موہن بھاگوت کا بیان قابل خیر مقدم

مندر مسجد کے روز نئے تنازع سے نکلر کوئی ہندو نیتا بننا چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ہمیں دنیا کو دکھانا ہے کے ہم ایک ساتھ رہہ سکتے ہیں ۔یہ باتیں آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے بدھوار کے روز پنے میں ہندو سیوا مہوتسو کے دوران کہیں اس کے لئے شری بھاگوت نے کئی اہم معاملوں پر اپنی بات رکھی ان کا بیان اس لئے موضوع بحث بنا ۔کیوں کے اس وقت دیش میں سنبھل ،متھرا، کاشی جیسی کئی جگہوں کی مساجد کے دورہ قدیم سے مندر ہونے کے دعویٰ کئے جا رہے ہیں ۔اور ان کے سروے کی مانگ ہو ر ہی ہے اور کچھ معاملے تو عدالتوں میں لٹکے ہوئے ہیں ۔بھاگوت نے کہا ہمارے یہاں ہماری ہی باتیں صحیح باتیں سب غلط یہ نہیں چلے گا ۔الگ الگ اشو رہے تب بھی ہم سب ملکر رہےں گے ۔ہماری وجہ سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو اس بات کا خیال رکھےں گے۔جتنی شردھا میری خد کی باتوں میں ہے اتنی شردھا میری دوسروں کی باتوں میں بھی رہنی چاہئے۔رام کشن مشن میں 25 دسمبر کو بڑا دن بناتے ہیں کیوں کے یہ ہم کر سکتے ہیں کیوں کے ہم ہندوں ہیں اور ہم دنیا میں سب کے ساتھ مل جل کر رہہ رہے ہیں ۔یہ بھائی چارہ اگر دنیا کو چاہئے تو انہیں اپنے دیش میں یہ ماڈل اپنانا ہوگا۔انکا کہنا ہے کے مندر مسجد لڑائی ایک فرقہ وارانہ اشو ہے ۔جس طرح سے یہ مسلے اٹھ رہے ہیں کچھ لوگ نیتا بنتے جا رہے ہیں ۔اگر نیتا بننا ہی ہے اس کا مقام ہونا چاہئے اور اس طرح سے لڑائی جھگڑے مناسب نہیں ہیں ۔لوگ محض ہندو نیتا بننے کے لئے اس طرح کی تحریک چلا رہے ہیں ۔تو یہ صحیح نہیں ہے ۔آر ایس ایس چیف کے اس بیان کے مرید ہوئے مسلم مذہب کے علما اور مسلم مولانا اور لیڈروں نے بھاگوت کے بیان پر خوشی جتائی انہوںنے کہا آج کے ماحول میں ایسا بیان آنا بے حد معائنے رکھتا ہے شیعہ مسلم عالم کلب سبط نوری نے کہا بھاگوت کا بیان بہت مناسب ہے 18-20 کروڑ لوگ مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے بھارت ورلڈ گرو نہیں بن سکتا ۔ڈاکٹر نوری نے بھاجپا نیتاﺅ سے درخواست کی کے وہ آر ایس ایس کے چیف کے سندیش کو آگے بڑھایا جائے اور دیش کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں کو روکیں ۔کیرانہ سے سپا ایم پی چودھری اقرا حسن نے بھی آر ایس ایس چیف کے بیان کی حمایت کی ہے انہوںنے کہا پہلی بار ان کے بیان سے اتفاق رکھتی ہوں اور ان کا بیان موجودہ حالات میں صحیح ہے ۔اور اس ضرورت بھی تھی اور مدے بند ہوں۔ دوسرے سپا ایم پی افضال انصاری نے کہا بھاگوت کا بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔کچھ نیتا مشہور ہونے کے لئے اوچھے ڈھنگ سے ایک مذہب مخالف بیان دیکر نیتا بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔اب بھاگوت بولے ہیں ہم استقبال کرتے ہیں ۔کانگریس ایم پی ششی تھرور نے بھی بھاگوت کے بیان سے متعلق اپنے ایکس پر لکھا ہے آر ایس ایس چیف کہتے ہیں یہاں سب برابر ہے اور اس دیش کا رواج یہی ہے کے ہم سب اپنے مرضی سے عبادت کرسکتے ہیں۔اس سے بہتر بیان کیا ہو سکتا ہے ۔امید ہے کے ہر مسجد کے نیچے مندر تلاش کرنے والے بھی موہن بھاگوت جی کے بیان کو مانےں گے اور احترام کریں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!