فرنٹ لائن ورکرس میں بڑھتا اومیکرون کا قہر!

دہلی میں پھیلے کورونا کے اومیکرون ویریئنٹ سے فرنٹ لائن ورکر بھی بچ نہیں پا رہے ہیں چاہے وہ ہیلتھ ورکر ہوں یا دہلی پولیس کے ملازم ہوں ۔ایک اندازے کے مطابق 2000سے 2500ہیلتھ ورکر اب تک اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہو چکے ہیں ۔ 1200سے 6500ڈاکٹر 700سے 800نر سنگ اسٹا ف 400سے 500پیرا میڈیکل اسٹاف بھی انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں ۔دیش کے سب سے بڑے اسپتال دہلی میں ایمس 500اسٹا ف ممبر انفیکشن میں مبتلا ءہیں جن میں سینئر ڈاکٹرس ،ریزیڈنٹ ڈاکٹر س اور نر س ،نان میڈیکل اسٹا ف شامل ہیں ۔ایمس میں ڈائریکٹر آفس میں بھی 7سے 8اسٹاف کورونا سے متاثر ہیں ان ڈرائیور بھی شامل ہے یہی حالت آر ایم ایل اسپتال میں بھی ہے جہاں کئی ڈاکٹر و اسٹاف انفیکشن کا شکار ہیں ۔ایک ریزیڈنٹ ڈاکٹر نے بتا یا کہ تقریبا ً 35فیصدی سینئر و جونیئر ڈاکٹر س وائرس کا شکار ہیں ۔اسپتال کے اسٹاف میں بڑھتے کو رونا کی وجہ سے انتظامیہ اس کو لیکر ایس او پی جاری کیا ہے اس میں انتظا میہ اثرات ملنے پر ہی ہیلتھ ملازمین کو خو د کو الگ تھلگ ہونے کی صلاح دیتی ہے ۔ پانچ دن تک اثرات پر نگاہ رکھیں اور جانچ کرائیں ۔ ادھر راجدھا نی میں تیزی سے بڑھتے معاملوں کے بیچ دہلی پولیس کے پی آر او ایڈشنل کمشنر چنمے بسوال سمیت ایک ہزار ملازمین کورونا انفیکشن سے متاثر پائے گئے ہیں ۔ پولیس ہیڈ کوارٹر کے مطابق یہ صر ف 9دن میں ہی متاثر ہوئے ہیں اور انفیکشن سے متا ثر پولیس ملازمین آئیسو لیٹ ہیں وار پوری طرح ٹھیک ہونے کے بعد ڈیوٹی پر آئیں گے ۔حال ہی میں دہلی پولیس کے کمشنر راکیس استھانہ میں پولیس ملازمین کے درمیان وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے گائڈ لائن پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جس کے مطابق پولیس ملازمین کو پوری ڈیوٹی کے دوران ماسک لگانا ،ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنا اور ہا تھوں منا سب طریقے سے سینٹائز کرنا چاہیے ۔وہیں خبر ہے کہ سی بی آئی کے افسرا ن بھی کورونا پازیٹو ملے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!