گوتم اڈانی پر دھوکہ دھڑی ورشوت کا کیس!
گوتم اڈانی پر امریکہ میں جعلسازی کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے ۔ان پر امریکہ میں ایک کمپنی کو کٹریکٹ د لانے کے لئے 25 کروڑ ڈالر کی رشوت دینے اور معاملے کو چھپانے کا الزام لگایا گیا ہے ۔نیویارک کی کورٹ میں دائر کیا گیا مجرمانہ معاملہ بھارت کے سب سے امیر افراد میں سے ایک 62 سال کے گوتم اڈانی کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہے ۔اڈانی گروپ نے بیان جاری کر الزامات کی تردید کی ہے اور انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے ۔آپ کو پورا معاملہ تفصیل سے بتاتے ہیں کہ آخر دھوکہ دھڑی کے یہ الزام کس سلسلے میں ہیں؟ جانچ کے دائرے میں کون کون آئے ہیں؟ گوتم اڈانی پر کیا الزام لگے ہیں؟ امریکہ کے سیکورٹی اینڈ ایکس چنج کمیشن نے گوتم اڈانی کے بھتیجے ساگر اڈانی سمیت گرین اینرجی لمٹڈ کے حکام سمیت دیگر ملازمین اور گلوبل پاور لمٹڈ کے ایگزیکٹو سٹول کیپ نیس کے خلاف رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ گوتم اڈانی ساگر کے ساتھ دیگر افراد نے اپنے رینوبل اینرجی کمپنی کو کنٹریکٹ دلانے اور بھارت کی سب سے بڑی سولر اینرجی پلانٹ پروجیکٹ لگانے کے لئے بھارتیہ سرکاری حکام کو تقریبا 235ملین ڈالر کی رقم دینے پر رضامندی جتائی تھی ۔دراصل امریکہ کے اٹارنی جنرل امریکی قانون لاگو کرنے والی ایجنسی ہے اس کے مطابق 2020 سے 2024 کے درمیان اڈانی کو بھارت میں اپنے ہی سولر اینرجی پروجیکٹ کے لئے بھارت سرکار سے کنٹریکٹ چاہیے تھے جس کے لئے اڈانی نے ہندوستانی حکا م کو 265 ملین ڈالر کی رشوت دینے کی بات کہی تھی ۔اڈانی کو اس پروجیکٹ سے 20 سال میں تقریباً 2 بلین ڈالر سے زیادہ منافع کمانے کی امید تھی ۔الزام ہے کہ اڈانی نے اس پیسہ کو اکٹھاکرنے کے لئے امریکی سرمایہ کاروں اور بینکوں سے جھوٹ بولا اور ان سے 175 ملین ڈالر لے لئے ان پیسوں کو رشوت کے لئے استعمال کیا گیا تھا ۔امریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی کے پاس ان الزمات کو ثابت کرنے کے پختہ ثبوت ہیں ۔صفائی دی جارہی ہے کہ جب جرم بھارت میں ہوا ہے تو کیس امریکہ میں کیسے چل سکتا ہے ۔ہندوستانی عدالتوں میں چلنا چاہیے ۔اس کا جواب یہ ہے کہ اڈانی نے پیسے اکٹھا کرنے کے لئے امریکی سرمایہ کاروں اور امریکی بینکوں سے جھوٹ بول کر غلط تفصیل دے کر پیسہ اکٹھا کیا جو امریکہ میں ایک جرم ہے ۔امریکی محکمہ انصاف نے خود کہا ہے کہ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزام فی الحال الزام ہیں اور جب تک قصوروار ثابت نہیں ہو جاتے تب تک شامل لوگوں کو قصوروار نہیں مانا جاسکتا۔اڈانی گروپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سبھی ممکنہ قانونی کاروائی کی جائے گی ۔بھارت میں لمبے عرصہ سے اپوزیشن پارٹیاں الزام لگاتی رہی ہیں کہ سیاسی تعلقات کے سبب اڈانی کو فائدہ ملتا رہا ہے ۔عام رائے یہ بنی ہوئی ہے کہ مودی جی ،امت شاہ ،گوتم اڈانی کے قریبی مانے جاتے ہیں ۔حالانکہ اڈانی نے الزامات کو مسترد کیا ہے ۔امریکہ میںصدر اٹارنی جنرل کی تقرری کرتا ہے ۔یہ معاملہ تب آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ ہفتے پہلے چناو¿ جیتا ہے۔ٹرمپ نے امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ کافی تبدیلی کی بات کہی ہے ۔پچھلے ہفتے گوتم اڈانی نے نا صرف گوتم اڈانی کو جیت کی بدھائی دی لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی یقین دلایا تھا کہ ان کا گروپ امریکہ میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گااور 15 ہزار نوکریاں بھی دیں گے ۔دیکھیں یہ کیس آگے کیسے بڑھتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں