درجہ حرارت بڑھنے سے نیچے دبے وائرس سرگرم ہونے کا خطرہ!

تاریخ میں ہمیشہ انسان اور جراثیم و وائرس ساتھ ساتھ رہے ہیں بے بونک پلیگ ، چیچک تک ہم ان کا سامنہ کرتے رہے ہیں لیکن کیا ہوگا اگر اچانک ہمارا سامنہ ایسی تبدیلی آب و ہوا کے سبب ہزاروں برسوں سے جمی مٹی ، چٹان اور برف سے بنی زمین کی پرت پگھل رہی ہے اور قدیم وائرس اور جراثیم باہر آرہے ہیں ان میںسے زیادہ تر کے سرگرم ہونے کا اندیشہ رہا ہے لیکن کچھ سرگرم ہوکر خطرناک طور پر خطرناک شکل لے سکتے ہیں اگست 2016میں سائبریا کے ممل جزیرے میں ایک بارہ سال کے لڑکے کی موت اینتھرکس سے ہوگئی تھی اور بیس دیگر لوگ انفیکشن کا شکار ہوئے ہاں اس کی شروعات 75سال پہلے ہوئی تھی تب اینتھرکس سے ایک ہرن کی موت کے بعد اس کی لاش مٹی اور برف کے نیچے دب گئی تھی 2016کی شدید گرمی سے یہ پرت پگھل گئی اور لاش باہر دکھائی دینے لگی اس کا جراثیم اینتھرکس پانی اور مٹی اور پھر غذائی چیزوں کے ذریعے بچے کے جسم میں پہونچ گیا حالانکہ اینتھرکس کی سب سے پہلے پہچان بارہویں تیرہویں صدی میں کی گئی تھی ۔ یہ اکیلا معاملہ نہیں جیسے جیسے گلوبل وارمنگ بڑھے گی تب پرتیں برف اور مٹی کی پرتیں زیادہ پگھلیں دی تبھی عام حالات میں پرب فراسٹ پرتوں کو پگھلنے کا سبب بن رہی ہے آرٹک سرکل میں درجہ حرارت دنیا کے باقی حصوں کے مقابلے تقربیاً تین گنا تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کے پگھلنے اس میں جمع کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھن بھی آب و ہوا میں گھل رہی 2020کی گرمیوں سے سائبریا میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت درج کیا گیا ادھر کچھ برسوں پہلے فرانس اور روس کے سائنسدانوں نے تیس ہزار سال پرانی سائبریا فراسٹ سے نکلے ایک وائرس کو دوبارہ جنم دیا ہے یہ وائرس امیبا کو انفیکٹ کرسکتا تھا انسان کو نہیں لیکن روسی سائنس اکیڈمی کے تحقیق رسانوں ڈاکٹر ایبرجیل اور ڈاکٹر ولے ویری کہتے ہیں کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ایسے ہی کچھ وائرس انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں 2005کی ایک اسٹڈ ی میں الاسکا میں جمے تالاب میں 32ہزار سال پرانے ایک جراثیم کو کامیابی کے ساتھ دبارہ زندہ کیا تھا گلوبل وارمنگ سے برف پگھل رہی ہے اور یہ خطرے کا اشارہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!