پی ایم کیئرس فنڈ کو گرین سگنل!

سپریم کورٹ نے پی ایم کیئرس کی رقم کو قومی قدرتی آفت،راحت فنڈ (این ڈی آر ایف)کو منتقل کرنے کی ہدایت دینے سے متعلق عرضی منگل کو خارج کر دی۔جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی والی ڈویژن والی بنچ نے کہا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کو قومی آفت راحت فنڈ کو قومی راحت فنڈ میں منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔سی پی آئی ایل نام کی تنظیم نے ایک عرضی دائر کر پی ایم کیئر فنڈ میں جمع رقم این ڈی آر ایف میں منتقل کی جائے بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دونوں فنڈ میں عطیہ دے سکتے ہیں سماعت کے دوران کورٹ کے سامنے پی ایم کیئرس فنڈ کو لے کر پانچ سوال اُٹھے ان کے جواب یوں ہیں کیا حکومت کو کورونا وبا کے چلتے نئی نیشنل قدرتی آفت اسکیم بنانی چاہیے ؟کورونا وبا کے لئے اس اسکیم کی ضرورت نہیں ہے ۔نومبر2019میں بنی اسکیم کے تحت جاری راحت کے کم از کم پیمانے کافی ہیں ۔کیا سرکار قومی آفت مینجمنٹ ایکٹ کے تحت کم از کم پیمانے راحت دینے کے لئے مجبور ہیں ؟کورونا سے پہلے بنی اسیکم کو کورونا سے نمٹنے کے لئے کافی ہے ؟کیا پی ایم کیئرس فنڈ میں اشتراک دینے کے لئے کسی پر کوئی پابندی ہے ؟کوئی بھی ادارہ یا شخص پی ایم کیئرس فنڈ میں راحت دینے کے لئے ممنوع نہیں ہے ۔کیا پی ایم کیئرس فنڈ میں دی جانے رقم این ڈی آر ایف میں منتقل کی جانی چاہیے ؟پی ایم کیئرس فنڈ میں جمع عطیہ فلاحی ٹرسٹ کے لئے ہوتا ہے اور اسے این ڈی آر ایف میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔کیا قدرتی آفت کے وقت ملنے والی سبھی عطیہ صرف این ڈی آر ایف میں جمع کرانے چاہیں ؟عرضی گزار نے اپنی عرضی میں این ڈی آر ایف کے رہتے پی ایم کیئرس فنڈ بنائے جانے کو غلط بتایا تھا ۔پی ایم کیئرس فنڈ میں ایمانداری کی کمی کے بارے میں دلیل دی گئی تھی سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نا خوشی ظاہر کی ہے ۔اور یہ فیصلہ تکلیف دہ ہے ۔بھوشن نے ٹوئٹ کیا کہ پی ایم کیئرس فنڈ ایک راز والا فنڈ ہے ۔اور یہ کووڈ 19کی آڑ میں پیسہ جمع کرنے کا ذریعہ ہے اور یہ غیر شفافی ہے اور اسے لے کر سرکار کی کوئی جواب دہی نہیں ہے ۔واضح ہو کہ پرشانت بھوشن کو حال ہی میں ایک ٹوئٹ پر توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرایا ہے ۔سپریم کورٹ نے مرکز کی دلیل کو مان لیا ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس ایک مرضی والا فنڈ ہے کوئی عطیہ دینا چاہے دے سکتا ہے ۔عرضی میں دلیل دی گئی تھی کہ پی ایم کیئرس کو آئینی جعلسازی بتایا گیا تھا اور اس میں کہا تھا کہ این ڈی آر ایف کا ایڈیٹ سی اے جی کے ذریعہ ہوتا ہے لیکن سرکار کہہ رہی ہے کہ پی ایم کیئر فنڈ کا آڈیٹ پرائیوٹ آڈیٹر سے کرایا جائے گا ۔اور اسے آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر رکھنے پر اعتراض جتایا گیا تھا ۔کانگریس نے پی ایم کیئرس فنڈ کے بارے میں مایوسی جتاتے ہوئے کہا کہ یہ پردھان منتری کا پیسہ ہے اور وہ انہیں ملا ہے ۔آخر پردھان منتری کیا اسے چھپانا چاہتے ہیں انہیں کس بات کا ڈر ہے ۔شاید چینی کمپنیوں سے پیسہ لینے کی بات سننے کا ڈر ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!