کیا یہ نئی جنگ کی آہٹ ہے ؟
9 ستمبر 2025 یعنی منگلوار کا دن پورے مشرقی وسطیٰ خاص کر قطراور سعودی عرب کے لحاظ سے بہت اہم رہا ۔اس دن اسرائیلی فوج نے دوحہ میں حماس کے لیڈروں کو اپنا نشانہ بنایا ۔واقعہ کے بعد اسرائیل کے ذریعے کی گئی اس حرکت کی تقریباً ہر طرف سے مذمت ہوئی ۔دوحہ میں منگلوار کو ہوئے اس میزائل حملے کے بعد قطر ہل گیا ہے ۔قطر نے اسرائیل کو بری وارننگ دے دی ہے ۔قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان النیہانی نے اس حملے کو سرداری کی واضح خلاف ورزی اور خطہ میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش بتایا ۔قطری حکام کے مطابق اسرائیل کا نشانہ حماس کے نمائندوں کو بنانا تھا جو دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات کے لئے موجود تھے ۔التھانی نے اسے ایک آتنکی حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد امن عمل کا پٹری سے اتارنا اور پورے علاقہ میں بدامنی پھیلانا ہے ۔حملے میں ایک قطری شہری کی موت کی تصدیق ہوئی ہے حالانکہ حماس کے نمائندہ وفد قطر گیا ہے ۔وزیراعظم التھانی نے سیدھے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا اشارہ ہے کہ خطہ میں ایک ایسا طاقتور کھلاڑی موجود ہے جو بدامنی پھیلا رہا ہے ۔نیتن یاہو پورے خطہ کو ٹکراو¿ کی جانب دھکیل رہے ہیں ۔انہوں نے اسے بین الاقوامی قانون اور اخلاقی اقدار دونوں کے خلاف بتایا،رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کے بعد قطر کے امیر سے بات کی ۔ٹرمپ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دوحہ کے تئیں اتحاد جتایا ۔قطر سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کرانے کا اپنا رول جاری رکھے ۔ادھر اسرائیل نے حملے کی بات تقریباً فوراً قبول کر لی ۔وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے اسے شروع کیا ہے اور اسے انجام تک پہنچائے گا اور ہم اس کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔اسرائیل میڈیا نے دعویٰ کیا کہ کیا اس مہم میں پندرہ اسرائیلی جنگی جہازوں کا استعمال کیا گیا جنہوں نے دس بم گرائے اس میں ڈرون کا بھی استعمال شامل تھا ۔حملہ حماس قیادت کو نشانہ بناکر کیا گیا تھا ۔حالانکہ قطری سیکورٹی افسران سمیت چھ دیگر لوگ مارے گئے ۔اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکہ میں 9/11 حملے کے چوبیسویں برسی پر جاری ویڈیو پیغام میں قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیلی حملے کو جائز ٹھہراتے ہوئیے صفائی دی ۔اپنے پیغام میں پاکستان اور اسامہ بل لادین کا بھی ذکر کیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے القاعدہ کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستان میں اسامہ بلادین کو بھی مار دیا تھا ۔دو حہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے قطر سمیت دیگر ملکوں کو بھی وارننگ دے ڈالی کہ وہ شدت پسندوں کو پناہ نہ دیں ۔نہیں تو اسرائیل بیرونی ممالک میں ایسے ہی حملے جاری رکھے گا ۔بتادیں اسامہ باللادین کو 2 مئی 2011 کو امریکی بحریہ نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک کاروائی میں مار گرایا تھا ۔دوحہ حملے کو لے کر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے 7اکتوبر کو سنگین قتل عام کے لئے سیدھے طور پر ذمہ دار لوگو ںکو نشانہ بنایا ۔جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ دوحہ میں اس کے مذاکراتی نمائندہ وفد کے افراد بھی نشانہ بنایا گیا لیکن وہ حملے میں محفوظ بچ گئے ۔نیتن یاہو نے آگے کہا کہ اکتوبر کے ماسٹر مائنڈ دہشت گردوں کے پیچھے گئے اور ہم نے یہی قطر میں بھی کیا دو آتنکوادیوں کو جو وہ آتنکوادیوں کو پناہ دیتا ہے ۔حماس کو فنڈ دیتا ہے ۔آتنکوادی لیڈروں کو شاندار محل دیتا ہے اب دنیا کے کئی دیش اسرائیل کی مذمت کررہے ہیں ۔انہیں شرم آنی چاہیے قطر کے وزارت خارجہ نے دوحہ حملے کا موازنہ القاعدہ سے کرنے کے نتین یاہو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ بیان نہ صرف اسرائیل کے بزدلانہ حملے کو صحیح ٹھہرانے کی کوشش ہے بلکہ مستقبل میں بھی سرداری کی خلاف ورزی کو جائز ٹھہرانے کی شرمناک کوشش بھی ہے ۔نیتن یاہو پوری طرح سے جانتے تھے کہ حماس کے ممبران کی میزبانی قطر کے ثالثی کوششوں کے تحت تھی اور اس کی درخواست خود اسرائیل اور امریکہ نے کی تھی ۔نیتن یاہو کے بیان میں دو بار پاکستان کا ذکر کئے جانے کے بعد کئی شوشل میڈیا یوزرس اس پر تذکرہ کررہے ہیں ۔یوزر منظور قریشی نے لکھا ہے کہ نیتن یاہو قطر کو وارننگ دے رہے ہیں کہ آتنکوادیوں کو ہمیں سونپ دو ورنہ ہم کاروائی کریں گے انہوںنے لکھا کہ دوحہ حملے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے دو بار پاکستان کا ذکر کیا گیا ہے وہیں ایک دوسرے یوزر نے لکھا پاکستان قطر نہیں ہے اور اسرائیل امریکہ نہیں ہے ۔اس درمیان قطر سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو قطر گئے تھے ۔قطر اس اسرائیلی حملے سے تو ناراض ہے ہی لیکن خلیج کے دیگر ارب ممالک اب اس کا بدلا لینے کی تیاری کررہے ہیں ۔ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کی آہٹ سنائی دینے لگی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں