بدلے قواعد سے کیا شفافیت پر اثر پڑے گا ؟
مرکز کی مودی سرکار نے چناو¿ کمیشن کی اس سفارش کو لاگو کیا اس کے بعد کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں اس پر سوال اٹھارہی ہیں ۔دراصل مرکزی سرکار نے چناوی قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے دستاویزوں کے ایک حصے کو عام جنتا کی پہنچ سے روک دیا ہے ۔حکومت کے آئینی و انصاف وزارت نے گزشتہ جمعہ کو چناو¿ کمیشن کی سفارشوں کی بنیاد پر سی سی کیمرہ اور ویب کاسٹنگ فوٹیز کو جنتا کے سامنے لانے پر جنتا کے سامنے پابندی لگا دی ہے ۔کانگریس نے اس قدم کو آئین اور جمہوریت پر حملہ بتایا ہے ۔کانگریس صد ر ملکا ارجن کھڑگے نے ایکس پر لکھا مودی سرکار کے ذریعے چناو¿ کمیشن کی آزادی کو کم کرنے کی نپی تلی کوشش آئین اور جمہوریت پر سیدھا اٹیک ہے اور ہم ان کی حفاظت کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔چناو¿ کرانا قاعدہ 1961 کی قواعد 93(2) (A) میں ترمیم سے پہلے لکھا تھا کہ چناو¿ سے متعلق دیگر سبھی پبلک جانچ کے لئے کھلے رہیں گے۔ترمیم کے بعد اس قواعد میں کہا گیا ہے کہ چناو¿ سے متعلق ان ضابطوں میں درج دیگر سبھی کاغذات پبلک کئے جانے کے لئے کھلے رہیں گے ۔اس تبدیلی سے چناوی قواعد کے الگ الگ سہولیات تحت چناوی پیپر (جیسے نامزدگی نامہ وغیرہ ) ہی پبلک جانچ کے لئے کھلے رہیں گے ۔امیدواروں کے لئے فارم 17-Cجیسے دستاویز دستیاب رہیں گے لیکن چناو¿ سے متعلق الیکٹرانک ریکارڈ سی سی ٹی وی فوٹیج پبلک طور سے دستیاب نہیں ہوں گے الگ الگ میڈیا رپورٹس میں چناو¿ حکام سے بات چیت کی گئی ۔انڈین ایکسپریس سے چناو¿ کمیشن کے ایک افسر نے نام نا بتانے کی شرط پر کہا کہ پولنگ مرکز کے اندر سی سی ٹی وی فوٹیج کے بیجا استعمال کو روکنے کے لئے قاعدہ میں ترمیم کی گئی ہے ۔سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرنے سے خاص طور سے جموں کشمیر ،نکسل متاثرہ علاقوں میں سنگین نتائج ہوسکتے ہیں ۔جہاں رازداری اہم ہے۔ترمیم سے کچھ دن پہلے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے 9 دسمبرچناو¿ کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ وکیل محمود پراچہ کو ہریانہ اسمبلی چناو¿ سے متعلق ضروری دستاویز دستیاب کرائیں۔مدعاعلیہ نے ہریانہ اسمبلی چناو¿ سے متعلق ویڈیو گرافی سی سی ٹی وی فوٹیج اور فارم 17-Cکی کاپیاں دستیاب کرانے کے لئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا ریٹرننگ افسر کے لئے جاری بک میں یہ سہولت ہے کہ امیدوار یا کسی شخص کے ذریعے درخواست دئیے جانے پر ایسی ویڈیو دستیاب کرائی جانی چاہیے۔عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے چناو¿ کمیشن کے وکیل نے کورٹ میں کہا کہ مدعالیہ اس نے نہ تو ہریانہ کا باشندہ ہے اور نا ہی انہوں نے کسی اسمبلی حلقہ سے چناو¿ لڑا ہے ایسے میں ان کی مانگ جائزنہیں ہے ۔مدعالیہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ چناو¿ منعقد قاعدہ 1961 کے مطابق امیدوار اور دوسرے شخص کے درمیان یہ فرق ہے کہ امیدوار کو دستاویز مفت دئیے جانے ہیں جبکہ کسی دوسرے شخص کو اس کے لئے مقرر فیس دینا ہوگی ۔وکیل نے کہا تھا کہ وہ مقرر فیس کی ادائیگی کرنے کے لئے تیار ہے۔خواہشمند ہے معاملے میں جسٹس ونود ایس مہاراج کہا تھا کہ چناو¿ کمیشن چھ ہفتے کے اندر ضروری دستاویز دستیاب کرائے اس حکم کو دو ہفتے کے اندر مرکزی سرکار نے چناو¿ کمیشن کی سفارشوں کو ہی لاگو کر دیا ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے یہ ترمیم چناو¿ کمیشن کے طریقہ کار پر ایک اور سوال کھڑا کرتا ہے ۔ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عرضی گزار کو متعلقہ ڈیٹا دے دیجئے اور اس حکم کے کچھ دن بعد یہ ترمیم کی گئی ہے تاکہ ڈیٹا دستیاب نا کرایا جاسکے۔اس کی ٹائمنگ اپنے آپ میں سوال کھڑا کرتی ہے اور یہ ترمیم پارلیمنٹ سے تو پاس نہیں ہوئی ہے لوگ لگاتار چناو¿ کمیشن کی شفافیت پر سوا ل کھڑے کررہے ہیں اور اب یہ فیصلہ آگیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ چناو¿ کمیشن شفافیت سے ڈرررہا ہے ۔کانگریس نے اس کو قانونی طور پر چنوتی دینے کی بات کہی ہے ۔دیش کا چناو¿ کمیشن آئینی ادارہ ہے اور وہ آرٹیکل 324 کے مطابق دیش بھر میں چناو¿ کرانے کے لئے قائم کیا گیا ہے ۔گزشتہ کچھ برسوں سے چناو¿ کمیشن کے طریقہ کار کو لے کر مفاد عامہ کی عرضیاں عدالتوں میں دائر کی جاتی رہی ہیں اور اس کی شفافیت کو لے کر طرح طرح کے تنازعہ کھڑے ہوتے رہے ہیں چناو¿ کمیشن پر الزام لگتے رہتے ہیں مودی سرکار کی وہ کٹھ پتلی بن کر رہ گیا ہے ۔اپوزیشن پارٹیاں تو یہاں تک الزام لگا رہی ہیں کہ چناو¿ کمیشن بھاجپا کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے ۔پچھلے سال بھی چناو¿ کمشنروں کی تقرری کو لے کر ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا ۔اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا ۔چناو¿ کمیشن کی مختاری کو لے کر سمجھوتہ کرنا مناسب نہیں کہا جاسکتا ۔اگر یہ بلا شبہ مناسب بھی ہے تو شفافیت کی آڑ میں رازداری بھنگ کئے جانے کی چھوٹ جاری رہنے دی جائے ۔کمیشن کو اپنی مختاری کا بھی خیال رکھنا چاہیے ۔چناو¿ کمیشن آخر شفافیت سے اتنا کیوں ڈرتا ہے؟ کانگریسی نیتا جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ کمیشن کے اس قدم کو جلد قانونی طور پر چنوتی دی جائے گی۔وہیں عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے لکھا اس کا مطلب ہے کچھ تو گڑ بڑی ہے۔ٹی ایس آر کے سابق ایم پی جبار نے سرکار سے پوچھا کہ مودی سرکار کا کیا چھپا رہی ہے ؟ آخر چناو¿ قواعد میں اچانک تبدیلی کرکے جنتا کو چناو¿ ریکارڈ اور ڈیٹا کے بارے میں پوچھنے اور جانچ سے کیوں روک دیا گیا ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں