سیمی کا دہشت گرد دانش عبداللہ!
حکومت ہند کے زریعے سال 2001میںاسلامک مومنٹ (سیمی )ممنوع قرار دیئے جانے کے بعد سے ہی فرار چل رہے تنظیم کے اہم ممبر اسلامک مومنٹ ہندی میگزین کے چیف ایڈیٹر عبداللہ دانش کو کافی تلاش کے بعد آخر کار دہلی پولس کی اسپیشل سیل کی ٹیم نے اوکھلا اسمبلی حلقے کے ذاکر نگر علاقے سے دبوچ لیا ہے اس کی پہچان 58سالہ عبداللہ دانش کے طور پر کی گئی ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ ممنوعہ تنظیم سیمی کو نئے نام سے لانچ کرنے کی تیاری میں لگے تھے ممبئی آحمدآباد سلسلہ وار دھماکوں کے گناہ گار دہشت گردوں سے جیل میں مسلسل رابطہ بنائے ہوئے تھے دانش بنیادی طور پر یوپی کے علی گڑھ کے دودھ پور گاو¿ں کا باشندہ ہے پولس نے ملزم کو ایک خفیہ اطلاع کی بنیاد پر سنیچر کے روز جال بچھا کر گرفتار کیا وہ 19سال سے فرار تھا اسپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود سنگھ کشواہا نے بتایا ملزم عبداللہ دانش ور دیش دشمنی کا مقدمہ درج ہونے کے علاوہ دہلی و دیش ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام ہیں پولس کو تب سے ہی تلاش تھی کافی عرشے تک فرار رہنے کی وجہ سے اسے 2002میں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔ ملزم پچھلے پچیس برسوں سے کئی مسلم لڑکوں کا برین واش کروا کر انہیں آتنکی تنظیموں اور سیمی سے جوڑ چکا ہے ملزم دہلی کے علاوہ اترپردیش مدھیہ پردیش گجرات جیسی ریاستوں سے مسلم لڑکوں کو جوڑتا تھا ۔ عبداللہ کے پریوار میں چار بھائی تین بہنیں ہیں پولس کی تفتیش کی مطابق اس کے ماں باپ پہلے ہندو تھے بعد میں انہوں نے اسلام مذہب اپنا لیا تھا ۔ عبداللہ دانش اعظم گڑھ کے مدرسے میں بھی پڑھا تھااس کے بعد وہ سیمی سے وابستہ ہوگیا اور وہ مسلسل لڑکوں کو سیمی سمیت دیگر ممنوعہ تنظیموں سے جوڑتا رہا ےہ ۔ دانش این آرسی اور سی اے اے کے خلاف منظم ہونے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کے لئے کٹر پسندی نظریات کو پروپیگنڈہ کر رہا تھا ساتھ ہی فرضی ویڈو کا استعمال کر رہا تھا مسلمانوں پر ہورے مظالم کا جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہا ہے 27ستمبر 2001میں بھار ت سرکار نے سیمی پر پابندی لگائی تھی ۔ تنظیم کے عہدے داران نے جب پریس کانفرنس کی تبھی پولس نے چھاپے ماری کی اور سیمی کے کئی ورکروں کو گرفتار کیا اور بہت سے ورکر موقع سے فرار ہوگئے ان میں عبداللہ دانش بھی تھا اور تبھی سے یہ فرار چل رہا تھا سنیچر کو آخر کار وہ دہلی پولس کے شکنجے میں آگیا ۔ دہلی پولس اسپیشل کی ٹیم اس کی دیش دشمنی سرگرمیوں کی جانچ کررہی ہے ممکن ہے اس کی حرکتوں پردہ فاش ہوسکے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں