وزیر داخلہ کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں درج کرائی!

ممبئی کے سابق پولس کمشنر پرم ویر سنگھ کی عرضی پر بدھ کو ممبئی ہائی کورٹ نے سخت پھٹکار لگائی ہائی کورٹ نے پرم ویر کے وکیل سے کہا جب تک ایف آئی آڑ درج نہیں کرائی جاتی تب تک جانچ کے احکامات نہیں دیئے جائیں گے چیف جسٹس دیپانکر دت نے وکیل سے کہا کہ آپ ایسا کوئی معاملہ بتائیں جس میں بغیر ایف آئی آڑ درج کرائے معاملہ سی بی آئی جانچ کیلئے ٹرانسفر کر دیا گیا ہو جج صاحبان نے کہا اس معاملے میں آپ نے مہاراشٹرکے وزیر داخلہ دیش مکھ کے خلاف سنگین الزام لگائیں ہیں لیکن ایف آئی آر ان کے خلاف در ج نہیں کرائی بنا رپورٹ اس کی سی بی آئی جانچ کیسے کرائی جا سکتی ہے پرم ویر سنگھ کے ذریعے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر بدھ کو بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دت اور جسٹس کون کنی کی بنچ نے سماعت کی پرم ویر کی سنگھ کی جانب سے سینئر وکیل وکرم ننکاری نے عدالت میں پرم ویر سنگھ کا لکھا خط پڑھ کر سنایا اور کہا اس خط سے پتہ چلتا ہے پولس کس دباو¿ میں کا م کر رہی ہے اور کتنی سیاسی مداخلت ہے یہ باتیں ایک تجربے کارافسر نے رکھیں ہیں ۔ اس پر عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ دیش مکھ کے خلاف سی بی آئی جانچ کی جانی چاہئے لیکن ایف آئی آر کہا ں ہے اس کے بغیر معاملہ سی بی آئی کو نہیں سونپا جا سکتا بتا دیں کہ پرم ویر سنگھ نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو یہ خط لکھ کر انل دیش مکھ پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے معتل پولس افسر کو سو کروڑ روپئے مہینے وصولی کا ٹارگیٹ دیا تھا اس خط کو بنیاد بناتے ہوئے پرم ویر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی لیکن بڑی عدالت نے معاملے پر سماعت سے انکار کر دیا تھااور صلاح دی تھی کہ پہلے آپ بامبے ہائی کورٹ جائیں پرم ویر سنگھ کے وکیل وکرم ننکانی کے کہا کہ ایسے شخص پر الزام لگائے گئے ہیں جو گزشتہ 30برسوں سے پولس سروس میں ہے اس پر چیف جسٹس دت نے کہا کہ بھلے ہی آپ پولس کمشنر رہے ہیں لیکن آپ قانون سے اوپر نہیں ہیں کیا پولس افسر، وزیر اور نیتا قانون سے اوپر ہیں ؟ خود کو بہت اوپر مت سمجھئے جب آپ کو پتہ تھا کہ بوس جرم کر رہا ہے تو ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی آپ فیل ہوئے ہیں چیف جسٹس دیپانکر دت نے کہا کہ کسی بھی معاملے کیلئے ضروری ہے کہ ایف آئی آر درج ہو آپ کو اس سے کس نے روکا تھا پہلی نظر میں ہم چاہتے ہیں کہ ایف آئی آر کے بغیر کسی طرح کی جانچ نہیں ہوسکتی بمبئی ہائی کورٹ اس سلسلے میںفیصلہ سنائے گا کہ سابق پولس کمشنر پرم ویر سنگھ کے ذریعے اس مفادے عامہ کی عرضی پر آگے سماعت کی جائے یا نہیں؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!