر بتائی گئی تھی۔ مورانی کو جیل بھیجنے کے ساتھ ہی چارج شیٹ میں شامل سبھی 14 ملزمان تہاڑ جیل پہنچ چکے ہیں۔ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے 14 ملزم یہ ہیں اے راجہ، سدھارتھ بوہرا، سابق ٹیلی کمیونی کیشن سکریٹری، آر کے چندولیہ۔ پرائیویٹ سکریٹری اے راجہ، ونود گوئنکا،سوان ٹیلی کام پرموٹر، ڈی بی گروپ کے شاہد عثمان بلوا، سریندر تیپارہ اور ریلائنس کے گوتم دوشی، راجیو اگروال وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
الزام کے مطابق ڈی بی ریلٹی لمیٹڈ سے 200 کروڑ روپے کسے گاؤں فروٹس اینڈ ویجیٹیبل پرائیویٹ لمیٹڈ اور وہاں سے سنے یگ میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے کلیگنر ٹیوی پرائیویٹ لمیٹڈ کو ملے۔ پیسہ سوان ٹیلی کام کو اسپیکٹرم الاٹمنٹ کے بدلے دیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے مطابق سودے بازی میں سب سے بڑا کردار کریم مورانی کا ہی رہا جنہوں نے 6 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا۔ سماعت کے دوران سی بی آئی نے کہا کہ مورانی کو معلومات تھی یہ پیسہ رشوت کا ہے۔ انہوں نے قرض لیکر کلیگنر کو قرضہ دیا جبکہ سنے یگ غیر مالیاتی کمپنی بھی نہیں ہے۔ ڈی بی ریلٹی کے اکاؤنٹینٹ ستیش اگروال نے بتایا کہ کسے گاؤں کو200 کروڑ روپے23 دسمبر 2000 ء سے لیکر 11 اگست2009ء کے درمیان بغیر کسی سمجھوتے کے ہی دے دئے گئے۔ اس کے بعد یہ پیسہ وہاں سے سنیگ میں چلا گیا۔
سی بی آئی عدالت میں ایک طرف مورانی کی ضمانت پر بحث ہورہی تھی تو دوسری طرف فلمی ہیروئنوں کی موجودگی سے عدالت میں ہلچل مچ گئی۔ آنے والی فلم ’آل ویز۔کبھی کبھی‘ کی اداکارہ زویا مورانی اس وقت جذباتی ہوگئیں جب اس کے والد کو جیل بھیج دینے کا فرمان سنا دیا گیا۔ کورٹ روم میں وہ کبھی اپنی ماں کو تاکتی رہیں تو کبھی اپنی بہن کو تو کبھی اپنے والد کو آنسو بھری آنکھوں سے دیکھتی رہیں۔ جب پولیس مورانی کو حوالات میں لے جانے لگی تو زویا زمین پر بیٹھ کر بہت دیر تک روتی رہی۔ آخر کار ایک خاتون نے آکر اس کو تسلی دلائی تب جاکر وہ اپنے آپ کو سنبھال سکی۔ عدالت میں ایک اور اداکارہ بھی آئی ہوئی تھی وہ تھی خوشبو۔ خوشبو کنی موجھی اور اے راجہ سے ملنے آئی تھیں۔ اب سب ملزمان کی تہاڑ میں محفل لگے گی۔
Tags: 2G, A Raja, Anil Narendra, CBI, Daily Pratap, DB Reality, Karim Morani, Reliance Telecom, Shah Rukh Khan, Swan Telecom, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟