توقع ہے سی بی آئی سوشانت کیس کی سچائی سامنے لائےگی!

تمام قیاس آئیائیوں پر روک لگاتے ہوئے سپریم کورٹ نے سشانت سنگھ راجپورت موت معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کر دی ہے اور اس کے ساتھ اس نے تمام قیاس آرائیوں پر روک لگا دی ہے ۔اس فیصلے تک پہنچنے کے لئے سپریم کورٹ کی سنگل بنچ نے عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار جس طرح آئینی آرٹیکل 142کا استعمال کیا ہے وہ بھی اتنا ہی قابل غور ہے جس کے تحت عدالت کو کسی معاملے میں انصاف دلانے اور فیصلے کو پورا کرنے کا حکم دینے کی طاقت ملی ہے ۔سشانت سنگھ راجپوت خودکشی کو قریب دو مہینے ہو چکے ہیں لیکن ابھی بھی اس کی گتھی سلجھنے کے بجائے سوال کھڑا ہو گیا تھا اور معاملے کی جانچ کے اختیار کو لے کر تنازعہ بنا ہو ا تھا کہ مہاراشٹر پولیس ،بہار پولیس یا سی بی آئی اس کی جانچ کرئے ۔لیکن سپریم کورٹ نے مہاراشٹر سرکار کی دلیل کو خارج کر دیا ۔اور کہا کہ مہاراشٹر پولیس ہی اس معاملے کی جانچ کر سکتی ہے ۔ریا چکرورتی کی عرضی کو خارج کر دیا لیکن سشانت سنگھ کے والد کی ایف آئی آر کو ممبئی منتقل کرنے کی گذارش کی گئی تھی ۔عدالت نے اپنے 35صفحات کے فیصلے میں کہا کہ سشانت فلمی دنیا کے ایک ہنر یافتہ ایکٹر تھے اب معاملہ سی بی آئی کو چلا گیا ہے خاندان اور دوست اور ان کے چاہنے والے جانچ کے نتیجے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ سچائی سامنے آسکے ۔شکایت کنندہ سشانت کے والد کو انصاف ملے جنہوںنے اپنا اکلوتا بیٹا کھویا ہے ریا کے لئے بھی یہ انصاف ہوگا کیونکہ وہ بھی سی بی آئی جانچ کے حق میں تھی اور ان بے قصور لوگوں کو بھی انصاف ملے جو گمراہ کن پروپگنڈے کا شکار ہوئے ہیں ۔بلکہ سورگیہ آتما کو بھی سکون ملے گا ۔ستیہ میو جیتے۔اب جب سی بی آئی اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے حالانکہ اس کا بھی ٹریک ریکارڈ رہا ہے کیونکہ وقتاََ فوقتاََ اس کی جانچ پر بھی سوال اُٹھتے رہے ہیں ۔اس لئے اس پر منصفانہ جانچ کی ذمہ داری آگئی ہے ۔اور اس کو ایک طے وقت میں اپنی جانچ پوری کرنی ہوگی ۔یہ معاملہ کوئی عام معاملہ نہیں ہے ،لہذا سی بی آئی کو اس سچائی پر سے پردہ کو اُٹھانہ ہی ہوگا۔آخر وہ کون سے حالات تھے جس نے اداکار کو ہم سے چھین لیا ۔بلکہ اس کی منصفانہ جانچ سے ان لوگوں کی سچائی بھی سامنے آئے گی جو فی الحال نشانے پر ہیں ۔امید کرنی چاہیے سینٹرل جانچ ایجنسی سپریم کورٹ اور سشانت کے رشتہ داروں کی کسوٹی پر کھرا اترتے ہوئے معاملے کی منصافانہ جانچ کو انجام دے گی ۔اس لئے اب معاملے کی سچائی کو سامنے آنا ہی ہوگا۔اور میڈیا ٹرائل بند ہونا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!