چینی مسلمانوں کی مسجد یں ڈھا کر پبلک ٹوائلٹ بنا

چین میں لگاتار چینی (اویگر)مسلمانوں کو نہ صرف نشانہ بنا کر حملے کئے جا رہے ہیں بلکہ ان کے حوصلوں کو بھی کمزور کیا جا رہا ہے اب تو ان کی مذہبی عقیدت پر بھی چوٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔چینی ریاست شنگ جیان نے اویگرو کی مسجد ڈھا کر وہاں پبلک ٹوائلٹ بنا دیا گیا ۔ایک مقامی افسر کے مطابق شنگ زیانگ صوبے کے شہر اتش میں ایک مسجد توڑی گئی اور ٹوائلٹ بنایا گیا ۔اِدھر غیر ملکی مبصروں کا کہنا ہے کہ چین کا مقصد اویگر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے ۔حالانکہ حکام نے 2016میں یہ مسجدیں ڈھانے کا کام شروع کیا اور چین میں سے دو مسجدوں کو مسمار کر دیا تھا یہ مہم چینی صدر شی جنگ پنگ کی اُن کٹر پالیسیوں کی سریز کا ایک حصہ ہے جو 2017سے ملک میں 18کروڑ اویگر مسلمان اور دیگر مسلم فرقوں پر ازیتیں دی جا رہی ہیں۔چین میں نہ صرف ان کے مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کی عورتوں سے بربریت آمیز سلوک کیا جا رہا ہے اویگر مختار علاقے کی ایک مشہور امریکی ورکر اور وکیل نے بتایا کہ اویگر خواتین چین میں قتل عام کا سامنا کر رہی ہیں ۔ ان کے ساتھ آبروریزی کے لئے برین واش کیا جا رہا ہے ۔اس جدید دور میں مشرقی ترکستان(شنگ زیانگ )میں اویگر خواتین اورمذہب اور ذات پات کے چلتے ان سے مجرم کی طرح سلوک کیا جا رہا ہے انہیں اپنی اولادیں پیدا کرنے کی صلاحیت کے چلتے اپنے لئے خطرہ مان رہی ہیں ۔اور ماﺅں کو زبردستی ان کے بچوں سے الگ رکھا جا تا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!