چمولی میں آبی قہر نے کیدارناتھ حادثے کی یاد تازہ کردی!
اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں اتوار کے روز قدر ت نے ایک بار پھر بھاری تباہی مچا دی نیتی وادی میں رینی گاو¿ں کے بڑے حصے میں رشی گنگا کے کنارے پر صبح قریب 9:15گلیشئر کا ایک حصہ ٹوٹ کر ندی میں گر گیا جس سے زبردشت سیلاب آگیا ۔ اچانگ آئے آبی قہر سے ندی پر بن رہے این ٹی پی سی کے رشی گنگا جل بجلی پروجیکٹ پوری طرح سے تباہ ہوگیا ۔ دھولی گنگا ندی پر زیر تعمیر تپون پر بنائے جا رہے آبی بجلی پروجیکٹ کو بھی بھاری نقصان ہوا ہے مقامی انتظامیہ کے مطابق ان دونوں جگہوں پر متعدد افراد کی موت ہوئی ہے تپون باندھ پر واقع ایک سرنگ سے ملبا ہٹا کر پچیس لوگوں کو بچایا گیا ان کا پتہ ان کے پاس موجود موبائل کے سگنل سے چلا حادثے کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ تروندر سنگھ راوت چمولی گئے تے وزیر اعظم نریندر مودی نے راحت رسانی پر پوری نگا ہ رکھی قریب ساڑھے چار گھنٹے کے بعد شری نگر باندھ کی جھیل میں پانی کا تیز بہاو¿آیا اور مگر حالات کنٹرول میں آگئے نہیں تو سیلاب کا اثر رشی کیش و ہریدوار تک ہوسکتا تھا ۔ تپون وشنو گاڈ میں 2978کروڑ روپئے نو رشی گنگا پروجیکٹوں میں چالیس کروڑ روپئے کا نقصان ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے اس کے علاوہ ایک ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کا نقصان کا اندازہ لگایا جارہاہے اب تک راحت ااور بچاو¿ کام کے دوران چمولی ضلع پولس نے پندرہ لاشوں کی ملنے کی خبر دی اور ایک سو پچاس سے زیادہ لوگوں کا ابھی تک پتہ نہیں چل پایا رات میں پانی کی سطح بڑھنے کے سبب کچھ دیر بچاو¿ آپریشن روکنا پڑا تھا لیکن صبح چار بجے سے ایک بار پھر راحت رسانی کا کام شروع ہوگیا ۔ آئی ٹی بی بی دہرادون میں تعینات ڈی آئی جی روپانی کمار کا مطابق تپون کی بڑی ٹنل کو70 سے80میٹر تک کھولا گیا ہے اور اس کی صفائی جاری ہے اس کامطلب یہ ہے کہ کسی کے پاس اس کا واضح جواب نہیں ہوگا کہ یہ حادثہ کیسے ہوا؟ گلیشئروں پر ریسرچ کرنے والے ماہرین کے مطابق ہمالیہ کے اس حصے میں ہی ایک ہزار سے زیادہ گلیشئر ہیں اور سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ درجہ حرار ت بڑھنے کی وجہ سے بڑی چٹانیں ٹوٹ گئیں اور ان کی وجہ سے پیدا خلاءسے بھاری مقدار میں پانی نکلا اور چٹانیںکھسنیں لگیں بھارت سرکار کے واڈیہ انسٹی ٹیوٹ آف جیو لوجی سے حال ہی میں ریٹائر ہوئے ڈی پی ڈوبھال کہتے ہیں کہ ہم انہیں مردہ برف کہتے ہیں کیونکہ یہ گلیشئروں کے پیچھے ہٹنے سے الگ ہوجاتے ہیں اور اس میں عام طور پر چٹانوں اور کنکریوں کا ملبا ہوتا ہے اس کا امکا ن بہت زیادہ ہے کیونکہ نیچے کی طرف بھار ی مقدار میںملبہ بہہ کر آیا اور کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہوسکتا ہے کہ گلیشئر کی کسی بھی جھیل میں چٹانیں گری ہیں جس کی وجہ سے بھار ی مقدار میں پانی نیچے آگیا اور سیلا آگیا ہو گلیشئر برف کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے جسے برفیلا پہار بھی کہتے ہیں یہ اکثر ندی کی طرح دکھائی پڑتے ہیں اور بہت دھیمی رفتار سے پگھلتے ہیں گلیشئر بننے میں کئی سال لگ جاتے ہیں یہ ایسی جگہوں پر بنتے ہیں جہاں برف گرتی ہے اور گلتی نہیں پانی میں برف آہستہ آہستہ ٹھوس ہوجاتی ہے وزن کی وجہ سے آگے جاکر پہاڑوں سے خسکتی ہے ہندو کش ہمالیائی زون میں گلوبل وارممنگ کی وجہ سے بڑھ رہے درجہ حرارت کے سبب گلیشئر پگھل رہے ہیں ۔ اور اس کی وجہ سے گلیشئر جھیلیں خطرناک طریقے سے بڑھ رہی ہیں ۔ اور کئی نئی جھیلیں بن رہی ہیں لیکن جب ان کی آبی سطح خطرناک پوائنٹ پر پہونچ جاتی ہے تو وہ اپنی سرحدوں کو لاک کردیتی ہے اور جو بھی راستے میں آتا ہے اسے بہا لے جاتی ہے ۔ سال 2013میں جب کیدارناتھ اور کئی علاقوں میں قہر آمیز سیلا ب آیا تھا تب کئی تھیرویاں پیش کی گئیں تھیں لیکن ماہر ین کا کہنا ہے کہ سرکار نے کیدارناتھ حادثے سے کوئی سبق نہیں لیا ۔ خیر پوسٹ مارتم تو ہوتا رہے گا لیکن اب ضرورت پھنسے لوگوں کو زندہ نکالنے کی ہے ، ہم جو لوگ اس سہانے میں نہیں رہے انہیں ہم شردھانجلی پیش کرتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں