بغیر ڈرائیور کے میٹرو ٹرین کتنی محفوظ ہے؟

وزیر اعظم نریند ر مودی نے مجینٹا لائن پر چل رہی دیش کی پہلی بغیر ڈرائیور میٹر و ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل جی کی کوششوں سے دیش میں پہلی میٹرو ٹرین شروع ہوئی اس وقت 2014میں ہماری سرکار تھی اور یہ اس وقت صرف پانچ شہروں میں میٹرو سروس تھی جو آج بڑھ کر میٹرو سروس جاری ہے اور 2025تک ہمارا نشانہ میٹرو سروس کو پچیس شہروں میں شروع کرنا ہے دہلی میں میٹرو بغیر ڈرائیور کے آٹو میٹک میٹرو چلنے لگی ہے آج آپ کی دہلی میٹرو دنیا میں مشہور شہروں میں شمار ہوگئی ہے اپنی دہلی تیزی سے ترقی کر رہی ہے دیش کی پہلی ڈرائیور لیس میٹرو 38کلو میٹر لمبی میجینٹا لائن پر چل رہی ہے 390کلو میٹر میں دہلی میٹرو کا نیٹورک دہلی سمیت آس پاس کے شہر نوئیڈا ،گوروگرام ، فریدآباد ، غازی آباد جیسے شہروں کو جوڑتا ہے ۔دہلی میٹرو دیش کی سب سے بڑی سروس ہے ۔پہلی بار اس کوچلانے کا کام 24دسمبر 2002کو شاہدرہ اور تیس ہزاری اسٹیشنوں کے درمیان 8.4کلو میٹر کے راستے پر ہوا تھا ۔میجٹا لائن دہلی مین جنکپوری ویسٹ اور نوئیڈا میں بوٹینیکل گارڈن کو جوڑتی ہے ۔اس لائن پر ہی پہلے ڈرائیور لیس ٹرین تکنیک کا آغاز ہوا ۔اور اس کو 2021کے درمیان تک پنک لائن، مجلس پارک -شیو وہار کے درمیان شروع کرنے کا منصوبہ ہے وزیراعظم نے ڈرائیور لیس ٹرین کے آغاز کے بعد کہا کہ تین سال پہلے میجنٹا لائن کے افتتاح کا بھی مجھے سوبھاگیہ حاصل ہوا اورآج پھر اسی روٹ پر دیش کی پہلی آٹو میٹک میٹرو کا افتتاح کرنے کا موقع ملا ہے یہ دکھاتا ہے کہ بھارت کتنی تیزی سے اسمارٹ سسٹم کی طرف بڑھ رہا ہے وہیں ڈی ایم آر سی کے مطابق ابھی بھی زیادہ تر ٹرین کو ریموٹ کنٹرول سے آپریشن روم سے ہی کنٹرول کیا جاتا ہے ۔جسے آپریشن کنٹرول سینٹر یا او سی سی کہتے ہیں یہان سے انجینئروں کی ٹیمیں نیٹ ورک میں ریل ٹائم ٹرین موومنٹ پر نظررکھتی ہیں اور یہ ائیر ٹریفک کنٹرو ل کی طرح ہوتا ہے ڈی ایم آر سی کے پاس ابھی تین او سی سی ہیں جنہیں دو میٹرو ہیڈ کوارٹر کے اندر اور ایک شاستری پارک میں ہے ۔ڈی ایم آر سی کا کہنا ہے ڈرائیور لیس ٹرین پوری طرح محفوظ ہے میٹرو کو چلانے سے جڑے کام پہلے سے ہی آٹو میٹک ہیں ہائی ریزولیشن کے کیمرے لگ جانے سے ٹریک پر کیبن سے نظر رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی اس نئے پلان کے مطابق ٹریک اور ٹرین کے اوپر سے گزرنے والی تاروں پر لگاتا ر نظررکھی جاتی ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں فوراً قدم اٹھایا جاسکے گا ۔ریلوے سیفٹی کمشنر جس نے 18دسمبر کو ڈرائیور لیس ٹرین چلانے کی کلیرنس دی تھی ان کا یہ یقینی کرنے کا حکم ہے کہ کمان سنٹر پر سب کچھ دکھائی دے اور ٹرین پر لگے کیمروں کو ابھی سے آزاد رکھا جائے ۔ڈی ایم آر سی کے مطابق یومیہ دیکھ بھال اور جائزے کے لئے ایک مشیر بھی مقرر کیا ہے اس کی رپورٹ ڈی ایم آر سی ، سی ایم آر ایس کو چلانا شروع کرنے کے بعد کمان سنٹرپر انفارمیشن کنٹرولر ہوں گے جو کہ مسافروں اور بھیڑ کی نگرانی کریںگے اس کے علاوہ ٹرین سے جڑی ساری جانکاریوں اور سی سی ٹی وی کی بھی لگاتار مانیٹرنگ کی جائے گی مسافروں میں ڈرائیور لیس ٹرینوں میں بیٹھنے کا ڈر تو رہے گا لیکن وقت کے ساتھ جب عادی ہو جائیں گے کہ ٹرین محفوظ ہے تو یہ ڈر بھی ختم ہو جائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!