علیحدگی پسند ،سیاسی عدم استحکام کے درمیان ہوگا چناو ¿!

منی پور علیٰحدگی پسندی ،سیاسی عدم استحکام کے درمیان دو مرحلوں میں 27فروری اور تین مارچ کو ایک نئی اسمبلی چننے کیلئے ووٹ پڑیںگے ۔جہاں پچھلے پانچ برسوں میں کئی بار ممبران اسمبلی نے پالا بدلا ہے وہیں منی پور میں چناو¿ ایسے وقت ہو رہا ہے جب سیکورٹی فورسیز اور باغیوں میں جھڑپوں میں ریاست میں شورش کے حالات ہیں اس مرتبہ سیاسی ماحول میں منی پور کا خاص تذکرہ ہے کیوںکہ 2017میں ریاست ایک ایسے سیاسی کرشمہ سے گزرا ہے جب اسمبلی چنا و¿ میں وہاں سب سے بڑی پارٹی اقتدار حاصل نہیں کر پائی 2017کے چنا و¿ میں کانگریس 60میں 28اسمبلی سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں سامنے آئی پھر بھی بھاجپا جس نے 26سیٹیں جیتی وہ ترنمول کانگریس ،ایل جے پی اور ایک آزاد امیدوار کی حمایت سے سرکار بنا نے میں کامیاب رہی ۔ اس کے بعد سے کانگریس کمزور ہونے لگی جس وجہ سے کی ممبران اسمبلی نے یا بھاجپا کی حمایت لی یا تو اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا پچھلے برس اگست میں ایک تبدیلی اس وقت ہوئی جب ریا ست کے کانگریس چیف گووند داس کے چونے جانے کے بعد پانچ کانگریسی ممبر اسمبلی بھاجپا میں شامل ہو گئے اور اب اس کے پاس 14ممبر رہ گئے ہیں جبکہ اسمبلی میں بھاجپا کی ممبران کی تعداد 26ہوگئی منی پور میں حال ہی میں ہوئے علیٰحدگی پسندوں کے حملوں کو دیکھتے ہوئے اس مرتبہ چنا و¿ کرانا ایک بڑی چنوتی ہے۔ پچھلے کچھ مہینوں میں آسام رائفلس کے جوانو ں پر قاتلا نہ حملے ہوئے اور اسی سال 5جنوری کو تھوبل ضلع میں ہوئے بم دھماکہ میں ایک جوا ن شہید ہوگیا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!