چین میں تختہ پلٹ کے افواہ!

چین کے صدر شی جن پنگ کا تختہ پلٹ ہونے اور انہیں گھر میں نظر بند کئے جانے کی خبریں زوروں پر چھائی رہیں انٹر نیٹ میڈیا اور دنیا بھر چل رہی اس بحث کی چین نے نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تر دید کی ۔ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر رد عمل ظاہر کرنے والا چین کا وزارت خارجہ سنیچر کے دن شی کے بارے میں چل رہی قیاس آرائیوں پر خاموش رہا ۔ ازبکستان میں ہوئی شنگھائی اشتراک تنظیم کی سمٹ میں حصہ لیکر 16ستمبر کو بیجنگ لوٹے شی جن پنگ اس کے بعد سے دیکھے نہیں گئے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ بیرون ملک سے لوٹے شخص کو کوارنٹائن ہونے کے چینی حکومت کے قاعدے کے مطابق صدر کوارنٹائن ہیں ۔ لیکن تین دن گزرنے کی وہ میعاد کے بعد بھی نظر نہیں آئے تب قیاس آرائیاں شروع ہو گئی اور یہ بحث اس وقت تیز ہوئی جب جن پنگ کی پانچ برس کی دوسری میعاد پوری ہونے کو ہے ۔ اور تیسری میعاد کیلئے حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں تجویز پیش ہونے والی ہے ۔ پانچ برس میں ایک بار پھر یہ ہونے والی ہے یہ کانگریس 16اکتوبر کو شروع ہوگی اور اس میں پارٹی کے ورکروں کے ذریعے چنے گئے 2296نمائندے حصہ لیں گے ۔پارٹی کی طرف سے صدر کے عہدے کیلئے تجویز کئے جانے والے نا م پر یہی منتخب نمائندے مہر لگاتے ہیں۔ اس بار بھی ایسا ہی ہونا ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ چین میں پردے کے پیچھے فوج کی حکمرانی قائم ہو گئی ہے ۔اور جنرل لی کیواو¿ں نے صدر کی حیثیت عہد ہ سنبھال لیا ہے ۔لیکن ابھی تک اس کو بتایا نہیں جا رہا ہے 16اکتو بر سے پارٹی کانگریس میں جنرل لی کے نام پر مہر لگا دی جائے گی ۔ ٹویٹر پر دعوے کے مطابق چین میں 6ہزار گھریلو اور انٹر نیشنل پروازیں روک دی گئیں ہیں ۔ یہ بھی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ نظر بندی میں جن پنگ کا ہر طرح سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے ۔ وہ نہ تو کسی پارٹی کے نیتا سے مل رہے ہیں اور نہ ہی کسی سے فون پر بات کر پا رہے ہیں۔ اگلے مہینے 16تاریخ کے بعد شاید پوزیشن صاف ہو جائے ۔ کہا جا رہا ہے کہ جن پنگ سے چینی فوج ناراض چل رہی ہے اور حال ہی میں انہوں نے ایک چینی سینئر افسر کو عہدے سے ہٹایا جو فوج کو اچھا نہیں لگا ۔ چین اتنا اکڑو دیش ہے کہ ٹھیک سے پتا نہیں چلتا کہ اندر خانے وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہو سکتا ہے کہ جن پنگ کے تختہ پلٹ کی محض افواہ ہو جو ان کے حریفوں نے اڑائی ہو خیر جو بھی ہے جلد تصویر صاف ہو جائے گی ۔ ویسے تو بھار ت کے مفاد میں جن پنگ کا ہٹنا ہی بہتر ہوگا۔ بہر حال صدر جن پنگ منگل کے روز چینی قومی ٹی وی پر پہلی بار نظر آئے جس میں وہ ایک پروگرام میں شامل ہیں ۔ وہ ابھی بھی اقتدار میں ہیں یا نہیں اس کا جواب جلد مل جائے گا۔ وہ تیسری مرتبہ اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے تیار دکھائی پڑتے ہیں۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!