نیپال فرانس کے بعد اب لندن !
پچھلے 15 روز سے کئی ملکوں میں عوام سڑکوں پر اتر ی ہوئی ہے ۔ہم نے نیپال مین دیکھا پھر فرانس میں دیکھا اور اب لندن میں دیکھا کہ کس طرح وہاں کی جنتا اپنے مطالبات کو لے کر جن آندولن کررہی ہے ۔ہر دیش میں حالانکہ آندولن کے مسئلے الگ الگ ہیں ۔نیپال میں جہاں نظام تبدیلی اشو تھا وہیں فرانس میں سرکاری پالیسیوں کا احتجاجی مظاہرہ تھا ۔اور لندن میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف پبلک ناراضگی دیکھنے کو ملی تو برطانیہ میں بھی اس طرح کے تارکین وطن کو دیش سے باہرنکالنے کی مانگ تیز ہو گئی ہے ۔سنٹرل لندن میں سنیچر کو ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس پروٹیسٹ کو یونائیٹڈ دی کنگڈم نام دیا گیا ۔جسے این ٹی امیگریشن لیڈر ٹامی رابنسن نے لیڈ کیا تھا ۔اسے برطانیہ کی سب سے بڑی اور ساو¿تھ پنتھی ریلی ماناجارہا ہے ۔اس احتجاجی مظاہرے کے دوران بھڑکے تشدد میں 26 پولیس والے زخمی ہوئے ۔ریلی میں ٹکراو¿ اس وقت بڑھ گیا جب مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں اور دوسری چیزیں پھینکنا شروع کر دیں ۔میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق چار پولیس ملازمین کو شدید چوٹیں آئی ہیں اس دوران ٹیسلا کے مالک ارب پتی ایلن مسک نے ویڈیو لنک کے ذریعے وائٹ ہال میں موجود مظاہرین کو خطاب کیا ۔وہیں پاس میں اس ریلی کے احتجاج میں اسٹینڈاپ ریس ازم انسل واد کا احتجاج کریں کے ذریعے منعقد ایک اور احتجاجی مظاہرہ ہورہا تھا جس میں قریب پانچ ہزار لوگ شامل ہوئے تھے ۔پناہ گزینوں کو جن ہوٹلوں میں جگہ دی جاتی ہے ان کے سامنے بھی یونائیٹڈ کنگڈم کی طرف سے گزشتہ دنوں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔مظاہرین سے خطاب میں ٹیسلا کے مالک ایلن مسک نے کہا ایک تو برطانیہ کمزور مالی حالت سے گزررہا ہے دوسری بات یہ ہے کہ دیش تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔اور تشدد جاری ہے ۔اور یا تو آپ لڑیں گے یا مریں گے ۔مسک نے کہا اگر یہ جاری رہا تو تشدد آپ کے پاس تک پہنچے گا ۔آپ کے پاس کوئی اس کا متبادل نہیں ہوگا ۔آپ یہاں ایک بنیادی پوزیشن میں ہیں ۔آپ تشدد چنیں یا نہ چنیں تشدد آپ کے پاس آرہا ہے ۔یا تو آپ جوابی کاروائی کریں گے یا مرجائیں گے ۔برطانوی فرقہ کو لگتا ہے کہ برطانیہ میں سرکار بدلنی ہوگی ۔چناو¿ کے لئے ابھی چار سال ہیں ۔لیکن کچھ تو کرنا ہی ہوگا ۔پارلیمنٹ کو بھنگ کرکے نئے سرے سے چناو¿ کرانا ہوں گے ۔مظاہرین برطانیہ میں ناجائز طریقہ سے رہائش پذیر کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ان کی مانگ ہے ناجائز تارکین وطن کو دیش سے باہر نکالاجائے ۔اس سال 28000 سے زیادہ پرواسی انگریزی چینل کے راستے کشتیوں میں سوار ہو کر برطانیہ آئے ہیں ۔مظاہرہ میں شامل لوگ ناجائز تارکین وطن کو پناہ دینے کے خلاف ہیں ۔حال ہی میں ایک ایتھوپیائی شہری نے 14 سال کی لڑکی سے جنسی استحصال کیا ۔جس نے لوگوں کے غصے کو اور بڑھا دیا ۔سرکار اور پولیس پر الزام ہے کہ ناجائز آورژن پر نکیل کسنے میں ناکام رہے ہیں ۔اس مظاہرہ کی وجہ سے امیگریشن قواعد کو لے کر سیاسی بحث پھر سے چھڑ گئی ہے ۔سرکار پر ناجائز آورژن کو روکنے کے لئے سخت فیصلے لینے کا دباو¿ ہے ۔16 پارٹیوں کی قیادت کررہے ٹامی رابنسن کا اصلی نام اسٹیفن یوکسلین ہے ۔وہ خود کو سرکاری کرپشن اجاگر کرنے والا صحافی بتاتے ہیں ۔حالانکہ ان پر کئی کرمنل مقدمے درج ہیں ۔دعویٰ کیا کہ برطانیہ کی عدالتوں کے بغیر دستاویز والے تارکین وطن کے حقوق کو مقامی فرقہ کے حقوق سے اوپر جگہ دی ہے ۔کورٹ آف ایپلیٹ پچھلے مہینے ایکسز کے ایپنگ میں بیل ہو گئی ۔بیل میں پناہ گزینوں کو ٹھہرانے پر روک لگی تھی جو اسے ہٹا دی گئی تھی ۔شام کے ساڑے چھ بجے رابنشن نے اپنا پروگرام ختم کیا ۔ساتھ ہی انہوں نے اسی طرح کے اگلے پروگرام کا بھی وعدہ کیا ۔42 سالہ رابنشن کو اسی سال جیل سے رہا کیا گیا تھا ۔اکتوبر میں انہیں ایک سیریائی شرنارتھی کے بارے میں جھوٹے دعوے کرنے سے روکنے کے حکم کی عدولی کے لئے تب جیل ہوئی جب اس شرنارتھی نے ان کے خلاف ہتک عزت کا کیس جیت لیا تھا۔ادھر برطانوی وزیراعظم سراسٹامر کا کہنا ہے کہ لوگوں کو پر امن احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن پولیس پر حملے قابل مذمت ہیں ۔ہم برطانیہ کو ان لوگوں کے ہاتھوں میں کبھی نہیں سونپیں گے جو اسے تشدد خوف اور تقسیم کاری کی علامت کی شکل میں استعمال کرتے ہیں ۔ہم شورش پھیلانے والوں کے سامنے سرینڈر نہیں کریں گے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں