مختلف پرسنل لاءملک کے اتحا د کی توہین !
مر کزی سرکار نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے متعلق شہریوں کی وراثت اور شادی سے متعلق علیحدہ علیحدہ قوانین کی تعمیل کر نا دیش کے اتحا دکی توہین ہے۔اور یونیورسل سول کوڈ سے بھار ت کا اتحاد ہو گا یکساں شہر ی قانون نافذ کئے جانے کی درخواست کرنے والی عرضی کے جواب میں مرکزی سرکار نے کہاکہ وہ آئینی کمیشن کی رپورٹ ملنے کے بعد قانون بنانے کے معاملے پر متعلقین کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے اس کی تفتیش کرے گا ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بہت اہم اور حسا س ہے اور اس کے لئے دیش کے مختلف فرقوں کے پرسنل لاءکا گہرا مطالعہ کئے جانے ضرورت ہے مرکز نے اپنے وکیل اجے دکپال کے ذریعے داخل حلف نامے میں شہریوں کیلئے یونیورسل سول کوڈ پر آئین کی سیکشن 44مذہب کو سماجی رشتوں اور پرسنل لاءسے الگ کر تا ہے الگ الگ مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے شہری اثاثے اور شادی سے متعلق قوانین کی تعمیل کرتے ہیں جو دیش کے اتحاد کی توہین ہے اس نے جانکا ری دی کہ یو سی سی سے متعلق مختلف معاملوں کا جائزہ لینے اور اس کے بعد سفارش کرنے کی اس کی درخواست کی بنیا دپر 21ویں آئین کمیشن نے وسیع غو ر وخوض کیلئے اپنی ویب سائٹ پر ہر پریوار قانون میں اصلاحات پر ایک مشاورتی خط ڈالا تھا اس مسئلے پر آئینی کمیشن کی رپورٹ ملنے کے بعد سرکا رمعاملے میں شامل مختلف فرقوں کے ساتھ غو روخوض کے بعد آگے فیصلہ کرے گی ۔ اس معاملے کی اہمیت اور حساسیت کے مسئلے پر مر کزنے یونیورسل سول کوڈ سے متعلق مختلف معاملوں کا جائزہ لینے اور بھار ت آئینی کمیشن سے درخواست کی تھی ۔عدالت نے مئی 2019میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتا اور وکیل وشونی کما ر اپادھیائے کی کمیٹی نے کرمز کا رد عمل مانگا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں