میہول چوکسی کی فلمی کہانی۔۔۔(۱)

پنجاب نیشنل بینک سے 13578کروڑ روپئے کی دھوکہ دھڑی کے ملزم میہول چوکسی نے کہا ہے کہ انہیں اینٹگوا سے اغوا کرکے ڈومینکا لے جایا گیا ہے انہوں نے دعویٰ کیا ہے ان کے اغوا کاروں نے کہا تھا کہ ڈومینکا میں ان کی بات چیت ایک بڑے وزیر سے کرائی جائے گی ۔ میہول چوکسی نے 2جون کو اپنے وکیلوں کے ذریعے اینٹگوا پولس میں اپنے اغوا کی شکایت درج کرائی تھی اس میںاپنے اغوا کی کہانی بتاتے ہوئے چوکسی کہتے ہیں ، 23مئی کو بار برا جابرکا نے مجھے اپنے گھرسے لینے کیلئے کہا تھا چوکسی کچھ مہینوں سے اسے ایک دوست کے طور پر جانتا تھا اور وہ کچھ دنوں سے ہمارے گھر کے سامنے ہی رہ رہی تھی 23مئی کی شام قریب 5بجے جب میں باربرا جابرکا کے گھر میں داخل ہوا تھا تو کچھ دیر بعد وہاں آٹھ دس موٹے تازے لوگ آئے جو خود کو اینٹگوا پولس کا بتا رہے تھے انہوں نے مجھے بری طرح پیٹا میری کھال پر کرنٹ لگایا جس سے میں جل گیا انہوں نے میرا فون ، رولیکش گھڑی ، اور پیسے لے لئے اور پھر وہ میری آنکھوں میں پٹی باندھ کر مجھے لے جانے لگے ۔ چوکسی کے شکایت کے مطابق جابرکا کے گھر کے پیچھے ایک چھوٹی بوٹ میں لے جایا گیا پھر وہاں سے کہیں اور لے جانے کے بعد انہیں اور بڑی ہاو¿س بوٹ میں رکھا گیا اور پھر آنکھوں سے پٹی ہٹائی گئی چوکسی کے مطابق دوسری بوٹ میں شفٹ کئے جانے پر انہیں احساس ہوا کہ انہیں پولس کے پاس نہیں لے جایا جا رہا ہے بڑی بوٹ میں دو ہندوستانی اور تین کیریبیائی لوگ تھے انہوں نے اب تک جو بھی کیا تھا اس سے لگا کہ دونوں ہندوستانی کرائے کے بد معاش ہیںمجھے مار پیٹ اور ناجائز طریقے سے اغوا کرنے کیلئے انہیں ہائر کی گیا تھا انہیں مرسنری بھاڑے کے لوگ کہا جاتا ہے جو پیسے کے بدلے فوجیوں جیسا کام کرتے ہیں مانا جاتا ہے عام طور پر یہ لوگ اکیلے ہی کام کرتے ہیں سال 2020میں نیٹ فلکس پر آئی فلم ایکس ٹریکشن ایسے ہی کچھ مرسنریز پر مبنی تھی چوکسی کی پانچ صفحات کی شکایت میں لکھا ہے کشتی پر موجود ایک ہندوستانی نے مجھے بتایا وہ پچھلے ایک سال سے مجھ پر نگا ہ رکھ رہے تھے وہ جانتے تھے کہ میں کہاں واک کر نے جا رہا ہوں اور میرا پسندیدہ ریستوراں کونسا ہے دوسرے ہندوستانی نے مجھ سے پیسے اور بینک کھاتے کے بارے میں پوچھا اور میرے پوچھنے پر گول مول جواب دیئے گئے ان میں سے ایک ہندوستانی نے مجھ سے کہا کہ مجھے ایک بڑے ہندوستانی لیڈر کا انٹرویو لینے کیلئے اس خاص لوکیشن پر لایا گیا ہے ڈومینکا میں میری شہریت فکس کرکے مجھے جلد ہی بھارت حوالے کر دیا جائے گا حکومت ہند کی طرف سے اس معاملے میںا بھی کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے چوکسی کی حوالگی کیلئے الگ الگ ہندوستانی ایجنسیوں کے حکام کی جو ٹیم ڈومینکا گئی تھی وہ قریب سات دن کیریبیا ئی دیش میں رہنے کے بعد پچھلے ہفتے بھارت لوٹ آئی ہے چوکسی پچھلے 24مئی سے ڈومینکا میں جوڈیشل حراست میں ہے ان پر ناجائز طریقے سے ڈومینکا میں گھسنے کا مقدمہ چل رہا ہے یہ دعویٰ وہاں کی پولس نے کورٹ میں کیا ہے انہوں نے چوکسی کو 23مئی کی رات 11.30بجے ساحل کے پاس مشتبہ حالت میں گرفتار کیا تھا حالانکہ پولس نے ان پر ناجائز طور سے ڈومینکا میں گھسنے کا الزام 28 مئی کو اپلائی کیا تھا اغوا کے بعد خود کو چھوڑے جانے کو لیکر چوکسی نے شکایت میں لکھا ہے کہ جب ان لوگوں کو احساس ہوا ہے کہ ان کا پلان خراب ہوگیا ہے تو وہ مجھے بے چینی کی حالت میں ان کے پاس بار بار ریڈیو کال آرہے تھے کہ میرا آپریشن ابھی تک پورہ کیوں نہیں ہوا؟انہوں نے پہلے تو مجھ سے پندرہ سو ڈالر مجھے واپس کردیئے لیکن بعد میں انہوں نے پیسہ پھر سے لیکر کشتی والے کو دے دیا (جاری ) (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!