رانا کا بری ہونا بھارت کیلئے جھٹکا

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
14 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
امریکی شہر شکاگو کی عدالت نے پاکستانی نژاد کینیڈائی شہری تہور حسین رانا کو ممبئی حملوں میں تعاون دینے کے الزام سے بری کردیا ہے۔ اس فیصلے سے بھارت کو دھکا لگا فطری ہو سکتا ہے۔ رانا کے 26/11 میں براہ راست طور پر شامل ہونے کی بات عدالت میں ثابت ہونے سے ہندوستان کا موقف زیادہ مضبوط ہوتا اب لگتا نہیں ۔رانا کے خلاف جو ثبوت تھے وہ اتنے پختہ نہیں تھے کہ جوری کے ممبران کو مطمئن کرسکیں۔ بھارت کا واضح خیال ہے کہ 26/11 سیدھا سیدھا آئی ایس آئی کا آپریشن تھا۔ رانا کو اس حملے کی پوری جانکاری تھی۔ اس نے اس معاملے میں ڈیوڈ کالمین ہیڈلی سے بات چیت کی تھی۔ ہیڈلی نے جو تاج محل ہوٹل و چھترپتی شیواجی اسٹیڈیم کی ویڈیو بنائیں تھیں وہ تک رانا سے برآمد ہوئیں تھیں۔ پاکستان سے آتنک وادی ممبئی کہاں اتریں گے اور شہر میں کیسے گھسیں گے یہ تک صلاح مشورہ ہوا تھا۔ ہیڈلی نے نہ صرف رانا کو 26/11 حملوں کے بارے میں بتایا بلکہ اسے یہ بھی کہا کہ وہ نومبر 2008 میں ممبئی کسی بھی حالت میں نہ جائے۔ بھارت کے لئے اس مقدمے کی خاص اہمیت اس لئے ہے کیونکہ اس سے آئی ایس آئی کا کردار صاف نظر آرہا تھا اور لشکر طیبہ کا خطرہ ابھر کر سامنے آیا۔ اب یہ مانا جارہا ہے کہ القاعدہ انتہاپر پہنچا ہوا ہے۔ لشکر طیبہ اس وقت دنیا کی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم بن چکی ہے کیونکہ9/11 کا آتنک وادی حملہ القاعدہ نے کیا تھا اس لئے وہ امریکہ کے نشانے پر تھا۔ سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ رانا نے لشکر کو حملے کا سازو سامان تو مہیا کروایا لیکن اس حملے کی جانکاری نہیں دی۔ اپنے گلے سے یہ بات نہیں اتر رہی۔ جوری نے رانا کے خلاف جو الزامات یا دعوے پیش کئے تھے انہیں مسترد کردیا ہے۔دعوی تھا کہ ہیڈلی نے رانا کی مدد سے بھارت میں ممکنہ انسانوں کو نشانے کی خفیہ جانکاری اکھٹی کی تھی۔ ہیڈلی نے رانا کی رضامندی سے اپنی سرگرمیوں کو چھپانے کیلئے فرسٹ امیگریشن سروس کا دفتر ممبئی میں کھولا تھا۔ رانا نے ہیڈلی کو بھارت کا ویزا حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔ دونوں نے مل کر اکھٹی کی گئی خفیہ جانکاریوں کا جائزہ بھی لیا۔ رانا نے ہیڈلی سے کہا تھا کہ حملے میں شامل آتنکیوں کو پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز ملنا چاہئے۔
یہ تو ثابت ہوچکا ہے کہ ممبئی حملے کو آئی ایس آئی اور پاکستانی بحریہ کی مدد سے انجام دیا گیا تھا۔ ایسے میں رانا کو ممبئی حملے کی سازش میں ملوث ہونے کے معاملے سے بری کئے جانے سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ایف بی آئی اور آئی ایس آئی کا کوئی سودہ ہوا ہے۔ شکاگو کی عدالت میں بھارت کو اپنا موقف رکھنا چاہئے تھا۔ یہ وزارت داخلہ کا چوک ہوئی ہے۔ اب بھی موقعہ ہے ممبئی حملوں کے دوران مارے گئے کچھ یہودیوں کے رشتے داروں نے نیویارک کی عدالت میں ایک اور مقدمہ دائر کردیا ہے اور آئی ایس آئی چیف سمن بھیجے گئے ہیں۔ بھارت سرکار کیلئے یہ سنہرہ موقع ہاتھ سے نہ جانے دینے کا ہے۔ امریکہ کے اپنے مفادات ہیں فی الحال انہیں لگتا ہے کہ ان کی ہٹ لسٹ میں القاعدہ ہے جبکہ بھارت کیلئے پاکستان کی آئی ایس آئی کو بے نقاب کرنا اولین ترجیح ہے۔ بھارت کو سمجھنا پڑے گا کہ ہمیں آتنک واد کے خلاف اکیلے ہی لڑنا پڑے گا۔ ہم امریکہ پر زیادہ بھروسہ نہیں کرسکتے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟