بھلر کی عرضی مسترد ہونے سے شاید دیگر قصورواروں کو پھانسی ملے؟
پنجاب کے دویندر دیال سنگھ بھلر اور اس کے ساتھی ملزم مہندر ناتھ سنگھ کی رحم کی عرضیوں کو صدر محترمہ پرتیبھا پاٹل نے خارج کردیا ہے۔ اب ہمیں امید ہے کہ برسوں سے لٹکی دیگر قصورواروں کی رحم کی اپیلوں کے نپٹارے کا راستہ کھل گیا ہے۔ اس میں پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو اور راجیو گاندھی قتل کے قصورواروں کی عرضیاں بھی شامل ہیں۔ بھلر کو 25 اگست2001 ء کو ایک نچلی عدالت نے 1991ء میں پنجاب کے پولیس افسر سمید سنگھ سینی پر اور 1993 ء میں یوتھ کانگریس کے اس وقت کے پردھان ایم ایس بٹا پردہشت گردانہ حملوں کی سازش رچنے کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ صدر نے مہندر ناتھ داس کی بھی رحم کی اپیل کو خارج کردیا ہے جس کو ہرکانت داس نامی شخص کے قتل کا قصوروار پایا گیا تھا۔ سال2004 ء کے بعد پہلی بار صدر کی جانب سے کسی قصوروار کو موت کی سزا پر مہر لگائی گئی ہے۔ 2004ء میں دھننجے چٹرجی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
موت کی سزا پانے والے لوگوں کی رحم کی اپیل پر فیصلہ ہونے میں تاخیر کے معاملے میں سپریم کورٹ نے بھی سرکار سے پوچھا تھا کہ پچھلے 8 برسوں سے لٹکی دویندر پال سنگھ بھلر کی رحم کی اپیل کا نپٹارا اب تک کیوں نہیں کیا گیا۔ بھلر سمیت 28 لوگوں کی رحم کی عرضیاں صدر کے پاس زیر التوا ہیں،جن میں سے دو کا نپٹارا ہوگیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتے میں اس کا جواب مانگا ہے۔ کورٹ نے حیرانی ظاہر کی ہے کہ عرضی آپ کے پاس آٹھ برسوں سے لٹکی پڑی ہے ، اس سے پہلے پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو کی رحم کی اپیل کا معاملہ اٹھا تھا، جس پر دہلی حکومت پورے چار سال تک خاموش بیٹھی رہی لیکن ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ بھلر کی جانب سے رحم کی اپیل پر بحث کرتے ہوئے سینئر سرکاری وکیل کے ۔ بی۔ ایس تلسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ1989 کا فیصلہ کہتا ہے کہ رحم کی عرضی پر اگر مناسب وقت پر غور نہ ہو تو ایسے ملزم تو دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد موت کو عمر قید میں تبدیل کرواسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2001 ء سے دہلی کی تہاڑ جیل میں 7X9 فٹ کی کال کوٹھری میں 24 گھنٹے رہتا ہے جس سے اس کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے۔ اسے دل گٹھیا کی بیماری ہوگئی ہے۔ تلسی کی اپیل پر جسٹس جی ۔ ایس سنگھوی اور سی ۔ کے پرساد کی ڈویژن بنچ نے تاخیر کے مسئلے پر سرکار کو نوٹس جاری کردیا تھا لیکن موت کی سزا کو عمر قید میں بدلنے کی اپیل کو خارج کردیا۔
امریکہ نے بھلے ہی پاکستان میں روپوش ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بنیادی ملزم اسامہ بن لادن کو مار گرایا ہو لیکن انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہندوستان میں پچھلے20 سالوں میں تین درجن سے زیادہ دہشت گرد حملے اور ان میں 1600 سے زائد لوگوں کی موت کے ذمہ دار ایک بھی دہشت گرد کو سزا نہیں دلا سکا۔ چاہے 1993 کا ممبئی بم دھماکہ ہو، یا پھر2001 ء کا پارلیمنٹ پر حملہ۔ پاکستان میں بیٹھے سازشیوں تک بھی ہندوستانی ایجنسیوں کے ہاتھ نہیں پہنچ سکے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آتنک کے لئے ذمہ دار کو سزا دئے بغیر اس کے خلاف لڑائی بے معنی ہے۔ آتنک واد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے باوجود بھارت آتنک وادیوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے میں ناکام رہا ہے۔
موت کی سزا پانے والے لوگوں کی رحم کی اپیل پر فیصلہ ہونے میں تاخیر کے معاملے میں سپریم کورٹ نے بھی سرکار سے پوچھا تھا کہ پچھلے 8 برسوں سے لٹکی دویندر پال سنگھ بھلر کی رحم کی اپیل کا نپٹارا اب تک کیوں نہیں کیا گیا۔ بھلر سمیت 28 لوگوں کی رحم کی عرضیاں صدر کے پاس زیر التوا ہیں،جن میں سے دو کا نپٹارا ہوگیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتے میں اس کا جواب مانگا ہے۔ کورٹ نے حیرانی ظاہر کی ہے کہ عرضی آپ کے پاس آٹھ برسوں سے لٹکی پڑی ہے ، اس سے پہلے پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو کی رحم کی اپیل کا معاملہ اٹھا تھا، جس پر دہلی حکومت پورے چار سال تک خاموش بیٹھی رہی لیکن ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ بھلر کی جانب سے رحم کی اپیل پر بحث کرتے ہوئے سینئر سرکاری وکیل کے ۔ بی۔ ایس تلسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ1989 کا فیصلہ کہتا ہے کہ رحم کی عرضی پر اگر مناسب وقت پر غور نہ ہو تو ایسے ملزم تو دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد موت کو عمر قید میں تبدیل کرواسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2001 ء سے دہلی کی تہاڑ جیل میں 7X9 فٹ کی کال کوٹھری میں 24 گھنٹے رہتا ہے جس سے اس کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے۔ اسے دل گٹھیا کی بیماری ہوگئی ہے۔ تلسی کی اپیل پر جسٹس جی ۔ ایس سنگھوی اور سی ۔ کے پرساد کی ڈویژن بنچ نے تاخیر کے مسئلے پر سرکار کو نوٹس جاری کردیا تھا لیکن موت کی سزا کو عمر قید میں بدلنے کی اپیل کو خارج کردیا۔
امریکہ نے بھلے ہی پاکستان میں روپوش ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بنیادی ملزم اسامہ بن لادن کو مار گرایا ہو لیکن انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہندوستان میں پچھلے20 سالوں میں تین درجن سے زیادہ دہشت گرد حملے اور ان میں 1600 سے زائد لوگوں کی موت کے ذمہ دار ایک بھی دہشت گرد کو سزا نہیں دلا سکا۔ چاہے 1993 کا ممبئی بم دھماکہ ہو، یا پھر2001 ء کا پارلیمنٹ پر حملہ۔ پاکستان میں بیٹھے سازشیوں تک بھی ہندوستانی ایجنسیوں کے ہاتھ نہیں پہنچ سکے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آتنک کے لئے ذمہ دار کو سزا دئے بغیر اس کے خلاف لڑائی بے معنی ہے۔ آتنک واد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے باوجود بھارت آتنک وادیوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے میں ناکام رہا ہے۔
Tags: Bhullar, Supreme Court, Mercy Petitione, President of India, Pratibha Patil, Anil Narendra, Vir Arjun, Daily Pratap,
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں