رافیل پر کانگریس - بھاجپا پھر آمنے سامنے !

رافیل جنگی جہاز سودے کو لیکر بھاجپا اور کانگریس میں پھر ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا دور شروع ہو گیا ہے تازہ تنازعہ فرانسیسی پورٹل میڈیا پارٹ کی ایک خبر کو لیکر ہے جس میں رافیل سودے میں گیارہ لاکھ یورو (یعنی موجودہ قیمت کے حساب سے 9.5 کروڑ روپے )کی دلالی کادعویٰ کیا گیا ہے ۔کانگریس نے اس رپورٹ پر مودی سے صفائی مانگی ہے وہیں بھاجپا نے الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا ہے غور طلب ہے کہ میڈیا پارٹ میں 2019 کے لوک سبھا چناو¿ سے پہلے رافیل کمپنی کے ساتھ ہوئے آف شارٹ سمجھوتہ پر سوال اٹھاتے ہوئے رپورٹ شائع کی تھی ۔اسی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا رپورٹ کے مطابق فرانس کی اینٹی کرپشن ایجنسی نے جانچ میں پایا ہے کہ داستہ نے ڈیفسز سالوشن کو رافیل کے پچاس ماڈل بنانے کے لئے گیارہ لاکھ یورو دئیے تھے لیکن کمپنی ان ماڈل کی سپلائی دینے میں ناکام رہی ۔دو سرکاروں کے درمیان ہوئے سودے میں دلالی کی رقم دیا جانا سنگین معاملہ ہے ۔پی ایم مودی کو اس کا جواب دینا چاہیے کانگریس نیتا سرجیوالا نے کہا کہ سودے کی شرائط میں صاف صاف لکھا ہے کہ اس میں کسی طرح کی دلال کا کوئی رول نہیں ہوگا وہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے رافیل سودے میں ایک دلال کو گیارہ لاکھ یورو دئیے جانے والی اس خبر پر سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شخص جو دھرم کہتاہے اس کا پھل کرم کرتا ہے ۔اس کا پھل سامنے آجاتا ہے ۔اور اس سے کوئی بچ نہیں سکتا ۔انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ معاملے کی منصفانہ جانچ ہونی چاہیے جب کانگریس نے معاملے کی گہری جانچ کی مانگ کی تھی تو بھاجپا نے الزامات کو پوری طرح بے بنیاد قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ بڑی اپوزیشن پارٹی سکورٹی فورسز کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔فرانس کے نیوز پورٹل میں نئے انکشاف سے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے اس موقف کو صحیح ثابت کر دیا ہے ۔کہ رافیل کے سودے میں کرپشن ہوا ہے اس پر جواب دیتے ہوئے وزیرقانون روی شنکر پرساد نے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ۔انہوں نے رپورٹ کے پیچھے کارپوریٹ کی لڑائی کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا کہ سپریم کورٹ و سی اے جی پہلے ہی سودے کو کلین چٹ دے چکے ہیں روی شنکر نے بچولیوں کی شکل میں کمپنی ڈیفسز سالوشنز اور ان کے مالک صحان گپتا کا نام سامنے آنے کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔انہوں نے کہا گپتا کو اگستہ ویسلینٹ ہیلی کاپٹر گھٹالے کے الزام میں 2019 میں ای ڈی نے گرفتا ر کیا تھا تب انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر سلمان خورشید قبول کر چکے تھے کہ وہ سوشین گپتا کے پورے خاندان سے واقف ہیں ی ہی نہیں اگستہ ویسلینٹ گھٹالے میں کانگریس کے سینئر لیڈروں کے نام بھی سامنے آچکے ہیں رافیل کو لیکر کانگریس کافی عرصہ سے تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے لیکن اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے ۔پرساد نے توجہ دلائی کہ کانگریس اس معاملے کو ماضی گزشتہ میں بھی اٹھایا اور سپریم کورٹ میں اس کی ہار ہوئی یہاں تک سی اے جی نے بھی جانچ میں کچھ غلط نہیں پایا ہمارا خیال ہے کہ چونکہ پورا معاملہ فرانس سے اٹھا ہے اور اس کی جانچ جاری ہے جانچ میں کس کس کا نام آتا ہے یہ جانچ پر منحصر ہے رشوت دی گئی تو کتنی کس کو دی گئی ،پتہ نہیں اس کا خلاصہ ہوتا ہے یا نہیں ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!