کسانوں کی مدد کے لئے ہمیشہ چوٹالہ یاد رہیں گے!

سابق نائب وزیر اعظم چودھری دیوی لال کی وراست کو چوٹی تک لے جانے والے چودھری اوم پرکاش چوٹالہ کو زندہ جاوید ،اچھا مقرر اور کسانوں اور ورکروں پر مضبوط پکڑ کے لئے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ان کا شمار ان لیڈروں میں ہوتا ہے جو بنیادی ورکروں کے نام تک یاد رکھتے تھے ۔اور کئی بار تو ان کے گھر میں جاکر ٹھہرتے تھے ۔ہری پگڑی اوم پرکاش چوٹالہ کی پہچان بن گئی تھی۔ایک جنوری 1935 کو پیدا ہوئے اوم پرکاش چوٹالہ چودھری دیوی لال کے سب سے بڑے بیٹے تھے ۔ان کا سیاسی صفر کا آغاز ایک غیر متوقہ سے ہوا ۔1968 میں چھوٹے بھائی پرتاپ سنگھ کے دل بدلنے پر کانگریس نے ان کو ٹکٹ دے دیا اور اوم پرکاش چوٹالہ کو سرسہ کے اعلان آباد اسمبلی حلقہ سے چناﺅ میدان میں اتارا مگر وہ ہار گئے ۔چناﺅ میں دھاندلی کو لیکر وہ سپریم کورٹ بھی گئے اور چناﺅ منسوخ کرایا اور 1970 میں پھر وہ اعلان آباد اسمبلی حلقہ میں ضمنی چناﺅ میں کانگریس کے ٹکٹ پر پہلی بار ممبر اسمبلی بنے 1989 میں جب چودھری دیوی لال دیش کے نائب وزیر اعظم بنے تو انہوںنے اپنی سیاسی وراست کے لئے اپنے بڑے بیٹے اوم پرکاش چوٹالہ کو چنا اور وہ ہندوستانی سیاست میں ایک قد آور شخصیت اور جاٹ فرقہ کے ایک بڑے نیتا بن کر ابھرے وہ کم تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اپنی ذبردست سیاسی سوجھ بوجھ اور حاضر جوابی کے لئے جانے جاتے تھے ۔انہوںنے اپنے والد کے ذریعہ بنائے گئی انڈین نیشنل لوک دل کے چیف تھے اور چودھری دیوی لال کے وزیر اعظم رہنے کے علاوہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بھی رہے تھے انہیں کسانوں کا مسیحا کہا جاتا تھا۔چودھری اوم پرکاش چوٹالہ بھی اپنے والد کے نکشہ قدم پر چلے اور 1989 میں پہلی بار ہریانہ کے وزیراعلیٰ بنے ۔یکم جنوری 1935 کو پیدا اوم پرکاش چوٹالہ ریاست کے 5 بار وزیراعلیٰ رہے ۔وہ 1989 سے جولائی 1999تک بیچ بیچ میں وزیراعلیٰ بنتے رہے سن 2000 سے 2005 تک اپنا 5 سالہ میعاد پوری کی اس دوران بھاجپا انڈین نیشنل لوک دل کی ساتھی پارٹی تھی حلانکہ وہ سرکار حصہ نہیں تھی 1989 میں جب چودھری دیوی لال جنتا دل سرکار میں نائب وزیر اعلیٰ بنے تو تب اوم پرکاش چوٹالہ وزیر اعلیٰ بنے وہ 6 بار ممبر اسمبلی رہے 1970 میں پہلی بار ممبر اسمبلی بنے۔یہ چوٹالہ پریوار کا گڑ مانا جاتا تھا ۔وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنے پوری میعاد میں چوٹالہ کی سرکار آپ کے دوار پروگرام میں ایک بڑی کامیابی اور پہل تھی جب وہ وزیراعلی تھے تب وہ ہر گاﺅں کا دورہ کرتے رہتے تھے اور ان کی ضرورتوں کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے ان کی مانگوں پر عمل کرتے ہوئے انہیں کے بیچ فیصلے لیتے تھے ۔سنیچر وار کو ان کی انتم یاترہ میں لاکھوں کی بھیڑ انہیں شردھانچلی دینے پہنچی تھی ۔یہ اب کی مقبولیت کی علامت ہے ۔ہمارے پریوار کے چودھری دیوی لال کے خاندان سے قریبی تعلقات رہے ہیں ۔چودھری اوم پرکاش چوٹالہ اور چودھری دیوی لال کئی مرتبہ پرتاپ بھون آئے اور پتاجی اور چوٹالہ جی خود ملے ہمارے لئے یہ اچھے خیالات رکھتے تھے ۔دخ کی گھڑی ہے ۔بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے ۔اور غم زدی پریوار کو صبر تحمل دے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!