جھارکھنڈ میں زیادہ پولنگ سے کس کو فائدہ ملے گا!

جھارکھنڈ میں پہلے مرحلے کی اچھی پولنگ قابل ستائش ہے اس پٹھاری ریاست میں پولنگ کے قطعی نمبر دیر سے آے جو بہت جوش بھرنے والے ہیں جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع کے نکسلی متاثرہ علاقہ میں ماﺅ وادیوں کے چناﺅ بائیکاٹ کے با وجود پولنگ بوتھو ں پر لمبی قطاروں سے صاف ہے کے وہاں کی جنتا نے نکسلیوں کی دھمکی کی پرواہ نہیں کی اور کھل کر ووٹ ڈالا پہلے مرحلے میں 43 سیٹوں پر ہوئے پولنگ کا جائزہ سبھی پارٹیاں اس لحاظ سے کر رہی ہیں کے یہ چناﺅ 2019 کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے 43 اسمبلی حلقوں میں پولنگ کا جوش نظر آیا چناﺅ کمیشن کے مطابق 66.48 فیصدی پولنگ درج کی گئی پچھلی مرتبہ ان سیٹوں پر 63.9 فیصد ووٹ پڑے تھے چناﺅ کمیشن کے مطابق نکسلی متاثرہ سیٹوں پر نکسلیوں کی دھمکیاں بے اثر رہی پہلے مرحلے میں پچھلی بار جے ایم ایم کانگریس اتحاد بی جے پی سے زیادہ سیٹیں لایا تھا لیکن اس مرتبہ 3فیصد زیادہ پولنگ کس کو جیتائے گی اس پر غور اور دعوی ہو رہے ہیں بی جے پی کا ایم ڈی اے اتحاد میں اسے اپنے لئے اور اس کا مخالف اتحاد اپنے لئے فائدے مند بتا رہا ہے ۔2019 میں پہلے فیز میں 38 سیٹ پر 63.75 پولنگ ہوئی تھی اس بار 38 اور باقی 5 سیٹوں کا اندازہ بوتھ کے حساب سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اس کی بنیاد پر 20 نومبر پر 38 سیٹوں کے لئے زیادہ پولنگ کرانے کی حکمت عملی پر کام ہو رہا ہے ۔اس درمیان پہلے مرحلے کے لئے پی ایم مودی نے گوڈا اور دیو گھر ریلی میں ماٹی ،بیٹی اور روٹی بچانے کا چناﺅی وعدہ کہہ کر قبائلیوں اور دیگر ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے یوگی نے بٹیں گے تو کٹیں گے اپنے الفاظ کے ساتھ ہی اب پی ایم مودی کے ایک رہیں گے تو سیف رہیں گے کو بھی بولا ادھر ہیمنٹ سورین اور کلپنا سورین بھی گرج رہی ہیں اور بی جے پی اتحاد کی قلعی کھول رہی ہیں۔قبائلی علاقوں میں بھاری پولنگ سے انڈیا اتحاد اب اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں ۔آئین بجاﺅ ریزرویشن بجاﺅ ،اپنی زمین صنعت کاروں کو دینے سے بجاﺅ کے نعرے دئے جا رہے ہیں ہیمنت سورین نے جیل سے ڈالنے سے بھی قبائلیوں میں ان کے ہمدردی بڑھ رہی ہے کہا تو جا رہا ہے کے دونوں اتحادوں میں کاٹیں کی ٹکر ہے اس چناﺅ میں کس کا پلڑا بھاری ہوگا یہ کہنا سیاسی تجزیہ نگاروں کے لئے مشکل ہو رہا ہے سیاسی تجزیہ نگاروں کی مانیں تو چناﺅ میں جس طرح کی ٹکر ہے ووٹ فیصد میں ایک سے دو فیصد کا فرق کسی کے حق میں کھیل بگاڑ دیگا خاص کر جب ان چناﺅ میں این ڈی اے کئی پارٹیاں ہیں جنہوںنے 5.5 فیصد ووٹ دیکر تین سیٹیں اپنے خاتیں میں کرنے والی بھاجپا میں شامل ہو چکی ہیں دیکھیں کے پولنگ کس طرف جا رہی ہے عام طور پر مانا جا رہا ہے کے پہلا مرحلہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے حق میں جاتا نظر آ رہا ہے ۔باقی تو مشینیں کھلنے پر ہی پتہ چلے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!