کسان آندولن کو مل رہا ہے جن سمرتھن !

نئے مرکزی قوانین کو منسوخ کرانے اور ایم ایس پی کی گارنٹی کی مانگ کو لیکر جاری کسان آندولن انتہا پر پہونچ گیا ہے اسے عوامی جن سمرتھن مل رہا ہے ۔ اور آندولن کو بڑھاوا دینے کےلئے آرٹیسٹ جوش جگانے میں لگ گئے ہیں ۔ پنجابی گلوکار اور کھلاڑی سندھو بارڈر پہونچے انہوں نے کسانوں کے حق میں آواز بلند کی اور مرکزی سرکار سے درخواست کی کسانوں کی سبھی مانگیں مان لینی چاہئے کسان آندولن کے طئیں لوگوں کی رغبت بڑھتی جارہی ہے ۔ پنجاب کا رہنے والا ایک کھیتی مزدور 370کلو میٹر سائیکل چلا کر سندھو بارڈر پہونچا اس کا نام 36سالہ سکھ پال بازوا ہے موگا ضلع کا باشندہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر یہ قانون واپس نہیں لئے گئے تو ان کا زندگی کا گزر بسر مشکل ہوجائے گا دو دن تک سائیکل چلا کر یہاں پہونچے اور وہ مشکل سے دو وقت کی روٹی کماتے ہیں ۔ اس لئے موٹر سائیکل یا ٹرین سے آنا مشکل تھا اور مالی تنگی کے سبب وہ سائیکل سے ہی یہاں آئے ہیں۔ وہ اپنے خاندان میں اکیلے کمانے والے ہیں ایک اور ایسے ہی کھیتی مزدور 67سالہ امرجیت سنگھ 265کلومیٹر کا سفر طے کر کے دھرنے کی جگہ پہونچے ان کا تعلق پٹیالہ سے ہے اور پنجاب کے سینچائی محکمے میں چیف انجینئر رہ چکے ہیں ان کے ساتھ دس اور کسان سائیکل سے یہاں پہونچے ہیں۔ مظاہرے کو پچھلے کئی دنوں سے ٹی وی پر دیکھ رہے تھے۔ اس لئے انہوں نے بھی آندولن میں شامل ہونے کا فیصلہ لیاسندھو بارڈر پر سرکار کے خلاف جاری کسان تحریک کے کئی روپ دیکھنے کو مل رہے ہیں کوئی تو کئی کلومیٹر سائیکل چلا کر پہونچ رہا ہے تو کوئی نعرے بازی اور ہاتھوں میں جھنڈے لیکر سرکار کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو ضرورت مند لوگوں کے لئے بلیڈ ڈونیٹ کر رہے ہیں ۔ سرکار ان کی مانگوں کو مانے اس کے لئے وہ لوگ اپنے خون سے خط لکھ کر تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں ۔ خون سے خط لکھنے والوں میں کے بارے میں بھائی دھنیہ جی مشن سیوا سوسائیٹی کے پردھان کرن جیت سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے پیر کو یہاں ضرورت مند لوگوں کے لئے بلیڈ ڈونیٹ کیمپ لگوایا ہے جس میں بڑی تعداد میں کسان بھائیوں نے اپنا خون دیا انہوں نے کہا ہم خون سے لکھا یہ خط کسان تنظیموں کے ممبران کو دے دیتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ پی ایم تک ان خطوط کو پہونچانے کا وعدہ کرتے ہیں ۔مظاہرے کی جگہ پر کئی ایسی چیزیں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں انہی میں سے ایک ہیںدھان فصل کی اور کسان کی پینٹنگ جو قریب پانچ فٹ لمبی ہے اور پندرہ فٹ چوڑی ہے اس کے بارے میں ایک آرٹسٹ روی کہتے ہیںکسان اور فصل کا رستہ ایک بیٹے کی طرح ہوتاہے وہ یہاں اپنے پینٹنگ کے ذریعے کسان تحریک کو حمایت دینے کےلئے پہونچے ہیں کسان کئی مہینوں تک فصل کو پالتا پوستا ہے پھر جب کٹائی ہوتی ہے تواس کی تمنا ہوتی کہ اس کے فصل کے اونچے دام ملیں لیکن ہمارے دیش میں ایسا نہیں ہے کسان فصلوں کو بچانے کےلئے اپنی جان تک گنوا دیتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ سرکار اس کالے قانو ن کو واپس لے اور صنعتی گھرانوں کے ہاتھوں ہماری فصلوں کو جانے سے بچا سکیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!