ہم ہر طرح کی جنگ کےلئے تیار ہیں !

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹیرف بڑھانے کے فیصلہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے ۔کے وہ کسی بھی طرح کی جنگ کے لئے تیار ہے ۔ٹرمپ نے سبھی چینی سامان پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا ہے اور اس اعلان کے بعد سے یہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں ٹریڈ وار کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔اس کے فوراً بعد ہی چین نے امریکہ ذراعتی سامان پر 10 سے 15 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر ڈالا۔چینی سفارت خانہ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لیکھا ہے چاہے ٹیرف وار ہو، ٹریڈ وار ہو یا پھر کوئی دوسری جنگ ،امریکہ اگر جنگ چاہتا ہے تو ہم اس کو انجام تک پہنچانے کے لئے لڑنے کو تیار ہیں ۔ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے چین کی جانب سے یہ سب سے تلخ بیان ہے اور ایسے موقع پر آیا ہے جب نیشنل پیپلز کانگریس کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں ہوا ہے ۔بدھوار کو چین کے وزیراعظم ینگ لی کیانگ نے اعلان کیا کے چین اس سال اپنے ڈیفنس خرچ میں 7.2 فیصد کا اضافہ کرے گا ۔پوری دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں ہو رہی ہیں جنہیں اس صدی میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ حلانکہ ڈیفنس بجٹ میں یہ اضافہ امید کے مطابق پچھلے سال کے اعلان سے میل کھاتا ہے ۔بیجنگ میں نیتا چین کی عوام کو ایک پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہیں بھروسہ ہے دیش کی معیشت ٹریڈ وار کے خطروں کے باوجود بڑھ سکتی ہے ۔ایسا لگتا ہے کے چین امریکہ کے مقابلہ سے معیشت کو مظبوط اور امن پسند دیش کی شکل میں پیش کرنا چاہتا ہے ۔چین نے پہلے بھی کہا ہے کے وہ جنگ کے لئے تیار ہے ۔پچھلے سال اکٹوبر میں صدر شی جن پنگ نے تعیوان کے چارو طرف ملیٹری ریہلسر کے دوران فوجیوں کو جنگ کے لئے تیار رہنے کے لئے کہا تھا ۔واشنگ ٹن میں چینی صفارت کھانے نے ایک دن پہلے وزارت خارجہ کے بیان کا حوالہ دیا ہے ۔جس میں کہا گیا ہے ڈرگ کی اسمگلنگ کے لئے امریکہ پر بے وجہ الزام مڑھ رہا ہے ۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق چینی سامان کی درا¿مدات امریکی ٹیرف بڑھانے کے لئے فنٹا نل کا اشو ایک بے وجہ بہانہ ہے ۔دھمکی سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں ۔اور دبنگ کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔دباﺅ ،زبردستی یا دھمکیاں ،چین سے نمٹنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے چین کے تلخ رد عمل پر امریکی وزیر دفعہ نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا ہم تیار ہیں ،جو امن چاہتے ہیں ۔انہیں جنگ کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے ۔یہیں وجہ ہے امریکہ اپنی فوج کو مضبوط کر رہا ہے اور ڈفینس یونٹ بہال کر رہا ہے ہم ایک خطرناک دنیا میں رہ رہے ہیں ،ٹیکنا لوجی کو زیادہ اڈوانس کر رہے ہیں ۔وہ امریکہ کی جگہ لینا چاہتے ہیں ۔انہوںنے کہا کے فوجی طاقت بنائے رکھان اور کسی کشیدگی سے بچنے کا اہم طریقہ ہے اگر ہم چین یا دیگر ملکوں کے مابین جنگ کو روکنا چاہتے ہیں تو ہمیں طاقتور ہونا پڑےگا اور صدر ٹرمپ جانتے ہیں اسی سے امن قائم ہوگا ۔ان کے چین کا صدر شی جن پنگ سے تعلق ہے ہم چین کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں ۔اور صدر ٹرمپ نے ان تاریخی موقع کو اس کے لئے استعمال بھی کیا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!