چینی بینکوں کی ہندوستانی معیشت میں دراندازی!

سرحد پر چین سے بڑھتی کشیدگی کے درمیان بھارت کو چینی ہمایتی بینک ایشیائی انفرا انسٹرکچر انوسمنٹ بینک سے قریب 4.5ارب ڈالر کا قرض ملا ہے اتنا ہی نہیں بلکہ بھارت بیجنگ میں قائم اس بینک سے کورونا راحت فنڈ لینے میں سب سے بڑا فائدہ لینے والا ملک ہے اے آئی آئی بی کی پانچویں کونسل کا افتتاح کرنے کے موقع پر صدر شی جنگ پنگ نے ممبر ملکوں کے لئے کورونا راحت فنڈ قائم کرنے کو لے کر تعریف کی اور کہا کہ بینک کو عالمی یکساں ترقی کو مضبوط کرنے والا نیا کثیر علاقائی بینک بننا چاہیے ۔غور طلب ہے کہ یہ بینک کھولنے کی تجویز جنگ پنگ نے 2013میں کی تھی ۔اور2016میں یہ کھلا تھا ۔سب سے بڑے قرض دار کی شکل میں بھارت پر بینک قرضوں کا فائدہ اُٹھانے میں 25فیصد بوجھ ہے ۔چینی بینک سے بھارت کو جون جولائی میں 500ملین ڈالر اور 750ملین ڈالر کا قرضہ ملا ہے ۔اب تک بھارت اے آئی آئی بی سے 4.5ارب ڈالر قرض لے چکا ہے ۔اس کے علاوہ بھارت میں انفرا انسٹرکچر پروجکٹوں کے لئے قرض ملنے والا ہے ۔دیش میں کاروباریوں کی تنظیم کیٹ نے دیش میں چل رہی مخالفت کے ماحول کے باوجود بینک کے ذریعہ چین کے پیپلس بینک سے سرمایہ لئے جانے پر سخت اعتراض جتایا ہے ۔کیٹ نے آئی سی آئی سی آئی بینک کی سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ آر بی آئی کے سسٹم میں گھس پیٹھ کی کوشش میں چینی بینک کی یہ دوسری مثال ہے ۔کیٹ نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے درخواست کی ہے کہ وہ آئی سی آئی سی آئی اور ایچ ڈی ایف سی بینک دونوں کو چینی بینک کا سرمایہ واپس کرنے کی ہدایت دی جائے ۔لیکن پتہ چلتا ہے کہ چین کس طرح سے ہندوستانی معیشت میں پاﺅں جما رہا ہے ۔سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ یہ کام بھارت سرکار کی منظوری سے ہی ہوا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!