دہکتے جنگل کلائیمٹ تبدیلی کانتیجہ !

اترا کھنڈ کے جنگلوں میں لگی آگ محض ایک اتفاق ہے یا پھر پہاڑوں کے گرم ہوتے موسم کا نتیجہ ہے ۔ماہرین اسے آب و ہوا تبدیلی سے دیکھ رہے ہیں ۔آگ لگنا یہ اچانک ہی نہیں ہے بلکہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ اب جنگلوں میں آگ لگنے کی وارداتیں تب ہوتی ہیں جب گرمی کا موسم انتہا پر نہیں پہونچا ہے اس لئے اس کاتعلق گلوبل وارننگ سے جڑتا ہے ۔گرمی بڑھ رہی ہے پیڑ پودے زیادہ سوخ رہے ہیں ۔زمین کا پانی خشک ہو رہا ہے ۔ٹوٹے پتے جلدی سوخ رہے ہیں اور یہ پتے بھی آگ لگنے کا سبب بنتے ہیں بھارت میں بھی اس سب کا اثر صاف دکھائی دے رہا ہے ۔2020 میں دیش کی چار ریاستوں کے جنگلوں میں اگ کے بڑے واقعات ہوئے ہیں یہ ریاست کے اتراکھنڈ ہماچل پردیش اڑیسہ اور ناگا لینڈ ہیں سینٹر فار بایو ڈاورسٹی اینڈ کنجکشن کے سینئر فیلو ڈاکٹر جگدیش کرشناسوامی کا کہنا ہے دیش کے کچھ حصوں میں موسم بہت گرم ہے پہاڑوں میں جھاڑ فانوس سونگھنے سے دیش میں ایندھن کی دستیابی ان دنوں بڑھ گئی ہے ۔اور اس کی آسانی سے جلنے اور موسم میں تبدیلی کا امکان ہے اس سال کی شروعات میں اتراکھنڈ میں سردیوں میں بارش کم ہوئی ہے ۔اور یہ پچاس کلو میٹر کی جگہ دس کلو میٹر کے دائرے میں ہو رہی ہے ہماچل علاقہ میں گلوبل وارننگ کی شرح سب سے زیادہ ہے مانسون کی بارش کی کمی وہاں کی جنگلاتی پیڑوں کو سکھا کر ایندھن میں تبدیل کرنے کے لئے کافی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!