2024سے پہلے اقتدار کا سیمی فائنل !

دیش کی سب سے بڑی ریا ست اتر پر دیش سمیت پانچ ریا ستوں میں اسمبلی انتخا بات کا بگل بج چکا ہے ۔کو رونا وبا کی چنوتیوں کے درمیان ہورہے یہ چنا و¿ کئی معنوں میں اہم ترین ثابت ہوں گے۔ 10مارچ کو پتا چل جائے گا کہ 2024سے پہلے اقتدار کے سیمی فائنل کے بعد دیش کی سیا ست کس سمت میں مڑتی دکھائی دے رہی ہے ۔ اتنا طے ہے کہ ان پانچ ریا ستوں کے چناو¿کے اثر کا بنیا دی سے لیکر دور رس اثر ہوں گے ۔ دیش کی سیا ست پر بھی یہ اثر دیکھنے کو ملے گا۔اس چنا و¿ میں حکمراں اور اپوزیشن فریق کی ساکھ داو¿ پر رہے گی دیش کی سیا ست کو چنا و¿ نتیجے ان پانچ مورچوں پر فوری طور پر متاثر کر سکتے ہیں ۔ چنا و¿ نتیجوں کا سب سے پہلے اثر اس سال جولائی میں ہونے والے صدارتی چنا و¿ پر بھی پڑے گا ۔اگر پانچ ریا ستوں کے نتیجے پچھلی مر تبہ کی طرح آئے تو حکمراں بی جے پی اپنی پسند کا صدر جمہوریہ آسانی سے چن لے گی لیکن اگر رد وبدل ہوئی یا قریبی معاملے چلتے رہے تو بھاجپا کو اس مرتبہ دقت آ سکتی ہے کیوں کہ پچھلے کچھ برسوں سے بی جے پی کا تمام اسمبلی انتخابات میں پر فارمنس توقع سے کمزور رہی ہے ۔ کئی بڑی ریا ستوں میں بی جے پی کے پاس ممبران اسمبلی کے نمبر نہیں ہیں ۔اسی سال راجیہ سبھا کی صورت بھی بدلے گی ۔ اس جولائی تک راجیہ سبھا کی 73سیٹوں پر چنا و¿ ہوں گے یہ سیٹیں کل سیٹوں کی ایک تہائی ہوں گی ۔جن ریاستوں میں چنا و¿ ہو رہے ہیں اس حساب سے کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کو اس بار بی جے پی کے سامنے ہلکی اکثریت مل سکتی ہے ایسے میں ان پانچ ریا ستوں کے نتیجے پارلیمنٹ کے بالائی ایوان کی تصویر طے کریں گے ۔بی جے پی کیلئے صدارتی چناو¿ میں اپنی پسند کے امیدوار کو چننے کے علاوہ راجیہ سبھا میں بھی دبدبہ رکھنے کیلئے موجودہ اسمبلی انتخابات میں پرانی پر فارمنس کو دہرانے کا دباو¿ ہوگا وہیں اپوزیشن سے بی جے پی کو کمزور کر نا چاہے گی2019میں عام چنا و¿ میں بڑی جیت ملنے کے بعد سے بی جے پی الگ الگ محاذ پر مشکل میں رہی ہے ۔چاہے گورننس کا معاملہ ہو یا سیا ست کی پچ بی جے پی کیلئے اتار چڑھا و¿ بھرے اشارے رہے ہیں ۔ویسے میں 2022کی شروعا ت میں ہونے والے اس چنا و¿ سے بی جے پی دکھانا چاہے گی کہ اب بھی دیش کی سیا ست مرکز میں ہے اور نریندر مودی کی قیا دت میں پارٹی 2024سے پہلے اپنے فطری فائدے کی شکل میں اپنی شروعات کرئے گی ۔پانچ ریاستوں کے نتیجے علاقائی طاقتیں فروغ پسند حسرتوں کی حقیقت دکھائے گی ۔ عام آدمی پارٹی پنجاب کے علاوہ گوا ،اترکھنڈ اور اتر پر دیش میں بھی اتری ہے تو گوا میں ٹی ایم سی بھی قسمت آزمائے گی۔ اگر اروند کیجریوال اور ممتا بنر جی کی پارٹی نے اپنی چھاپ چھوڑی تو اس کا اثر دیش کی سیا ست پر دیکھنے کو مل سکتا ہے لیکن اگر وہ کچھ اچھا کرنے میں ناکام رہی تو ان پر بھی سوال اٹھیں گے پانچ ریا ستوں کے چنا و¿ کا سب سے زیا دہ اثر کانگریس پر بھی دیکھا جا سکتاہے کانگریس کے اندرونی حساب کتا ب اور گاندھی خاندان کیلئے یہ چنا و¿ 2019کے چنا و¿ سے زیا دہ اہمیت کا حامل ہے ۔ اگر کانگریس کیلئے اس با ر توقع کے مطابق نتیجے نہیں آئے تو پارٹی کے اندر بغا وت دیکھنے کو مل سکتی ہے ۔اس لئے ہر لحاظ سے ان انتخا بات کے 2024سے پہلے اقتدا ر کا سیمی فائنل کہا جا ئے تو شاید غلط نہ ہو گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!